پیاز ، گوبھی ، آلو، تمباکو، ٹماٹر ، کھیرا ،لہسن اور جڑی بوٹیاں تھرپس کے متبادل میزبان پودے ہیں، کپاس کی بی ٹی اقسام پر اگائو کے بعد تھرپس اور سفید مکھی کا حملہ ہو سکتاہے، کاشتکار محتاط رہیں، ماہرین زراعت کی ہدایت

ہفتہ 23 مئی 2020 12:37

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مئی2020ء) ماہر ین زراعت نے کہاہے کہ کپاس کی بی ٹی اقسام پر اگائو کے بعد تھرپس اور سفید مکھی کا حملہ ہو سکتاہے لاہٰذا کاشتکار محتاط رہیںاور اگر کسی کیڑے مکوڑے یا بیماری کے حملہ کی کوئی شناخت ظاہر ہو تو فوری طور پر ماہرین زراعت یا محکمہ زراعت توسیع کے عملہ کی مشاورت سے زرعی زہروں کے سپرے کو یقینی بنایاجائے نیز اس ضمن میںکیمیائی تدارک کیلئے ڈائی میھتوایٹ 40ای سی 300 سے 400 ملی لیٹر فی ایکڑ یا تھایا کلوپرڈ48 ایس سی 100ملی لیٹرفی ایکڑ یا ایسی فیٹ 97ڈی ایف 300گرام فی ایکڑ یا سپائنوسیڈ 48فیصد ایس سی 20 ملی لیٹر فی ایکڑکا بھی سپرے کیاجاسکتاہے ۔

انہوںنے بتایاکہ دنیا بھر میں کپاس پیداکرنے والے ممالک میں پاکستان چوتھے نمبر پر ہے جبکہ پنجاب کو کپاس کی کاشت کے حوالے سے خصوصی اہمیت حاصل ہے کیونکہ ملکی مجموعی پیداوار کا تقریباً 80فیصد پنجاب میں پیدا ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ تھرپس چھوٹا سا رس چوسنے والا کیڑا ہے جس کے بچے اور بالغ پتوں کی سطح کو رگڑ کر رس چوستے ہیں اس طرح تھرپس کے حملہ کی وجہ سے پتوں کی نچلی سطح چاندی کی طرح چمکیلی ہوجاتی ہے اور پتے چڑ مڑ ہوجاتے ہیں ۔

انہوںنے بتایاکہ پیاز ، گوبھی ، آلو، تمباکو، ٹماٹر ، کھیرا ،لہسن اور جڑی بوٹیاں تھرپس کے متبادل میزبان پودے ہیں ۔انہوںنے بتایاکہ تھرپس کی مادہ نرم پتوں اور شاخوں پر ڈھیریوں کی شکل میں انڈے دیتی ہے جبکہ 12سی21دن اس کیڑے کا دوران زندگی ہے نیز تھرپس کی سال میں کئی نسلیں ہوتی ہیں اور یہ سارا سال سرگرم رہتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ کپاس کے کاشتکارتھرپس کے معائنہ کیلئے صبح یا شام کے اوقات میں فصل کی پیسٹ سکائوٹنگ کریںاور یاد رکھیں کہ8سی10بالغ یا بچے فی پتہ تھرپس کی معاشی نقصان کی حد ہیں ۔انہوںنے کہاکہ تھرپس کے تدارک کیلئے فصل کی خشک گوڈی کے بعد آبپاشی کے بھی مفید نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔