امریکہ اور چین میں تناﺅپاکستان کی مشکلات میں اضافہ

چین اگر ترقیاتی منصوبوں میں اسلام آباد کی مدد کررہا ہے تو امریکا دیرینہ معاشی پارٹنر ہے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 26 مئی 2020 14:18

امریکہ اور چین میں تناﺅپاکستان کی مشکلات میں اضافہ
واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 مئی۔2020ء) امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات سے پاکستان کے لیے مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ اس کا دنیا کی ان دو سب سے بڑی معیشتوں پر بہت انحصار ہے, پاکستان ایک طرف چین کی مدد سے رابطہ سڑکوں کے نظام اور اقتصادی ترقی کے منصوبوں کو آگے بڑھا رہا ہے تو دوسری جانب عالمی مالیاتی اداروں سے مدد کے لیے اسے امریکی تعاون کی ضرورت ہوتی ہے.

(جاری ہے)

گزشتہ چند برسوں سے تجارت کا معاملہ ہو، یا کرونا وائرس کے پھیلاﺅ کے بارے میں موقف کا شدید اختلاف، یا دنیا کے دوسرے خطوں میں اثر و رسوخ کی بات ہو امریکہ اور چین کے درمیان خلیج وسیع ہوتی جا رہی ہے اور بعض ماہرین کا تو خیال ہے کہ ان کے درمیان ایک نئی سرد جنگ کا آغاز ہو چکا ہے. ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لئے یہ ایک مشکل صورت حال بنتی جا رہی ہے جو تعلقات میں اونچ نیچ کے باوجود اپنے قیام سے ہی امریکہ کا اتحادی ہے اور چین سے بھی اس کے گہرے اقتصادی اور برادرانہ تعلقات ہیں‘بین الاقوامی امور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سی پیک پاکستان کے لئے انتہائی اہم ہے جسے وہ ترک نہیں کر سکتا جب کہ امریکہ اس منصوبے کی مخالفت کرتا ہے اور اس حوالے سے پاکستان پر دباﺅہے ان کا کہنا ہے کہ ان دونوں طاقتوں سے تعلقات میں توازن رکھنے کے لئے پاکستان کو بہت سمجھداری سے چلنا ہو گا، کیونکہ پاکستان پر چینی قرضوں یا سرمایہ کاری کے بارے میں امریکہ کے جو اعتراضات ہیں ان کے بارے میں اسے منطقی اور سائنسی جواب دینا ہو گا اور واضح کرنا ہو گا کہ چین جو کچھ دے رہا ہے، اس میں کتنا قرض ہے کتنی سرمایہ کاری ہے اور کتنی رقم کس مد میں آئی ہے.

دوسرا اسے اپنی معیشت کو درست کرنا ہو گا، جس کے اس وقت امکانات اس لئے نظر نہیں آتے کیونکہ کرونا نے پاکستان ہی نہیں بلکہ بڑی مضبوط معیشتوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے جب کہ پاکستان کی معیشت کا زیادہ انحصار آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور مغرب پر ہے، اس لئے اسے اپنی معیشت کی خاطر ان اداروں کو ترجیح دینی ہو گی لیکن اس کے لئے یہ ضروری نہیں کہ چین سے اس کے تعلقات میں کوئی خرابی پیدا ہو کیونکہ چین کو بھی صورت حال کا ادراک ہے اور اگر امریکہ اور چین کے درمیان سرد جنگ ہے بھی تو یہ اس طرح کی نہیں ہو گی جیسی امریکہ اور سابقہ سوویت یونین کے درمیان تھی کیونکہ اب صورت حال مختلف ہے اور آج کے دور میں ان دونوں کے درمیان ایک دوسرے پر انحصار بہت ہے.

امریکہ کی ملٹی نیشنل کارپوریشنیں چین میں کام کرتی ہیں دوسری جانب چین کی امریکہ میں بھاری سرمایہ کاری ہے اس لئے یہ سرد جنگ ایک حد سے آگے نہیں جا سکے گی تاہم پاکستان کو ان دونوں ملکوں سے اپنے تعلقات میں توازن رکھنے کے لئے بہتر سفارت کاری کا استعمال کرنا ہو گا. عالمی تعلقات پر نظر رکھنے والے ایک اور تجزیہ کار پیرس یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عطا محمد کا نقطہ نظر کچھ مختلف ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی امریکہ کے ساتھ زیادہ تجارت نہیں ہے جب کہ چین کے ساتھ اس کی تجارت امریکہ کی نسبت زیادہ ہے دوسرا یہ کہ جغرافیائی لحاظ سے وہ چین کے بہت قریب ہے جسے سیاسی اصطلاح میں Gravity Model کہا جاتا ہے اس اعتبار سے اسے چین کے زیادہ قریب ہونا چاہئیے اور یہ ہی پاکستان کے لئے بہتر آپشن ہے.

انہوں کہا کہ اس صورت میں پاکستان پر سفارتی دباﺅ تو آئے گا لیکن اچھی سفارت کاری اور اپنی معیشت کے لئے مغربی اداروں پر انحصار کم کر کے اور معیشت کو بہتر بنا کر وہ اس دباﺅ کو کم کر سکتا ہے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دنیا کی دو سب سے بڑی معاشی قوتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی رسہ کشی کی اس صورت حال میں پاکستان کو بہتر سفارت کاری سے کام لیتے ہوئے توازن برقرار رکھنے کی ضرورت ہو گی.