کوروبا وبا کے باعث اس سال عیدالفطر سادگی سے منائیں گے،اسفندیارولی خان

ولی باغ میں مبارکباد دینے کیلئے کسی قسم کی تقریب کا انعقاد نہیں کیا جائیگا،صرف ولی باغ ہی نہیں کسی بھی عہدیدار کے حجرے یا گھر میں مبارکباد دینے کی تقریب نہیں ہوگی،کورونا وبا ایک حقیقت ہے، انسانیت کو بچانے کیلئے اسے سنجیدگی سے لیا جائے،صدر عوامی نیشنل پارٹی

بدھ 20 مئی 2020 19:52

کوروبا وبا کے باعث اس سال عیدالفطر سادگی سے منائیں گے،اسفندیارولی ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2020ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان نے کہا ہے کہ کورونا وبا کیک باعث اس سال عیدالفطر سادگی سے منائی جائیگی اور ولی باغ چارسدہ میں مبارکباد دینے کیلئے کسی قسم کی تقریب کا انعقاد نہیں کیا جائیگا۔ عیدالفطر سے قبل کارکنان کے نام پیغام میں اے این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ کورونا وبا ایک حقیقت ہے اور انسانیت کو بچانے کیلئے اسے سنجیدگی سے لینا ہوگا بصورت دیگر امریکا، برطانیہ، سپین اور اٹلی کی طرح یہاں بھی تباہی آسکتی ہے۔

وبا کے دنوں میں سماجی فاصلہ اور میل جول سے اجتناب ہی واحد حل ہے۔ تمام عہدیدار اس بات کو یقینی بنائے کہ اپنے حجروں اور گھروں پر بھیڑ جمع ہونے نہ دیں اور جہاں بھی عید کی مبارکباد کیلئے عام حالات میں لوگ جمع ہوتے ہیں وہ اس بار اجتماعات نہیں ہوں گے اور تمام افراد سماجی فاصلے سمیت دیگر احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

(جاری ہے)

۔ اسفندیارولی خان کا کہنا تھا کہ لاک ڈائون کو ختم کرنے سے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ مقامی طور پر اس وائرس کی منتقلی کی شرح پاکستان میں ابھی تک بہت زیادہ رہی ہے اگر بازار، مارکیٹیں اور شاپنگ مالز کھلے رہیں گے تو مقامی طور پر منتقلی کی یہ شرح مزید بڑھ سکتی ہے۔

لاک ڈائون کو غربت سے جوڑنا حکومتی ناکامی کا اعتراف ہے۔ غرباء و مستحقین کی مدد ریاست کی اولین ذمہ داری ہے جس میں تاحال ہماری ریاست ناکام نظر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے ابھی تک کورونا وبا پاکستان میں بے قابو نہیں ہے، اگر یہ بے قابو ہوگیا تو پاکستان کے صحت کا نظام اتنا مضبوط نہیں کہ کسی بھی ایمرجنسی حالات کا مقابلہ کرسکے۔ایک ترقی پذیر ملک کے طور پر پاکستان کو احتیاط کرنی پڑے گی اور اپنے عوام کو ریلیف پہنچانے کے ساتھ ساتھ احتیاطی تدابیر بارے آگاہی دینی ہوگی تاکہ عوامی سطح پر اس وبا کے خطرے کو سنجیدہ لیا جائے کیونکہ ابھی تک عوامی سطح پر وہ سنجیدگی نظر نہیں آرہی جو وبائی حالات میں نظر آنی چاہیے۔