مالدیپ میں ہزاروں غریب غیر ملکی مزدور نوکریوں کھونے کے بعد بھوک و ننگ کا شکار

منگل 26 مئی 2020 11:10

مالے۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مئی2020ء) سیاحوں کی جنت کہلائے جانے والے مالدیپ کے انتہائی گنجان آباد شہروں میں سے ہزاروں غریب غیر ملکی مزدور نوکریوں سے بے دخل ہونے کے بعد محصور ہونے کے ساتھ بھوک و ننگ کا شکار ہو گئے ہیں۔فیروزی پانی والے قدیم ساحل پر مشتمل مالدیپمیں حکومت کے تمام ریزورٹس کو بند کرنے کے حکم کے بعد ہفتوں سے خالی پڑے ہیں جس کے باعث تارکین وطن محنت کشوں کی ایک فوج بے روزگار ہوگئی ہے۔

سنگاپور کی طرح، مالدیپ بھی غیر ملکی مزدوروں پر بہت زیادہ انحصار کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔دارالحکومت مالے میں ، دو مربع کلومیٹر کے علاقے کی کل آبادی تقریبا ڈیڑھ لاکھ افراد میں سے نصف افراد بنگلہ دیش، بھارت اور سری لنکا سے تعلق رکھنے والے کارکن ہیں کورونا وائرس کی آماجگاہ بن چکے ہیں۔

(جاری ہے)

مارچ میں بند ہونے ایک ریسٹوران میں کام کرنے والے 39 سالہ ذاکر حسین کا کہنا ہے کہ یہاں بہت بڑی بے یقینی اور خوف و ہراس پایا جاتا ہے اور انہیں دو ماہ سے زیادہ عرصے سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔

اس نے کہا کہ ہم اس بیماری سے پریشان ہیں، حالات کی تنگی کی وجہ سے تمام بنگلہ دیشی کارکن بھیڑ بکریوں کے اجڑ کی طرح اکٹھے رہنے پر مجبور ہیں کیونکہ باہر، سکیورٹی فورسز سڑکوں پر نکلنے والے مزدوروں کو روکتی ہیں۔ مالدیپ کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ غیر ملکی کارکنوں کو دارالحکومت سے باہر بہتر مکانوں میں منتقل کررہے ہیں۔