بھارتی فوجیوںنے گزشتہ تین ماہ کے دوران 61 کشمیری شہیدکردیئے

مختلف علاقوںمیں شہید مجاہد کمانڈروں کی تصاویر والے بینرز آویزاں

منگل 26 مئی 2020 18:30

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2020ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کاروائیوں میں گزشتہ تین ماہ کے دوران یعنی 26 فروری سے 26 مئی تک 61کشمیریوں کو شہید کیا۔کشمیرمیڈیاسروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے آج جاری کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق اس عرصے کے دوران مقبوضہ علاقے کے مختلف علاقوں میں مظاہرین پربھارتی فوجیوں کی طرف سے طاقت کے حشیانہ استعمال سے 354 افراد زخمی ہوگئے۔

بھارتی فوجیوں نے محاصرے کی مختلف کارروائیوں میں 1793 افراد کو گرفتار کیا۔ فوجیوں نے گذشتہ تین ماہ کے دوران 800 سے زائد رہائشی مکانات اوردیگر عمارتیں تباہ کردیں۔سرینگر اور دیگر اضلاع کے مختلف علاقوں میں آج ایک بار پھر برہان وانی ، ڈاکٹر منان وانی ، ریاض نائیکو اور جنید صحرائی سمیت ممتاز شہید مجاہدین کی تصاویر والے بینرز اور پوسٹرس منظر عام پر آئے۔

(جاری ہے)

نوجوانان حریت کشمیر کی جانب سے بینرز اورپوسٹرزسری نگر اور پلوامہ کے علاقوں میںگلیوں ، عمارتوں کی دیواروں اور بجلی کے کھمبوںپر چسپاں کیے گئے تھے۔ بینرزپر’’قوم ان ہیروز کی مقروض ہے‘ ‘جیسے نعرے درج تھے اور بینرز میں اس بات کا اعادہ کیا گیاکہ ان شہداء کے مشن کو تمام تر مشکلات کے خلاف منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔دریں اثنا ء حریت رہنما عمر عادل ڈار ، جموں و کشمیر اسلامی تنظیم آزادی ، کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ کے رہنماؤں عبدالمجید ملک اور زاہد اشرف نے اپنے الگ الگ بیانات میں مودی کی زیرقیادت فاشسٹ بھارت کی عوام دشمن پالیسیوں کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں ظالم بھارتی فوج سے لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لئے مداخلت کرے۔ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر نے بھارتی فوج کے اہلکاروں کی طرف سے ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے پر تشدد ، بدسلوکی اور حملوںکے مسلسل واقعات کے خلاف کل پورے مقبوضہ علاقے میں کالی پٹیاں باندھ کر احتجاج کر نے کا اعلان کیاہے۔ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر سہیل نائیک نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ بھارتی فورسزنے گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کم از کم تین ڈاکٹروں پر تشدد کیاگیااوران کے ساتھ بدتمیزی کی۔

بدھ کو چیف میڈیکل آفیسر بانڈی پورہ ڈاکٹر تجمل حسین کو پولیس نے اس وقت روکا جب وہ بانڈی پورہ میں خون کے نمونے لینے کے لئے ایک قرنطینہ مرکز جارہے تھے۔ اس سے قبل معروف ماہر امراض قلب ڈاکٹر مقبول ، ڈاکٹر شبیر اور دیگر بہت سے صحت کے کارکنوں پر فوجیوں نے اس وقت حملے کئے جب وہ سرینگر میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے کے لئے جارہے تھے۔

جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے ترجمان نے بھارتی فورسز کے اہلکاروں کی طرف سے ڈاکٹروں اور دیگر عملے کے ساتھ ناروا سلوک کی شدید مذمت کی ہے۔ادھرضلع بڈگام کے علاقے توسہ میدان میںایک پراسرار دھماکے میں 3 افراد زخمی ہوگئے۔ اس علاقے کو بھاتی فوج 2014 ء تک فائرنگ رینج کے طورپر استعمال کرتی رہی ہے۔ادھرکشمیر سکالرز کنسلٹیٹیو اینڈ ایکشن نیٹ ورک سے وابستہ سکالرزنے جو مختلف ممالک اور خطوں کے اسکالرز کی ایک تنظیم ہے ، اقوام متحدہ کے سربراہ،سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے نسل کشی کی روک تھام اور تحفظ کی ذمہ داری کو ایک کھلے خط میں کہا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی طرف سے آبادی کا تناسب زبردستی تبدیل کرنے کی کوششوں کو روکنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر مداخلت کریں۔

تنظیم نے جو تنازعہ کشمیر پر تحقیق کررہی ہے ، اقوام متحدہ کے اعلی اداروں کے سربراہوں کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی طرف بھی مبذول کرائی۔