بچوں کے تعلیمی نقصان کے پیش نظر اسکول کھولنے کی اجازت دی جائے سید طارق شاہ

حکومت سندھ نے بچوں کو پروموٹ کرنے کے لیے احکامات جاری کیے ہیں جسے سرانجام دینے کے لیے ا سکول کھولنا لازمی ہوگا

بدھ 27 مئی 2020 18:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2020ء) آل پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن سندھ کے مرکزی چیئر مین سید طارق شاہ نے حکومت سندھ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کے تعلیمی نقصان کے پیش نظر اسکول کھولنے کی اجازت دی جائے انہوں نے کہاکہ حکومت سندھ نے بچوں کو پروموٹ کرنے کے لیے احکامات جاری کیے ہیں جسے سرانجام دینے کے لیے ا سکول کھولنا لازمی ہوگاسید طارق شاہ نے کہا کہ جب مارکیٹیں،بازار،شاپنگ سینٹرز،ٹرینیں،ایئر پورٹس اور فیکٹریاں ،کارخانوں کے علاوہ دیگر تمام کاروبار کھولے جا سکتے ہیں تو تعلیمی ادارے بہتر SOPs کے ساتھ کیوں نہیں کھولے جاسکتے ہیںانہوں نے کہاکہ وزیر تعلیم نے اسکولز کی فیس میں 20فیصد رعایت کی درخواست کی تھی جس پر نجی تعلیمی اداروں نے طلباء کوفیس میں20فیصد ڈسکائونٹ دیا ہے مگر اس کے با وجود والدین طلباء کی ماہانہ فیس جمع نہیں کرا رہے جس کی و جہ سے اسکولز شدید مالی بحران کا شکار ہو گئے ہیں سید طارق شاہ نے کہا کہ والدین کو پابند کیا جائے کہ وہ باقاعدگی سے اسکول کی ماہانہ فیس جمع کروائیں تا کہ تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی تنخواہیں،اسکول بلڈنگ کا کرایہ اور دیگر اخراجات پورے کئے جا سکیں انہوں نے کہاکہ اسٹیئرنگ کمیٹی کا فوری اجلاس طلب کیا جائے تاکہ ایس او پیز پر متفقہ طور پر طے کر کے سلیبس پلا ن اور تعلیمی کلینڈ ر جو متاثر ہو چکا ہے از سر نو ترتیب دیا جائے سید طارق شاہ نے کہا کہ آن لائن تعلیم دینے کا حکومتی پلان مکمل طور پر فیل ہوجائے گا چونکہ جو غریب طلباء چار چار ماہ کی فیس ادا نہیں کر تے وہ مہنگے ترین انٹرنیٹ، کمپیو ٹر،پرنٹرز،لیپ ٹاپ اوراسمارٹ فون کہاں سے خریدیں گے جبکہ غربت ، مہنگائی اور لاک ڈائون کی وجہ سے لوگ پہلے ہی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں جنہیں دو وقت کی روٹی بھی نصیب نہیں ہے وہ اتنے مہنگے الیکٹرونک آلات کیسے خرید سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستان میں انٹرنیٹ بھی انتہائی سست روی کا شکار ہیں جس میں آن لائن کلاسز طلباء کے لئے منعقد کرانا مشکل ہی نہیں نہ ممکن بھی ہے سید طارق شاہ نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جہاں 70فیصد لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر موجود نہیںاور جہاںبجلی کی8,8گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہووہاں آن لائن تعلیمی سسٹم کیسے چل سکتا ہے انہوں نے کہاکہ ملک میں نجی تعلیمی ادارے ہی تعلیم کو عام کر سکتے ہیں جس کے لئے انہیں زیادہ سے زیادہ مراعات دی جائیں اوران کے ریلیف پیکج کا اعلان کرنے کے علاوہ قرضہ حسنہ یا بلا سود قرضے ادا کئے جائیں۔