6راولپنڈی:جڑواں شہروں میں اغوا برائے تاوان کی درجنوں وارداتوں میں ملوث 2خطرناک اغوا کارراولپنڈی پولیس کی مبینہ ملی بھگت سے تھانہ ایئر پورٹ کی حوالات سے فرار

منگل 26 مئی 2020 19:51

اراولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مئی2020ء) جڑواں شہروں میں اغوا برائے تاوان کی درجنوں وارداتوں میں ملوث 2خطرناک اغوا کارراولپنڈی پولیس کی مبینہ ملی بھگت سے تھانہ ایئر پورٹ کی حوالات سے فرار ہو گئے فرار ہونے والے ملزمان 17سے زائد تاجروں کو اغوا کرکے مجموعی طور پر50کروڑ روپے سے زائد تاوان وصول کر چکے ہیں آئی جی پنجاب نے پولیس مقابلے کے بعد فرار ہونے والے خطرناک ملزمان کے فرار کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او راولپنڈی سے رپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ تھانہ ایئر پورٹ کے نائٹ محرر عمر اور سنتری عاقب کو حراست میں لے لیا گیااطلاعات کے مطابق فرار ہونے والے دونوں ملزمان باسط اور حماد اغوا برائے تاوان کی درجنوں سنگین وارداتوں میں ملوث تھے جو اپنے دیگر 2ساتھیوں سمیت پولیس کی حراست میں تھے اور جسمانی ریمانڈ پر ہونے کی وجہ سے انہیں تھانہ ایئر پورٹ کی حوالات میں رکھا گیا تھا تاہم عید تعطیلات کے دوران پر اسرار طور پر حوالات کا تالہ توڑ کر دو ملزمان فرار ہو گئے جبکہ دیگر 2ملزمان زخمی ہونے کے باعث فرار نہ ہو سکے یاد رہے کہ رواں سال 24فروری کوسی پی او راولپنڈی احسن یونس نے اپنے دفتر میں ایک پریس کانفرنس میں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں مطلوب ان ملزمان کی گرفتاری کا انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ تھانہ گنجمنڈی کے اغوا برائے تاوان کے مقدمہ نمبر316اورتھانہ ایئر پورٹ کے اغوا برائے تاوان کے مقدمہ نمبر351 میںمطلوب 4رکنی گینگ کے چاروں ملزمان کوپولیس مقابلے کے بعد گرفتار کر لیا گیا ہے جن میں سے زخمی ہونے والے 3 ملزمان کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ چوتھے ملزم سے تفتیش کی روشنی میں گینگ کے ماسٹر مائنڈ کے بھائی کی گرفتاری اور مغویان سے وصول کی گئی رقم کی برآمدگی جلد کر لی جائے گی جبکہ 2مزید ملزمان کی جیو فینسنگ جاری ہے سی پی او کے مطابق گرفتار ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ پہلے ڈکیتی کی وارداتیں کرتے تھے لیکن اس دھندے میں جان کا خطرہ زیادہ ہونے کی وجہ سے بعد ازاں انہوں نے اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کا فیصلہ کیا اور ڈکیتیوں سے کمائی گئی رقم سے تھانہ صدر بیرونی کے علاقے میں ایک گھر خرید لیا جہاں پر وہ مغویان کو محبوس رکھتے تھے انہوں نے کہا کہ ملزمان اس قدر ماہر اور پیشہ ور تھے کہ واردات کے بعد پولیس کی جانب سے ممکنہ اقدامات کو پیشگی کائونٹر کرتے تھے اور انہوں نے شہر کی 12اہم شخصیات کی ٹارگٹ فہرست ترتیب دے رکھی تھی اور ان کی ریکی مکمل کر چکے تھے انہوں نے پولیس کانسٹیبل یاسر کو ملزمان کی گرفتاری کے لئے تشکیل ٹیم کا ہیرو قرار دیتے ہوئے بتایا تھا کہ یاسر نے نہ صرف بھیس بدل بدل کر ملزمان کی گرفتاری کے لئے دن رات ایک کیا بلکہ40گھنٹے بغیر کچھ کھائے پیئے ملزمان کی جاسوسی میں رہاجس پر کانسٹیبل یاسر کیلئے 50ہزار روپے نقد ایس ایچ اوز کے لئی25ہزار روپے اور ٹیم کے باقی تمام اراکین کے لئی15ہزار روپے فی کس نقد انعام کا بھی اعلان کیاگیا تھاتاہم ملزمان کے فرار کی اطلاع ملتے ہی ایس ایس پی انوسٹی گیشن محمد فیصل اور ایس پی پوٹھوہار سید علی موقع پر پہنچ گئے فرار ملزمان کی گرفتاری کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں جبکہ علاقے میں سرچ آپریشن کیا جارہا ہے ایس پی پوٹھوہار کے مطابق پولیس معاملہ کی ہر زاویہ سے تحقیقات کر رہی ہے غفلت لاپرواہی برتنے والے ملازمین کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی اور مزید ذمہ داران کا تعین بھی کیا جائے گا۔