وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا چئیرمین این ڈی ایم اے لیفٹینٹ جنر ل محمد افضل کے ہمراہ یو این ایجینسیز اور ڈونرز اداروں کے نمائندگان سے اجلاس

جمعہ 22 مئی 2020 01:20

کوئٹہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مئی2020ء) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹینٹ جنر ل محمد افضل کے ہمراہ یو این ایجینسیز اور ڈونرز اداروں کے نمائندوں سے اجلاس کیا ہے،وفاقی وزیر زبیدہ جلال،ڈپٹی اسپیکر سرداربابر موسی خیل، چیف سیکریٹری فضیل اصغر اور دیگر صوبائی حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں بلوچستان میں کورونا وائرس کی صورتحال،حکومتی اقدامات معاشی چیلنجز اور ان کے حل سمیت بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں کی معاونت پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

اجلاس میں کورونا وائرس کے معاشی و اقتصادی شعبوں اور روز گار پر مرتب ہونے والے اثرات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کی استعداد میں اضافے اور ڈویژنل سطح پر بی ایس ایل گریڈ 2 لیبارٹریوں کے قیام سمیت طبی آلات کے حوالے سے صوبے کی ضر وریات پورا کرنے کی یقین دہانی کرائی جبکہ اقوام متحدہ مشن کے علاقائی سربراہ مسٹر جولین نے یقین دلایا کہ عالمی ادارہ صحت،یونیسف،یو این ایف پی اے اور عالمی ادارہ خوراک صحت تعلیم ما ں اور بچے کی صحت اور غذائیت کے پروگرام میں بھرپور معاونت کرینگے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں صوبائی محکموں اور یو این اداروں کے درمیان مربوط روابط کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا اور طے پایا کہ عالمی ادارہ صحت پیرا میڈکس کے تربیتی پروگراموں، سروے اور شعور و آگاہی مہم میں بھی معاونت دے گا، عالمی ادرہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی تھام سمیت دیگر متعلقہ امور پر صوبائی حکومت کے فوری ردعمل کی تعریف کی گئی۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان میں مغربی ممالک کی نسبت کورونا وائرس کی صورتحال بہتر ہے، انہوں نے کہا کہ وائرس کے حوالے سے روز نئی تھیوریاں سامنے آرہی ہیں، دنیا کو ایک بڑے معاشی و اقتصادی اور صحت کے چیلنج کا سامنا ہے، ویکسین کے آنے تک دنیا کو احتیاطی تدابیر اختیار کر کے کورونا وائرس کے ساتھ رہنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو صحت اور غذائیت کے حوالے سے مسائل درپیش ہیں، صحت تعلیم غذائیت اور ماں وبچے کی صحت کے حوالے سے ترقیاتی شراکتی اداروں کے تعاون کا خیر مقدم کرینگے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کورونا وائرس کے اثرات کے تناظر میں معاشی سرگرمیوں کا فروغ،روز گار کا تحفظ اور صوبے کے وسائل کو بروئے کار لانا اولین ترجیح ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومتوں اداروں اور کاروبار کے لیے مشکل وقت ہے دنیا کے معاشی حالات میں بڑی تبدیلی متوقع ہے،ہم مستقبل کے تقاضوں کے مطابق لوگوں کے روزگار کے تحفظ اور معاشی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے حکمت عملی بنائیں گے، زراعت ماہی گیری اور لائیو سٹاک جیسے شعبوں کو معاشی تحفظ اوراستحکام کے لیے بروئے کار لانے کی حکمت عملی مرتب کررہے ہیں جس پر آئندہ مالی سال سے عملدرآمد کیا جائیگا ۔

انہوں نے کہا کہ تفتان میں ایک ذمہ دار حکومت کے طور پر اپنے فرائض پورے کیے ،کوئٹہ سے سات سو کلومیٹر دور تفتان میں زائرین کو خوراک صحت اور رہائیش کی سہولتیں فراہم کیں، پہلے بلوچستان اور پھر تفتان کو سمجھنے کی ضرورت ہے جہاں بنیادی سہولتوں کی فراہمی آسان کام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سول سوسائٹی اور انتظامیہ کے تعاون سے کورونا وائرس کے چیلنج سے نمٹ رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوام کی بڑی تعداد کورونا وائرس کے نقصانات سے نا واقف ہوتے ہوئے اسے خطرہ نہیں سمجھتی جسکے لیے عوام میں آگاہی و شعور اجاگر کرنے کی مہم بھی شروع کی گئی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت فوڈ سیکیورٹی گندم کی خریداری مسحقین کو راشن کی فراہمی بلا سود قرضہ حسنہ کی پروگرام اور احساس پروگرام پر عملدرآمد کر رہی ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ معاشی سرگرمیوں کی بندش سے ملک کی جی ڈی پی میں کمی آئیگی حکومت متبادل زرائع سے کاروبار روزگار اور دیگر معاشی سرگرمیوں کو تحفظ اور فروغ دے گی۔ وزیراعلیٰ نے صوبے میں ٹیسٹنگ کی استعداد میں اضافے کے لیے ڈویژنل سطح پر بی ایس ایل گریڈ 2 لیبارٹریوں کے قیام کے لیے این ڈی ایم اے کے تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے پی پی ایچ آئی ٹیلی میڈیسن اور کمسن بچوں کے علاج کی سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔