لاک ڈائون سے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کم ہوئی، قابل تجدید انرجی بہتر کارکردگی دکھاسکتی ہے،آئی اے ای اے

بدھ 27 مئی 2020 17:59

پیرس۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مئی2020ء) بین الاقوامی ادارہ برائے توانائی (آئی اے ای اے ) نے کہا ہے کہ کورونا وائرس لاک ڈائون کے باعث شعبہ توانائی میں ہونے والی سرمایہ کاری میں ریکارڈ کمی آئی ہے،قابل تجدید توانائی کے ذرائع بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں،عالمی سطح پر تیز رفتار معاشی بحالی سے توانائی کا بحران بھی پیدا ہوسکتا ہے،توانائی کے شعبے کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اس میں سرمایہ کاری کی شرح کو رواں سال دوگنا کرنا ہوگا۔

یہ بات آئی ای اے نے بدھ کو جاری ہونے والی اپنی سالانہ رپورٹ میں کہی۔ادارے کا کہنا ہے کہ کورونا لاک ڈائون کے باعث تیل کی عالمی طلب میں شدید کمی کی وجہ سے توانائی کمپنیوں میں ہونے والی سرمایہ کاری کا حجم کم ہوکر رواں سال 400 ارب ڈالر کے قریب رہنے کا امکان ہے جو 2019 ء کے دوران اس شعبے میں ہونے والی سرمایہ کاری کا 20 فیصد ہے۔

(جاری ہے)

شیل آئل کمپنیاں جنھوں نے امریکا کو دنیا کی تیل کی حامل بڑیقوم بنانے میں اہم کردار ادا کیا ، ان میںہونے والی سرمایہ کاری میں بھی رواںسال شدید کمی ہوسکتی ہے۔

ایجنسی کے ڈائریکٹر فاتح بیرول نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ لاک ڈائون سے توانائی کے تمام شعبے بشمول تیل ، گیس ، قابل تجدید ذرائع سمیت سب کچھ متاثر ہوا لیکن سب سے زیادہ اثر شیل آئل پر پڑا ہے۔انھوں نے کہا کہ اس سال تیل کی کل سرمایہ کاری میں ایک تہائی کمی جبکہ شیل انڈسٹری میں سرمایہ کاری تقریبا 50 فیصد کم ہوگی،نتاہم توقع ہے کہ قابل تجدید بجلی منصوبوں کی سرمایہ کاری میںرواں سال صرف 10 فیصد تک کمی ہو، اگرچہ صاف توانائی کے شعبے میں رواں سال کمی ہوگی تاہم توانائی کی کل سرمایہ کاری میں اس کے حصے میں اضافہ ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ توانائی کے شعبے کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اس میں سرمایہ کاری کی شرح کو رواں سال دوگنا کرنا ہوگا۔