بائیکاٹ پی آئی اے، سوشل میڈیا پر پی آئی اے کو بین کرنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا

پی آئی اے نے اپنی لاپرواہی اور نااہلی کی وجہ سے اب تک کئی لوگوں کی جان لی،طیاروں کی انسپیکشن بین الاقوامی کمپنیوں کو دی جائے۔ صارفین کا مطالبہ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 23 مئی 2020 16:16

بائیکاٹ پی آئی اے، سوشل میڈیا پر پی آئی اے کو بین کرنے کا مطالبہ زور ..
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 مئی 2020ء) گذشتہ روز کراچی میں طیارہے کو پیش آنے والے حادثے کے بعد سو شل میڈیا پر پی آئی اے کو بین کرنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔طیارہ حادثے میں 97 مسافر شہید ہوئے۔ اس حادثے کے بعد لوگ پی آئی اے کے جہازوں کو اڑتے تابوت سے تشبیہ دے رہے ہیں۔لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کی قومی ائیرلائن کو بند کر دینا چاہیے کیونکہ دنیا بھر میں کسی ایئرلائن کے اتنے حادثات نہیں ہوتے جتنے پی آئی اے کے ہوتے ہیں۔

گزشتہ سال جعلی ڈگری کے حامل پی آئی اے کے ایک ہزار ملازمین کو فارغ کیا گیا تھا۔ان میں 700 ملازمین کو جعلی ڈگری پر نکالا گیا جبکہ 400 سے زائد گھوسٹ ملازمین بھی شامل تھے جو مختلف شعبوں سے فارغ کئے گئے تھے۔گزشتہ سال سال 9برسوں سے ایئرلائن میں خدمات انجام دینے والے فرسٹ آفیسر خرم بلوچ نے استعفی دیا تھا اور اپنے استعفے میں انھوں نے کہا تھا کہ آپریشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کاک پٹ کریو کے ساتھ تعاون ختم کردیا گیا ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

۔اکثر پائلٹ سے جبری ڈیوٹی لینے کا بھی انکشاف ہوا تھا۔جوکہ فلائٹ آپریٹ کرکے مسافروں اور طیارے کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف تھا۔ماضی میں بھی پی آئی اے مختلف وجوہات کی بنا پر تنقید کی زد میں رہی ہے۔تاہم جب بات انسانی جان پر آ جائے تو لوگوں کا پیمانہ لبریز ہو جاتا ہے۔پی آئی اے کا عملہ کرپشن کے چکروں میں رہتا ہے۔لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پی آئی اے کو اس وقت تک بند کر دینا چاہیے جب تک کوئی بین الاقوامی سیفٹی کمپنی اس کی انسپکشن نہیں کرتی۔

جب بین الاقوامی کمپنیاں اس کی انسپیکشن کریں گی تو اس کے بعد ہی جہازوں کو اڑنے کی اجازت دینی چاہیے۔سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے BanPIA کا ہیش ٹیگ استمال کرتے ہوئے پی آئی اے کو بین کرنے کا مطالبہ کیا ہے،پی آئی اے کی پروازوں کو معمولی حادثات پیش آتے رہتے ہیں جن کو اتنی سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا۔صارفین کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز پیش آنے والے حادثے کی ذمہ دار 100 فیصد پی آئی اے ہے۔

ایک صارف کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران طیاروں کو کئی ہفتوں تک گراؤنڈ کیا گیا تھا اور ابھی پروازیں شروع ہوئی تھیں۔ یہ واضح ہے کہ ہوائی جہازوں کو تیزی سے اتارنے اور صاف کرنے سے پہلے طیاروں کی چیکنگ میں لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا۔
ایک صارف نے کہا کہ پی آئی اے کی نااہلی کی وجہ سے صرف ایک لائن "تکنیکی غلطی" کی وجہ سے ہم بہت زیادہ جانیں کھو چکے ہیں۔

ایک صارف نے کہا کہ پی آئی اے طویل عرصے سے بہت سارے بے گناہوں کی زندگیوں سے کھیل رہی ہے۔ لاپرواہی کو "حادثہ" کا نام دے کر فرار ہونا آسان نہیں،
صارفین کی جانب سے چئیرمین پی آئی اے پر بھی تنقید کی گئی کیونکہ انہوں نے حادثے کی ذمہ داری کا سارا ملبہ پائلٹ پر ڈال دیا تھا اور کہا تھا کہ پائلٹ نے فضاء میں چکر کاٹنے کا فیصلہ خود کیا۔

اسی حوالے سےسینئرصحافی اقرارالحسن کی ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں انہوں نے انکشاف کیا کہ حادثے کا شکار ہونے والے طیارے میں فنی خرابی پہلے سے موجود تھی۔ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے انتظامیہ کو طیارے کی حالت کے بارے میں کئی خطوط لکھے گئے، ذمہ داروں کا تعین بڑی آسانی سے کیا جاسکتا ہے، ایک بار غلطی کرنے والے کو نشانِ عبرت بنائیں، دوبارہ کبھی ایسا واقع نہیں ہوگا۔ سینئیر صحافی نے کہا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ اس بار کوئی خاص ٹربیونل بنائے اور تیز ترین تحقیقات کروائی جائیں جس میں ذمہ دار شخص کا تعین کیا جائے، اس کے بعد جو بھی قصوروار نکلنے، وہ چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو اسے سزا دی جائے اور عبرت کا نشان بنا دیا جائے۔