انٹیرم پلیسمنٹ آف فریش پی ایچ ڈیز پروگرام کی41 سکالرزکا پہلا بیچ آن لائن نیشنل فیکلٹی ڈویلپمنٹ پروگرام سے فارغ التحصیل ہو گیا

بدھ 27 مئی 2020 17:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مئی2020ء) انٹیرم پلیسمنٹ آف فریش پی ایچ ڈیز پروگرام کی41 سکالرز پر مشتمل پہلا بیچ چار ہفتوں پر مبنی نیشنل اکیڈمی آف ہائیر ایجوکیشن کی طرف سے مائیکرو سافٹ ٹیمز سافٹ ویئر کے ذریعے آن لائن نیشنل فیکلٹی ڈویلپمنٹ پروگرام سے فارغ التحصیل ہو گیا ہے۔ فارغ التحصیل ہونے والے سکالرز ایچ ای سی کے آئی پی ایف پی پروگرام کے فیکلٹی اراکین ہیں۔

آئی پی ایف پی پروگرام کے تحت جامعات کو ایک سال کیلئے نئی پی ایچ ڈی فیکلٹی کی خدمات کے حصول کیلئے معاونت فراہم کی جاتی ہے۔ نیشنل فیکلٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کا اہتمام نئی قائم کردہ نیشنل اکیڈمی آف ہائیر ایجوکیشن کی جانب سے کیا گیا۔ اس پروگرام کا مقصد نئے فیکلٹی اراکین میں عملی صلاحیتیں پیدا کرنا ہے جو کہ انہیں تعلیمی شعبہ میں کامیابی کیلئے درکار ہوں گی۔

(جاری ہے)

ان صلاحیتوں میں تدریس کے پر اثر ہونے کے کورسز بشمول آن لائن تدریس، تحقیق کی تنظیم و تشکیل، اور پیشہ وارانہ مشق وغیرہ شامل ہیں۔ یہ پروگرام ایچ ای سی کے لائحہ عمل کہ تمام اعلیٰ تعلیمی پروگراموں کا ہدف طلباء کی کامیابی ہو، سے مطابقت رکھتا ہے۔ قومی و بین الاقوامی ماہرین پر مشتمل ٹیم کی قیادت میں منعقد کردہ پروگرام ایچ ای سی کی جانب سے کورونا وائرس کے پیش نظر آن لائن تیاری سے متعلق ترتیب دیئے گئے اعلیٰ معیارات سے ہم آہنگ ہے۔

نیشنل فیکلٹی ڈویلپمنٹ پروگرام رواں سال اگست تک جاری رہے گا اور اس کے تحت سکالر زکے 12 بیچ تربیت حاصل کریں گے جبکہ ہر بیچ میں 40 فیکلٹی اراکین حصہ لیں گے۔ فارغ التحصیل ہونے والا بیچ پہلا بیچ تھا۔ اپنے خطاب میں چیئرمین ایچ ای سی طارق بنوری نے اس پروگرام کے فارغ التحصیل سکالرز، منتظمین اور انسٹرکٹرز کو مبارکباد دی کہ انہوں نے مشکل حالات میں پروگرام کو کامیاب بنایا۔

انہوں نے زور دیا کہ اس پروگرام کی اصل کامیابی مستقبل میں اس کے شرکاء کے کام کی صورت میں نمایاں ہو گی۔ پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے معیار کی ابتر صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب ایچ ای سی نے ڈگریوں اور اسناد کی اہمیت کو ازسرنو قائم کرنے پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے، آپ کی کامیابی صرف یہ سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے تک محدود نہیں بلکہ آپ کی کامیابی اس وقت سامنے آئے گی جب آپ اپنے طلباء کو بہترین تعلیم فراہم کریں گے، جب آپ اعلیٰ پائے کی تحقیق سامنے لائیں گے اور جب آپ ملک کو درپیش مسائل کا حل پیش کریں گے، وہ وقت آپ کو مبارکباد دینے کا اصل وقت ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ اس پروگرام کے وسیع تر مقصد وہ عادات اور امشاق سیکھنا ہے جو شرکاء کو کامیابی کی طرف لے جائیں۔ اسٹیفن کووے کی کتاب دی چیئرمین کے ایک صفحہ کا ذکرکرتے ہوئے انہوں نے سکالرز پر زور دیا کہ وہ کامیاب مدرسین کی سات عادات مثلاً پڑھنا، لکھنا، پرکھنا، سائنسی شکوک کا استعمال، وقت کی قدر، ترقی و سبقت کی کوشش اور سکالرز کے حلقہ کی تشکیل کے بارے میں ضرور سوچیں، کامیاب مدرس اچھا پڑھنے والا اور اعلیٰ لکھاری ہوتا ہے اور اس کیلئے ان عادات کو اپنانے کی مستقل کوشش کی ضرورت ہے۔

تمام مدرسین کو سوچ، کتب، امتحانی جوابات، مجلاتی مقالات ، طلبا، اور انتخاب کے امیدواران سے متعلق اپنا نکتہ نظر بیان کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ معاشرے میں یہ اٴْن کا بنیادی کردار ہوتا ہے۔ اٴْنہوں نے یہ سیکھا ہوتا ہے کہ وہ مسلسل محنت اورمشق کے ذریعے ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔ چوتھی عادت سائنسی شک کرنا ہے جس کے بغیر سائنس کو وجود ممکن نہیں ہو سکتا۔

مدرس کا کردار یہ ہے کہ سچ کا تعاقب کرے اور فسانوں اور کہانیوں سے سچ کو الگ کرے۔ پانچویں عادت یہ ہے کہ ہم اپنے اور دوسروں کے وقت کی قدر کریں، اپنے لئے ایک کیلنڈر بنائیں، اپنے لئے وقت کا جدول ترتیب دیںِ اور اس کیلنڈر اور جدول پر عمل کریں، اپنے ساتھ کام کرنے والوں کے وقت کی قدر کریں۔ چھٹی عادت ترقی اور سبقت کی کوشش ہے جو کہ کوئی منزل نہیں بلکہ ایک عزم ہے۔

ہمیں خود سے پوچھناہے کہ کیا ہم معیاری کام کر رہے ہیں اور ہم اپنے معیاری کام کو مزید ترقی کیسے دے سکتے ہیں۔ ہمیں دوسروں کی ترقی کی تعریف کرنی چاہیئے۔ سکالرز کو ایسے دیگر اسکالرز کا تلاش کرنا ہے جو انہیں اہداف کے حصول میں دلچسپی رکھتے ہوںکیونکہ سکالرز کی محفل ہی علم کا منبع ہوتی ہے۔ قبل ازیں نیشنل اکیڈمی آف ہائیر ایجوکیشن کی ریکٹر ڈاکٹر شاہین سردار نے کورس کے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور انہیں نیشنل فیکلٹی ڈویلپمنٹ پروگرام 2020ء کا تعارف پیش کیا۔

انہوں نے کورس کے شرکاء کو مبارکباد دی اور کہا کہ یہ پروگرام عالمی معیار کے سیکھنے کے عمل کا موقع فراہم کرتا ہے جس کے ذریعے شرکاء اپنے تدریسی مستقبل کیلئے تیاری کر سکتے ہیں۔ پروگرام کے ریسورس پرسنز ڈاکٹر اسٹیو بٴْریان، ڈاکٹر شازیہ اعوان، ڈاکٹر حسان خان، اور ڈاکٹر صائمہ شیرازی نے بھی اس موقع پر پروگرام کے حوالہ سے اپنی آراء کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ پروگرام شرکاء کی صلاحیتوں میں اضافہ کیلئے تا دیر جاری رہے گا۔

کورس کے شرکاء کے نمائندگان نے تربیتی پروگرام میں شامل عوامل کو فیکلٹی کے استعدادکار میں اضافہ کے حوالہ سے کار آمد قرار دیا اور کہا کہ یہ پروگرام مؤثر تدریس کے تقریباً تمام پہلوئوں کا احاطہ کرتا ہے۔ انہوں نے تربیتی کورس کے انعقاد پر نیشنل اکیڈیمی آف ہائیر ایجوکیشن کی تعریف کی اور تدریس و تحقیق کے حوالے سے ایسی بہترین سوچ اختیار کرنے پر اکیڈیمی کو سراہا۔