رمضان المبارک گزرنے کو آگیا، اسلام آباد انتظامیہ مہنگائی کنٹرول کرنے میں ناکام

ٍانتظامیہ نے فی آفیسر روزانہ 5 ہزار سے 10 ہزار جرمانہ کرنے کو ہی اپنا فریضہ قرار دیا عوام کو گراں فروشوں کے رحم وکرم پر چھوڑ تے ہوئے روپوشی اختیار کر لی ہے جو وزارت داخلہ کیلئے بھی کسی لمحہ فکریہ سے کم نہیں

جمعہ 22 مئی 2020 23:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مئی2020ء) رمضان المبارک کا مہینہ گزرنے کو آگیا اسلام آباد انتظامیہ مہنگائی کنٹرول کرنے میں ناکام رہی،انتظامیہ نے فی آفیسر روزانہ 5 ہزار سے 10 ہزار جرمانہ کرنے کو ہی اپنا فریضہ قرار دیتے ہوئے عوام کو گراں فروشوں کے رحم وکرم پر چھوڑ تے ہوئے روپوشی اختیار کر لی ہے جو وزارت داخلہ کیلئے بھی کسی لمحہ فکریہ سے کم نہیں ۔تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے اکثر مقامات جن میں کھنہ پل، ضیائ مسجد، ترلائی، علی پور، کورال، پی ڈبلیو ڈی، سواں گارڈن ،گولڑہ ،سنگجانی ،شاہ اللہ دتہ، ترنول اور سہالہ سمیت دیگر نواحی علاقوں میں آٹے کا 20 کلو پیک ایک ہزار سے سے 1200 روپے میں فروخت ہو رہا ہی.

چینی 85 سے 90 روپے میں، چائے کی پتی اور دالوں کی قیمتوں میں بھی 20 سے 40 فیصد تک مصنوعی اضافہ کر دیا گیا. سبزیوں کی قیمت میں بھی ہوش ربا اضافہ ہوا ہی. بھنڈی 200 روپے، ٹینڈے 100 روپے میں،آلو 60 سے 70 روپے فی کلو، پیاز 90 سے 100 روپے فی کلوفروخت ہو رہے ہیں.دوسری طرف سینیٹائزر اور ماسکس کی قیمتوں کا تعین ہی نہیں عام دنوں میں 100 روپے میں فروخت ہونے والا 120 ملی لیٹر سینیٹائزر 350 روپے اور 12 روپے میں فروخت ہونے والا ماسک 50 سے 80 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

ڈیٹول کی 180 روپے والی بوتل 250 روپے میں فروخت ہو رہی ہی.اسی طرح اشیائے ضروریہ کی تمام چیزوں میں 20 سے 60 فیصد تک اضافہ سامنے آیا ہی.

ڈپٹی کمشنرز نوٹیفیکیشن جاری کرنے جبکہ اسٹنٹ کمشنرز فوٹو سیشن تک محدود ہیں. اسٹنٹ کمشنرز اپنے علاقوں کے پرائس کنٹرولر ہیں تاہم کسی ایک بھی اسٹنٹ کمشنرز نے اشیائ خوردونوش کی مہنگے داموں فروخت کے خلاف کاروائی نہیں کی ہی. وافر مقدار میں اجناس کی موجودگی اور ترسیل یقینی بنانے کے حکومتی اعلانات کے باوجود انتظامیہ نے عوام کو گراں فروشوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا.

گزشتہ ایک ہفتے سے لاک ڈاون میں زندگی گزارنے والے شہری مافیا کے رحم و کرم پر انتظامیہ دفاتر اور گھروں تک محدود ہی. شہریوں کے مطابق حکومت کی جانب سے نے اس مافیا کے خلاف کاروائی نہ کرنا کسی لمحہ فکریہ سے کم نہیں ہی. شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے انتظامی عہدوں پر تعینات افسران کے خلاف کام چوری پر ایکشن نہ لیا تو چند دنوں میں عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے گا جسکی ذمہ دار حکومت ہو گی. شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ موجودہ حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے عوام کو حالات کے رحم و کرم پر نہ چھوڑیں اور غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والے افسران کے خلاف فوری سخت ایکشن لیا جائے اور ایسے اقدامات کئے جائیں جس سے عوام کو ریلیف مل سکے…. ۔