مسلم ثقافت کے فروغ کے لئے پاکستان و ترکی مل جل کر کام کریں، الطاف شکور

اسلاف کی تاریخ سے قوم کو روشناس کرانے کے لئے ارطغرل غازی جیسے ڈرامے وقت کی ضرورت ہیں،صدر پاسبان

بدھ 27 مئی 2020 18:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2020ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی مل کر دونوں ممالک کے مابین ثقافت ، تجارت اور فنون لطیفہ کو فروغ دیں ،ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ حاصل کریںاورنوجوان نسل میں انقلابی روح پھونک دیں۔ مسلم ثقافت کو فروغ دینے اور اسلاف کی تاریخ سے قوم کو روشناس کرانے کے لئے ارطغرل غازی جیسے ڈرامے وقت کی ضرورت ہیں۔

پاکستان و ترکی کے ادیبوں، ڈرامہ نگاروں اور فلم سازوں کو ایک پیج پر لانے کے لئے پاک ترک حکومتیںباہمی مشاورت سے حکمت عملی وضع کریں۔ارطغرل غازی کے مصنف و اسکرپٹ رائٹر مہمت بوزداغ مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اس تاریخی ڈرامے کے لئے اپنا قلم اٹھایا جس کی ڈرامائی تشکیل کو پاکستان اوردنیا بھر میں شاندار پذیرائی مل رہی ہے۔

(جاری ہے)

پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی مہمت بوزداغ کے اس بیان کو سراہتی ہے کہ مسلمانوں کو نہ صرف سیاست اور تجارت میں بلکہ ثقافت اور فنون لطیفہ میں بھی مل جل کر کام کرنا چاہئے اورمسلم دنیا کے کاروباری افراد کوفون لطیفہ کے میدان میں سرمایہ کاری کا آغاز کرنا چاہئے۔

پاک ترک دونوں ملک مل کر مشترکہ ٹی وی چینل کا بھی آغاز کریں۔ترک ڈرامہ کے اداکاروں اوراسکرپٹ رائٹر کو پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت دی جائے۔ پاسبان پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں پاسبان کے چیئرمین الطاف شکور نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو اپنا کھویا ہوا وقار اور نشاة ثانیہ حاصل کرنے کیلئے اپنے نوجوانوں کو اپنی تاریخ کے عظیم اوراق اورکرداروں سے روشناس کرانا ہو گا۔

گذشتہ کئی دہائیوں سے مسلم نوجوانوں کو ان کی تاریخ کے دھارے سے کاٹنے کی سازش پر عملدرآمد جاری ہے جس کے نتیجے میں مسلم ہیروز کو ولن کے طور پر پیش کر کے بابری مسجد ، کشمیر، بیت المقدس اور فلسطین کے تحفظ جیسے اہم ترین معاملات سے مسلم نوجوانوں کو علیحدہ رکھ دیا گیا ہے اور رہی سہی کسر کورونا وائرس کی تباہ کاریوں نے پوری کر دی ہے ۔اس وقت پاکستان میں بے مقصد اور لایعنی ٹی وی ڈراموں کی بھرمار ہے جن کے ذریعے حب الوطنی اور اسلاف سے محبت کے بجائے مسلم اذہان کنفیوژن کا شکار ہو رہے ہیں۔

ان حالات میں عثمانیہ سلطنت کے تاریخی کردار ارطغرل غازی نوجوانوں کے دلوں میں امیدبھرے جذبات کے فروغ کی شاندار کرن بن کر سامنے آیا ہے۔ اس سلسلے کو جاری رکھنے کیلئے اس ڈرامے کے پروڈیوسر کی تجویز پر محب وطن پاک ترک رائٹرزاور پروڈیوسرز کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہئیے۔قیام پاکستان کے مقاصد کی تکمیل اورکشمیر کی آزادی کے حصول کے لئے برصغیر کے مسلم نوجوانوں کو ہندوستان میں مسلمانوں کی آمد ، حملوں کے مقاصد اور فتوحات کے نتیجے میں مسلمانوں کی حکومتوں کے قیام کی پوری تاریخ سے روشناس کرانا ناگزیر ہو چکا ہے۔

پاسبان نے مہمت بوزداغ کے ان خیالات کو خراج تحسین پیش کیا کہ اگرچہ ترکی و پاکستان کی سرحدیں الگ الگ ہیں لیکن ان کی رو حیں ایک ہی قوم سے تعلق رکھتی ہیں۔ آج ہمیں اسلام اور عالم اسلام کے فن کو دوبارہ بیان کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ آرٹ اور تاریخ تاج محل سے لے کر الحمرا تک ایک مکمل آرٹ ہے اور آج، ہمیں پوری دنیا کو اسلام کی خوبصورت آواز سے روشناس کرانا ہے ۔