ہاؤسنگ سوسائٹیز میں وزارت داخلہ اور آئی بی کا کیا کام اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد میں غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف سی ڈی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیدی

جمعرات 21 مئی 2020 23:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مئی2020ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں اداروں کے نام کیوں استعمال ہو رہے ہیں ۔ہائی کورٹ میں اسلام آباد میں غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ عدالت نے اسلام آباد میں غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف سی ڈی اے رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیدیا۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز قانون کی حکمرانی کی بہت بڑی ناکامی ہے، ان سوسائٹیز میں سی ڈی اے سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے، رجسٹرار کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی اور سی ڈی اے کے وجہ سے غریب لٹ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

عدالت نے رجسٹرار کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی سے استفسار کیا کہ کس اتھارٹی کے تحت حکومت کے ڈیپارٹمنٹس کے نام استعمال ہو رہے ہیں، ہاؤسنگ سوسائٹیز میں وزارت داخلہ اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کا کیا کام ہے، ان کا کیوں نام استعمال ہورہا ہے، کیا وزارت داخلہ کی ہاؤسنگ سوسائٹی مفادات کا ٹکراؤ نہیں ہے، وفاقی دارالحکومت میں سب سے زیاد جرائم اسی وجہ سے ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کس اتھارٹی کے تحت نیوی ہاؤسنگ سوسائٹی کیلئے اپنا نام استعمال کر رہی ہے، کیا نیوی کا نام ہاؤسنگ سوسائٹی کیلئے استعمال ہونا مفادات کا ٹکراو نہیں، کیا ڈیپارٹمنٹس اور ادارے دوسروں کے لیے غلط مثال قائم کر رہے ہیں۔وکیل پاکستان نیوی نے کہا کہ اس طرح تو 500 ہاؤسنگ سوسائٹی کام کر رہی ہیں، سپریم کورٹ کی ہاؤسنگ سوسائٹی بھی چل رہی ہے۔

عدالت نے پاکستان نیوی کے وکیل پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اس ہائی کورٹ کی بھی ہو تب بھی رول آف لا کی حکمرانی ہو گی، کوئی اور قتل کرے تو آپ بھی قتل کریں گے۔عدالت نے رجسٹرار کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی اور سی ڈی اے کو تمام غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی نشاندہی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف ایکشن نہیں لے سکتے تو کھوکھا بھی نہیں گرائیں گے، رجسٹرار کوآپریٹو ہاوسنگ سوسائٹی اور سی ڈی اے کی وجہ سے کرمنل جسٹس سسٹم تباہ ہو گیا، یہ اتھارٹیز کی مجرمانہ غفلت ہے، اس سے جرم پروان چڑھتا ہے، سی ڈی اے قبضہ مافیا بن گیا اور روزانہ قبضہ مافیا کو سپورٹ کرتا ہے، سی ڈی اے باثر افراد کے خلاف ایکشن نہیں لیتا لیکن غریب کے کھوکھے گراتا ہے۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت آئندہ ماہ تک ملتوی کردی۔