او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا متنازعہ نیا ڈومیسائل قانون مسترد کردیا

بھارت کا نیا ڈومیسائل قانون اوآئی سی اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی خلاف ورزی ہے، اقوام متحدہ اورعالمی برادری ڈومیسائل قانون واپس لینے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے: اعلامیہ جاری

Kamran Haider Ashar کامران حیدر اشعر جمعرات 21 مئی 2020 04:11

او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا متنازعہ نیا ڈومیسائل قانون ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 مئی 2020ء) او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا متنازعہ نیا ڈومیسائل قانون مسترد کردیا۔ بھارت کا نیا ڈومیسائل قانون اوآئی سی اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی خلاف ورزی ہے، اقوام متحدہ اورعالمی برادری ڈومیسائل قانون واپس لینے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے۔ تفصیلات کے مطابق او آئی سی نے بھارت کے نئے ڈومیسائل قانون کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

او آئی سی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق بھارت کا نیا ڈومیسائل قانون اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قرار دادوں کی صریحاََ خلاف ورزی ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا نیا ڈومیسائل کا قانون مسترد کر دیا ہے۔ او آئی سی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کے انسانی حقوق کے مستقل آزاد کمیشن نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ڈومیسائل قانون کو مسترد کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

اعلامیے کے مطابق بھارت کا نیا ڈومیسائل قانون او آئی سی اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی خلاف ورزی ہے۔ اعلامیے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اقوام متحدہ اورعالمی برادری کے نئے ڈومیسائل قانون کو واپس لینے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے۔ او آئی سی کمیشن نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعملدرآمد یقینی بنوائے۔

انسانی حقوق کمیشن نے بھارتی حکومت کے مقبوضہ کشمیرمیں نئے ڈومیسائل قانون کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کورونا سے لڑ رہی ہے اور بھارت غیرقانونی اقدامات کر رہا ہے۔ او آئی سی اعلامیے میں کہا گیا کہ بھارت کا یہ اقدام مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش ہے، کشمیری عوام نے اس غیرقانونی اقدام کی سختی سے مذمت کی ہے جب کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

واضح رہے کہ بھارت نے یکم اپریل کو ایک اعلامیہ جاری کیا جس کے مطابق اب مقبوضہ کشمیر میں ڈومیسائل (شہریت) کا نیا قانون نافذ ہوگا اور اس کی رو سے سرکاری محکموں میں چپڑاسی، خاکروب، نچلی سطح کے کلرک، پولیس کانسٹیبل وغیرہ کے چوتھے درجے کے عہدوں کو کشمیریوں کے لیے مخصوص کیا گیا ہے جبکہ گیزیٹِڈ عہدوں کے لیے پورے بھارت سے امیدوار نوکریوں کے اہل ہوں گے۔

بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔ بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کروا لیے ہیں۔

بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔ آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔ بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔ اس سے قبل پاکستان نے بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا نیا ڈومیسائل قانون سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیا قانون غیرقانونی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریحاََ خلاف ورزی ہے، عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر بھارت کا احتساب کرنا ہوگا۔ ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے اپنے بیان میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو مزید محروم رکھنے کے لئے بھارتی حکومت کے "جموں و کشمیر گرانٹ آف ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ2020ء" قانون کو مسترد کرتے ہیں۔