جیونی گوادر پسنی، ماڑہ کنڈملیر ڈامب اور گڈانی کے ساحلی مقامات پر ریزورٹ ہوٹلز، جیٹیز اور واٹر سپورٹس کی سہولیات فراہم کر کے سیاحوں کی توجہ حاصل کی جائے گی، ایکو ٹورزم کو فروغ دیا جائے گا، شجر کاری کے منصوبے بھی شروع کئے جارہے ہیں،وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان

جمعہ 22 مئی 2020 23:35

کوئٹہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مئی2020ء) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت جمعہ کے روز منعقد ہونے والے اجلاس میں بلوچستان کوسٹل ڈ ویلپمنٹ اتھارٹی کے ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ کے کوآرڈینیٹر عبدالروف رند ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات اور سیکریٹری محکمہ ماہی گیری نے بھی اجلاس میں شرکت کی، ڈی جی بی سی ڈی اے بابر خان نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بی سی ڈی اے گوادر اور لسبیلہ اضلاع کے ساحل پر سات مقامات پر سیاحتی مراکز کے قیام کے منصوبے شروع کر رہی ہے 1075 ملین روپے لاگت کے منصوبوں کے پی سی ون منظوری کے لیے پی اینڈ ڈی میں جمع کی گئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جیونی گوادر پسنی اورماڑہ کنڈملیر ڈامب اور گڈانی کے ساحلی مقامات پر ریزورٹ، ہوٹلز ،جیٹیز اور واٹر سپورٹس کی سہولیات فراہم کر کے سیاحوں کی توجہ حاصل کی جائے گی اور بلوچستان کے ساحلوں پر ایکو ٹورزم کو فروغ دیا جائے گاساحلی علاقوں میں شجر کاری کے منصوبے بھی شروع کئے جارہے ہیں اجلاس کو ساحلی علاقوں میں ہوا اور سورج سے توانائی کی پیداوار سمیت دیگر ترقیاتی منصوبو ں کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ سیاحتی مراکز کے قیام وترقی کے منصوبوں میں پبلک پرائیویٹ ہارٹنر شپ کو بروئے کار لایا جائے گا اور جلد نجی کمپنیوں کے لئے اظہار دلچسپی کا نوٹس اخبارات کے زریعہ مشتہر کر دیا جائے گا ساحلی شاہراہ پر ریستوران اور دیگر سہولتوں کے قیام کے منصوبے بھی بنائے جائیں گے اور ساحلی علاقوں میں 250 ملین روپے کی لاگت سے بیچ پارک کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔

وزیراعلیٰ کے کورڈینیٹر عبدالرؤف رند نے اس موقع پر بی سی ڈی اے ایکٹ میں ترامیم اور ساحلی علاقوں کی ماسٹر پلاننگ کی تجویز بھی پیش کی جس پر مکمل اتفاق رائے پایا گیا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ساحلی سیاحتی مراکز کی تعمیر کے منصوبوں کی اراضی کی ملکیت بی سی ڈی اے کو دی جائے اور بی سی ڈی اے اراضی کی ملکیت کی بنیاد پر ملکی و بین الاقوامی فرموں کے ساتھ ایکویٹی پر شراکت داری کے منصوبے بنائے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ کورونا وائرس سے معیشت پر پڑنے والے اثرات کے تناظر میں صوبے کے اپنے وسائل کی ترقی ناگزیر ہے جس میں سیاحت کا فروغ بھی شامل ہے انہوں نے کہا کہ کووڈ- 19سے آئندہ ایک سال تک بیرون مما لک سیاحت اور سفری سہولیات میں کمی رہے گی بلوچستان کے ساحلی اور دیگر علاقوں میں سیاحتی مراکز کو ترقی دے کر ملکی سیاحوں کی توجہ حاصل کی جاسکتی ہے۔