لداخ میں بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان صورتحال سنگین رخ اختیار کرتی دکھائی دے رہی ہے، میڈیا رپورٹس

منگل 26 مئی 2020 13:40

لداخ میں بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان صورتحال سنگین رخ اختیار کرتی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مئی2020ء) مقبوضہ کشمیر کے خطے لداخ میں ایک دوسرے کے بالمقابل کھڑی بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان صورتحال سنگین شکل اختیار کرتی دکھائی دے رہی ہے اور بعض میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ چین متنازعہ علاقوں میں بھارتی فوجیوں کو گشت کرنے سے روکنے کے لئے دو مقامات پر بنکر بنا رہا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق یہ دونوں مقامات 110 کلومیٹر کے فاصلے پر گالوان کے علاقے اور پیانگونگ توسو میں ہیں۔

چینی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل ای) نے خاص طور پر وادی گیلوان میں اپنی موجودگی کو تقویت بخشی ہے اور اس نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بھارتی فوجیوں کے سخت احتجاج کے باوجودمذکورہ علاقے میں 100 کے قریب خیمے کھڑے کیے اور بنکروں کی تعمیر کے لئے بھاری سازوسامان یہاں پہنچایا۔

(جاری ہے)

اطلاعات کے مطابق چینی فوج کی ایک بڑی تعداد پٹرولنگ پوائنٹ 14 ، اور گوگرا پوسٹ سمیت ان چار مقامات میں داخل ہوئی جن پر بھارت اپنادعوی ٰ کرتا ہے۔

رپورٹس میں کہا گیا کہ دونوںملکوں کی پٹرولنگ پارٹیاں عام طور پر مختصر سی محاذ آرائی کے بعد پیچھے ہٹ جاتی ہیں لیکن اس بار دونوں کے درمیان یہ معمول کی محاذ آرائی نہیں ہے ۔پیانگونگ توسو کے متنازع علاقے میں بھی چینی فوج کی طرف سے بنکرز تعمیر کرنے کی اطلاع ہے تاکہ وہ اس علاقے میں بھارتی فوجیوں کو گشت کرنے سے روکے۔چینی فوج نے بھارتی فوج پر دباؤ بڑھانے کے لئے پینگونگ تسو ندی دریا پر گشت کرنے کے لئے اضافی کشتیاں بھی لائیں جبکہ بھارتی فوج بھی دریا پر گشت کرنے کے لئے کشتیاں استعمال کررہی ہے۔

بھارتی آرمی چیف فیلڈ کمانڈروں کے ساتھ صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے لیہ گئے۔ تاہم انہوں نے آگے کے علاقوں کا دورہ نہیں کیا۔مشرقی لداخ میں گذشتہ ایک ہفتہ میں کم از کم دو دفعہ دونوں اطراف کی فوجیوں میں جھڑپیں ہوئیںاور اطلاعات کے مطابق چینی فوج نے متعدد مواقع پر بھارتی فوجیوں کی نقل و حرکت کو اس وقت روک دیا جب وہ پیانگونگ تسو جھیل کے علاقے میں گشت کررہے تھے۔

یہ اطلاعات بھی ہیں کہ گذشتہ ہفتے چینی فوجیوں نے لداخ میں بھارتی فوجیوں کو حراست میں بھی لیکر بعد میں رہا کر دیاتاہم بھارتی فوج نے اس سے ان کار کیا کہ لداخ میں اسکی کسی بھی گشتی پارٹی کو چینی فوجیوں نے حراست میں لیا ہے۔ یاد رہے کہ چین مقبوضہ کشمیر کو تین حصوں جموں وکشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کے بھارتی عمل کو بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنارہا ہے۔