Live Updates

حکومت کا سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کیلئے اوپن بیلٹ کا فیصلہ

اصلاحات کا ایجنڈا اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا جب تک دونوں ایوانوں میں ہماری اکثریت نہ ہو،اعظم سواتی وزیر اعظم چاہتے ہیں ہارس ٹریڈنگ پاکستان کے سینیٹ کے الیکشن سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے،جس طرح سے وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کا انتخاب ہوتا ہے بالکل اسی طرح سینیٹ چیئرمین کا انتخاب بھی کیا جائے،بائیو میٹرک کے ذریعے ووٹنگ کا نظام لا رہے ہیں، پریس کانفرنس سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کے لیے اوپن بیلٹ کر رہے ہیں جس کی بدولت سب کو پتہ ہو گا کہ کس نے کس کو ووٹ دیا ہے، شفقت محمود

جمعرات 21 مئی 2020 00:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2020ء) تحریک انصاف کی حکومت نے سینیٹ کے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کے لیے وزیر اعظم کے انتخاب کی طرز پر اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ چیئرمین کے انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔بدھ کو وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور وفاقی ویزر برائے نارکوٹکس کنٹرول اعظم سواتی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ آئین میں 39ترامیم کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

اعظم سواتی نے کہا کہ اصلاحات کا ایجنڈا اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا جب تک دونوں ایوانوں میں ہماری اکثریت نہ ہو، اس کی وجہ سے ہم جب آرڈیننس کو بل کی صورت میں لے جاتے ہیں تو وہ سینیٹ میں رک جاتے ہیں حتیٰ کہ پبلک گٴْڈ کے بل بھی آٹھ، آٹھ مہینے سے کمیٹی میں پڑے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سینیٹ کا الیکشن آ رہا ہے اور ملک کا لیڈر عمران خان شفاف اور غیرجانبدار انتخابات چاہتا ہے اور وہ کہہ رہا ہے کہ سینیٹ کا الیکشن اتنا صاف و شفاف ہو کہ ہارس ٹریڈنگ پاکستان کے سینیٹ کے الیکشن سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم آئین میں تجویز کر رہے ہیں جہاں 59(2) میں متناسب نمائندگی ہے اور یہ ایک منتقل ہونے والا ووٹ ہے، اس کے علاوہ دوسری سیکشن 226 کی ہے کہ جس طریقے سے ہم یہ تجویز کر رہے ہیں اور بل آئینی ترمیم کی شکل میں پارلیمنٹ کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ اعظم سواتی نے کہا کہ ہم تجویز دے رہے ہیں کہ جس طرح سے وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کا انتخاب ہوتا ہے بالکل اسی طرح سینیٹ چیئرمین کا انتخاب بھی کیا جائے اور ہارس ٹریڈنگ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دفن ہو جائے۔

اعظم سواتی نے بتایا کہ ہم بائیو میٹرک کے ذریعے ووٹنگ کا نظام لا رہے ہیں تاکہ کسی کو شک نہ رہے جس کی ایک مثال احساس ہروگرام ہے جس کے انتہائی شاندار نتائج سامنے آ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی اور انہوں نے ہمیں بائیو میٹرک نظام کی صورت میں 88فیصد کی گارنٹی دی ہے اور دو تین ماہ میں گلگت بلتستان الیکشن بھی بائیو میٹرک طرز پر کیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی بیرون ملک مقیم پاکستانی ہے اور ہم انہیں بھی انتخابی عمل کا حصہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ ہم نے آئین میں 39 ترامیم تجویز کی ہیں جس میں سب سے اہم چیز سینیٹ کے الیکشن میں شفافیت کا یقینی بنانا ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں جتنے بھی سینیٹ کے الیکشن ہوئے ہیں ان میں الزام لگتا رہا ہے کہ پیسے کا استعمال کیا گیا اور پچھلی مرتبہ بھی ہوا کہ ایک پارٹی جس کی خیبر پختونخوا میں چند ہی سیٹیں تھیں وہ اپنے دو سینیٹر بنا گئے، اس کا مطلب ہے کہ لمبی ہارس ٹریڈنگ ہوئی وہاں پر۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کے لیے اوپن بیلٹ کر رہے ہیں جس کی بدولت سب کو پتہ ہو گا کہ کس نے کس کو ووٹ دیا ہے اور سنیٹ انتخابات میں شو آف ہینڈ ہوگا۔وزیر تعلیم نے دیگر مجوزہ تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر ریٹرننگ افسر ہمیں کہتا ہے کہ پولنگ اسٹیشن یہاں بنے گا تو میں امیدوار ہونے کی حیثیت سے اسے چیلنج کر سکتا ہوں، اگر کوئی بھی امیدوار یہ سمجھتا ہے کہ پولنگ اسٹاف جانبدار ہے تو وہ اسے بھی چیلنج کر سکتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ ان سب کا مقصد الیکشن سے قبل جو خرابیاں ہوتی تھیں یا تاریخی طور پر جو مسائل سامنے آئے ہیں انہیں ٹھیک کرنا ہے اور کچھ کا تعلق الیکشن والے دن سے ہے جس میں ہمیں اکثر مسائل دیکھنے کو ملے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امیدواروں کو ساری فہرستیں نہیں ملی تھیں جس کی وجہ سے اب کوشش کی گئی ہے امیدوار کو ساری فہرستیں انتخابات سے 20دن قبل ملیں جسے وہ اپنے کمپیوٹر میں ڈاؤن لوڈ بھی کر سکتے ہیں جبکہ کچھ چیزیں الیکشن کے بعد معاملات کے حوالے سے ہیں۔

شفقت محمود نے دیگر ترامیم کے حوالے سے بتایا کہ ہم نے تجویز دی ہے کہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر پارٹی کی قیادت اپنی فہرست انتخابات سے پہلے دینے کے بجائے انتخابات کے بعد دے گی، اس وقت یہ ہوتا ہے کہ الیکشن سے پہلے جو خواتین اپلائی کرتی ہیں جس کے بعد کوئی بھی جماعت فہرست دیتی ہے ہماری فہرست میں ان خواتین کو ترتیب وار ترجیح دی گئی ہے اور ان تمام چیزوں کا مقصد الیکشن کو شفاف بنانا ہے۔

اس موقع پر اعظم سواتی نے کہا کہ 2017 کا ایکٹ بہت زبردست تھا لیکن اس میں لکھا ہوا ہے کہ الیکشن پلان انتخابات سے چار ماہ قبل پروپوز ہو گا حالانکہ اسے چار ماہ قبل حتمی شکل دی جانی چاہیے اور ہم نے اس میں یہی تبدیلی کی ہے جبکہ حلقوں کی حد بندی چار ماہ قبل ختم ہو جانی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ خواتین اور اقلیتوں کی فہرست انتخابات سے پہلے دی دی جاتی تھی اور اس میں ایک بڑا خلا یہ تھا کہ اس فہرست میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی تھی۔

اعظم سواتی نے اس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سورن سنگھ کو جس نے قتل کیا تھا وہ ہماری ہی جماعت سے تعلق رکھتا تھا اور اقلیتوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر تھا اور اس نے ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے ہی قتل کیا تھا لیکن اس خامی کی وجہ سے ہم کچھ کرنے سے قاصر تھے اور وہ دو تین سال اسمبلی کا رکن رہا لیکن اب کوئی بھی جماعت کوئی جگہ خالی ہونے کی صورت میں کسی بھی وقت کوئی بھی دوسرا نام تجویز کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک تحصیل میں انتخابات کے لیے جو عملہ آئے گا اس کا تعلق مذکورہ تحصیل کے بجائے کسی اور تحصیل سے ہو گا تاکہ غیرجانبدار اور شفاف انتخابات ہو سکیں۔اعظم سواتی نے کہا کہ اگر پریذائیڈنگ افسر غیرقانونی طور پر کوئی ایسا کام کرے گا جس کی قانون میں اجازت نہیں ہے مثلاً پولنگ ایجنٹ کو باہر نکالے گا تو اس کو تین سال کی سزا ہو سکتی ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم یہ 39 ترامیم کابینہ سے منظوری کے بعد اسمبلی میں پیش کریں گے اور یہ کمیٹیز کے پاس جائے گا اور آئندہ الیکشن غیرجانبدار اور شفاف ہو گا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات