پاکستان مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخوا میں اختلافات کھل کر سامنے آ گئے

ایبٹ آباد میں پارٹی کے مرکزی نائب صدر سردار مہتاب گروپ اور پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مرتضیٰ گروپ آمنے سامنے آ گئے حالیہ تنظیم سازی کو مسترد کرتے ہیں، پارٹی کارکنان پیرا شوٹرز کو نہیں مانتے، پاکٹ جماعت نہیں بننے دیں گے، لیگی رہنمائوں کی پریس کانفرنس

بدھ 20 مئی 2020 23:06

ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مئی2020ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخوا میں اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ ہزارہ ڈویژن کے ہیڈ کوارٹرز ایبٹ آباد میں پارٹی کے مرکزی نائب صدر سردار مہتاب گروپ اور پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مرتضیٰ گروپ آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ سردار مہتاب گروپ کے حمایت یافتہ پارٹی عہدیدران اور سابق ارکان بلدیات نے حالیہ تنظیم سازی کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے اور کہا کہ پارٹی کارکنان پیرا شوٹرز، اے ٹی ایمز کو نہیں مانتے اور نہ ہی پارٹی کو پاکٹ جماعت بننے دیں گے۔

صوبائی جنرل سیکرٹری مرتضیٰ جاوید عباسی کی ایماء پر چند عناصر سابق وزیراعلیٰ و سابق گورنر سردار مہتاب کی کردار کشی کر رہے ہیں اور پارٹی کے خلاف سازشوں میں سر گرم عمل ہیں، ان کی سازشیں ہم ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار سابق تحصیل کونسلر حنیف عباسی، سابق تحصیل کونسلر عنصر حیات عباسی، ریاض قریشی، جبرائیل عباسی، سابق ممبر ضلع کونسل ملک ایوب اعوان، پارٹی کے سابق ضلعی جنرل سیکرٹری ملک شفیق اعوان، سابق ضلع کونسلر ندیم مغل، سابق اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سید حماد گیلانی ایڈووکیٹ اور افتخار عباسی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم فی الحال پارٹی ڈسپلن کے تحت پارٹی کے اندر رہ کر سردار مہتاب کی کردار کشی اور پارٹی کے خلاف ہونے والی سازشوں پر احتجاج کر رہے ہیں، اگر ہماری شنوائی نہ ہوئی اور اعلیٰ قیادت نے اس کا نوٹس نہ لیا تو ہم پارٹی ایکٹ کے تحت عدالت میں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مرتضیٰ جاوید عباسی نے من پسند کی آرگنائزنگ کمیٹی بنائی ہے جس کو ہم مسترد کرتے ہیں اور نہیں مانتے اور نہ ہی ہم مسلم لیگ (ن) کو پاکٹ مسلم لیگ بننے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جس شخص کو پارٹی کا ضلعی آرگنائزر بنایا گیا ہے اس کی پارٹی کیلئے کوئی خدمات نہیں ہیں، وہ صرف اے ٹی ایم مشین ہے اور وہ 2012ء میں مسلم لیگ (ن) میں آئے ہیں اور 2013ء میں ٹکٹ نہ ملنے پر انہوں نے جماعت کے ٹکٹ ہولڈر کے خلاف الیکشن لڑا اور مسلم لیگ بچائو کے نام پر ایک تحریک بھی چلائی جو پارٹی ڈسپلن کی کھلم کھلا خلاف ورزی تھی مگر اس کے باوجود اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، چھاتہ برداروں اور من پسند کے اے ٹی ایم مشینوں کو پارٹی پر قبضہ نہیں کرنے دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سردار مہتاب 1988ء سے آج تک پارٹی کے ساتھ مخلص کارکن کی حیثیت سے جڑے رہے ہیں اور انہوں نے پارٹی کو فعال اور مضبوط کیا، جب وہ مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر بنے تو اس وقت 2013ء کے انتخابات میں پارٹی نے صوبہ میں 17 نشستیں حاصل کیں تھیں اور 10 لاکھ سے زائد ووٹ لئے تھے اور موجودہ قیادت میں 2018ء کے انتخابات میں پارٹی نے صرف 5 نشستیں لیں اور پورے صوبہ سے پانچ لاکھ ووٹ لئے، ہم پارٹی کی مرکزی قیادت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پارٹی کی اس تباہی اور بربادی کا نوٹس لیں اور ان واقعات کی تحقیقات کر کے پارٹی کو از سر نو منظم کیا جائے۔