وزرا کنفیوژن نہ پھیلائیں کاروبار کی بندش کی بھر پور مزاحمت کرینگے ،محمود حامد

وعدوں کے مطابق قرضوں اور امدادی پیکیج کانفاذ کیا جائے،بجلی کے بل معاف کیے جائیں

منگل 26 مئی 2020 22:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2020ء) آل پاکستان آرگنائزیشن آف اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کراچی کے صدر محمود حامد نے نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کرو نا وائرس کے باعث لاک ڈائون کے دوران ہونے والے تاجروں کینقصانات کو پورا کرنے کے لیے امدادی پیکیج کا اعلان کرے نیز حکومت نے بجلی کے بلوں اور دیگر محصولات کو معاف کرنے کے جو اعلانات کئے تھے اسے عملی جامہ پہنایا جائے انہوں نے حکومتی وزرا کی جانب سے متضاد بیانات پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت نے کرونا وائرس کی آڑ لے کر دوبارہ لاک ڈان میں سختی کرکے تاجروں اور ان وابستہ دیہاڑی دار مزدوروں کو بیروزگار کرنے کی کوشش کی تو اس کی سخت مزاحمت کی جائے گی وہ آج ناظم آباد میں اسمال ٹریڈرز کے عہدیداران کی عید ملن پارٹی سے خطاب کر رہے تھے عید ملن پارٹی سے سینئر نائب صدر سید لیاقت علی جاوید حاجی عبداللہ سید نوید احمد عثمان شریف اور بابر بنگش نے بھی خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

محمود حامد نے اس موقع پر کہا کہ تاجر دو ماہ کے لاک ڈان کے باعث دیوالیہ ہوچکے ہیں اور بہت سے چھوٹی پونجی والے تاجر اس وقت کاروبار کے قابل نہیں رہے ہیں ہم لاک ڈان کو نرم کرکے کاروبار کی سہولت مانگنے پر اس لئے مجبور ھوئے کہ حکومت نے اپنے کسی بھی وعدیے کو پورا نہیں کیا امدادی پیکیج اور بلاسود قرضے تو دور کی بات ہیں بجلی کے بلوں کو بھی معاف نہیں کیا گیا اور اس لاک ڈاون کی 9 روزہ نرمی کو حکومت سندھ تاجروں پر احسان جتا رہی ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ حکومتی وعدوں کی تکمیل نہ ہوتے دیکھ کر ہم نے اپنے روزگار کی بحالی کے ذریعے فاقہ کشی اور بھوک اور افلاس کو ختم کرنے کا طریقہ کار اپنایا۔

انھوں نے کہا مارکیٹیں میں نوروز کے کاروبار سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ دو ماہ کے لاک ڈان نے عوام کی قوت خرید ختم کر دی ہے بازاروں میں عید کے دنوں میں بھی صرف 25 فیصد کاروبار ہوا ہے جس کے نتیجے میں صرف فاقہ کشوں کے آنسو پونچھے ہیں لیکن اگر حکومت نے دوبارہ لاک ڈان کی طرف لے جا کر کاروبار بند کرکے فاقہ کشی پر مجبور کیا تو تاجر بھرپور مزاحمت کریں گے۔