سانگھڑ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2020ء) سانگھڑ کے قریب جھول اور پیرومل میں دو الگ الگ مبینہ
پولیس مقابلوں میں دو ڈاکو
ہلاک جبکہ چار فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے
،ہلاک ملزمان سے
اسلحہ برآمد،ایس ایس پی سانگھڑ ذیشان شفیق صدیقی کے مطابق ڈاکو انتہائی سنگین وارداتوں میں
پولیس کو مطلوب تھے
،ہلاک ہونے والے ڈاکوئوں کے ورثاء کا
احتجاج آئی جی
سندھ سے اعلی سطح پر انکوائری کرانے کا مطالبہ کیاہے۔
(جاری ہے)
تفصیلات کے مطابق 15روز قبل کھپرو
تھانہ کی حدود میں سے کاروباری شخصیت گلاب رائے لوھانہ کو مبینہ طور پر
اغوا کیا گیا تھا جس پر ایس ایس پی سانگھڑ ذیشان شفیق صدیقی نے کاروای کرتے ہوئے ایک خصوصی
پولیس ٹیم مغوی کوبازیاب کرنے کیلئے تشکیل دی گی تھی مذکورہ
پولیس ٹیم نے متعدد جگہ پر چھاپے مارکر 25 سے ذاد مشکوک افراد کو جانچ پڑتال کیلئے گرفتار کیا تھا جن میں سے دو افراد محمد سومار مھر ساکن ضلع عمرکوٹ اور علی حیدر ولد مبارک رونجھو ساکن تحصیل کھپرو ضلع سانگھڑ کو گزشتہ رات سانگھڑ
پولیس نے دو مبینہ جعلی
پولیس مقابلے دکھا کر دونوں ملزمان کو
ہلاک کردیا اس سلسلے میں
پولیس کے مطابق ایک مقابلہ سانگھڑ کے قریب جھول میں چھبرلو روڈ پر ڈاکوں کے ساتھ
پولیس کا مبینہ مقابلہ ہوا اس موقع پر ایس ایچ او جھول کا کہنا ہے کہ ہم معمول کے مطابق چبھرلو روڈ پر معمول کے مطابق گشت کررہے تھے کہ
سڑک پر تین ڈاکو طاق میں کھڑے ہوئے تھے اور ان کے ہاتھ میں کلاشنکوف تھیں پولیس
موبائل کو دیکھتے ہی ڈاکوں نے
فائرنگ شروع کردی جوابی کارروائی کے بعد ایک ڈاکو سومار مہر موقع پر
ہلاک ہوگیا اور جبکہ اس کے دو ساتھی موٹر سائیکل پر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے
ہلاک ہونے والے ڈاکو سے ایک کلاشنکوف برآمد ہوئی ہے جبکہ
ہلاک ہونے والے ڈاکو کا تعلق عمر کوٹ سے بتایا جارہا ہے جبکہ دوسرا مبینہ
پولیس مقابلہ پیرومل تھانے کی حدود میں ہوا جہاں پر تین ڈاکو
سڑک پر کھڑے ہوئے تھے پیرو مل
پولیس کے مطابق ڈاکوں کے ساتھ آمنا سامنا ہوا اور جوابی کارروائی کرتے ہوئے
پولیس کے ہاتھوں ایک ڈاکو علی حیدر رونجھو موقع پر
ہلاک ہوگیا دونوں
ہلاک ہونے والے ڈاکوں کی لاش پوسٹ مارٹم کے لئے سول اسپتال سانگھڑ منتقل کی گئی جبکہ اس سلسلے میں ایس ایس پی سانگھڑ زیشان شفیق صدیقی نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ گزشتہ رات
پولیس مقابلوں میں مارے جانے والے دونوں ڈاکو کھپرو سے
اغوا ہونے والے ہندو تاجر گلاب رائے لوہانو میں ملوث تھے اور محمد سومار مہر ضلع عمر کوٹ کا رہائشی ہے اور علی حیدر رونجھو کھپرو کا رہائشی ہے دونوں ڈاکو کرمنل مقدمات میں ملوث رہے ہیں اور 1995 سے لے کر اب تک ضلع بدین عمر کوٹ سانگھڑ اضلاع میں سنگین نوعیت چوری،
ڈکیتی، اغوا برائے تاوان،
قتل وغارت، چھینا چھپٹی ناجائز
اسلحہ اور
منشیات جیسے مقدمات میں ملوث تھے جبکہ دوسری جانب گزشتہ رات
پولیس مقابلے میں
ہلاک ہونے والے ڈاکو علی حیدر رونجھو اور سومار مہر کے ورثہ نے
پولیس کے خلاف سول اسپتال سانگھڑ میں
احتجاج کیا اس موقع پر
احتجاج کے دوران والد سمیت عظیم رونجھو،جبار جونیجو ودیگر نے کہا کہ
پولیس نے جعلی مقابلہ دکھا کر ہمارے نوجوانوں کو بے گناہ
قتل کیا ہے ہمارے نوجوانوں کو پانچ روز قبل کسی اور جرم میں
پولیس نے گرفتار کیا تھا جس کی خبر مختلف اخبارات میں بھی شائع ہوئی ہے اور
پولیس نے جعلی مقابلہ دکھا کر ان کو بے گناہ
قتل کیا گیا ہیجس پر مقتولین کے ورثا، سول سوساٹی اور
سندھ ترقی پسند پارٹی ضلع سانگھڑ کے رہنما جبار جونیجو کی قیادت میں دیگر کارکنوں نے سول اسپتال سانگھڑ میں
احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ سانگھڑ
پولیس نے سومار مھر کو پانچ دن قبل گرفتار کیا اور علی حیدر رونجھو کو دو دن قبل کھپرو کے تاجر گلاب رائے کے
اغوا کے شک میں گرفتار کیا تھا اور ان کو ضلع سانگھڑ کے مختلف تھانوں میں رکھ کر تحقیقات کی تھیں جبکہ ایک روز قبل سانگھڑ
پولیس نے کھپرو کیمغوی تاجر گلاب رائے لوہانہ کو مبینہ طور پر لال خا ن شاخ کھپرو
تھانہ کی حدود سے بازیاب کرالیا تھا لیکن اس کے باوجود سیاسی افراد کے ایماپر ایس ایس پی سانگھڑ ذیشان شفیق صدیقی نے مبینہ طور پر دو علیحدہ علیحدہ جعلی
پولیس مقابلے دکھا کر محمد سومار مھر کو جھول
تھانہ کی حدود اور علی حیدر رونجھو کو پیرومل
تھانہ کی حدود میں مبینہ جعلی
پولیس مقابلے دکھا کر
ہلاک کر دیئے ہیں ہم
سپریم کورٹ اور آئی جی
سندھ سے اپیل کرتے ہیں کہ اس واقعے کی اعلی سطح پر تحقیقات کرائی جائے اور ہمارے ساتھ انصاف کیا جائے