بھارتی فورسز کے ہاتھوں ڈاکٹروں ، طبی عملے پر تشدد اور ہراساں کئے جانے کی بڑے پیمانے پر مذمت

منگل 26 مئی 2020 16:40

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2020ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز اہلکاروں کے ہاتھوں معروف ماہر امراض قلب ڈاکٹر سید مقبول ، ڈاکٹر شبیر اور دیگر طبی عملے پر تشدد ، مار پیٹ اور حراست میں لئے جانے کی مختلف میڈیکل تنظیموں ، سول سوسائٹی کے ارکان اور سیاسی جماعتوں نے بڑے پیمانے پر مذمت کی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر نے سرینگر میں ایک بیان میں بھارتی فوج اور پولیس کیطرف سے ڈاکٹروں اور صحت کے کارکنوں پر تشدد اور ہراساں کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

ایسوسی ایشن نے بتایا کہ ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں کام کرنے والے دو سینئر ڈاکٹروں ڈاکٹر سید مقبول اور ڈاکٹر شبیر کو سرینگر میں پولیس نے بے رحمی سے ماراپیٹا اور ہراساں کیا۔

(جاری ہے)

ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر سہیل نائیک نے کہاکہ جب یہ افسوسناک واقعات پیش آئے تو دونوں ڈاکٹر اپنی ذاتی گاڑیوں میں ڈیوٹی کے لئے اسپتال جارہے تھے۔ڈاکٹروں کی تنظیم نے بتایا کہ ان واقعات سے مریضوں کو بے حد تکلیف ہوئی ہے ۔

میڈیکل فیکلٹی ایسوسی ایشن گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر اور گورنمنٹ ڈینٹل کالج سرینگر نے بھی اپنے بیانات میں ڈاکٹروں کے ساتھ پولیس اہلکاروں کی بدتمیزی کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس طرح کے افسوسناک واقعات پوری میڈیکل برادری کے لیے پریشان کن اور ناقابل برداشت ہیں۔گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر اور اس سے وابستہ اسپتالوں میں ریذیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں ڈاکٹروں پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت پر جب پوری میڈیکل برادری انتھک محنت کر رہی ہے اور کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈال رہی ہے، اس طرح کے واقعات افسوسناک ہیں۔

سوسائٹی آف کنسلٹنٹ ڈاکٹرز نے اپنے بیان میں گزشتہ کچھ ہفتوں کے دوران رونما ہونے والے افسوسناک واقعات پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے جس میں سینئر ڈاکٹروں ، پیرا میڈیکس اور دیگر طبی عملے کو پولیس نے ہراساں کیا اور بدتمیزی کی جب وہ پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی کے لئے جارہے تھے۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما رؤف بٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ میں اس طرح کی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتا ہوں اور حکام سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ نہ صرف اس معاملے کا نوٹس لیں بلکہ غیر جانبدارانہ تحقیقات کا بھی حکم دیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔