Live Updates

کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں چینی پر ماضی کی حکومتوں اور موجودہ حکومت کی جانب سے دی گئی

سبسڈی پر مقدمات بنیں گے،شہزاد اکبر کااعلان ْ نیب، وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے اور ایس ای سی پی کی سفارش پر وفاقی حکومت کسی کا بھی نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے گی،پچھلے 5 برسوں میں 29 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی، ٹارزن بن کر کمیشن کے سامنے پیش ہونے والے شاہد خاقان عباسی نے 20ارب روپے کی سبسڈی دی تھی ،شاہد خاقان عباسی نے کمیشن کے سوالوں کے تسلی بخش جواب نہیں دئیے ،سندھ میں سب سے زیادہ سبسڈی کس کو ملی اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں،جس جس نے فائدہ اٹھایا ان سب کے خلاف کارروائی کی جائے گی ، اگلے ہفتے تک وزیراعظم کو ممکنہ اقدامات تجویز کریں گے،ٹی ٹی والا کیس فائل ہوتا ہے تو شہباز شریف کو عدالتوں میں جاکر سامنا کرنا پڑے گا، معاون خصوصی کی پریس کانفرنس

بدھ 27 مئی 2020 21:07

کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں چینی پر ماضی کی حکومتوں اور موجودہ حکومت ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2020ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں چینی پر ماضی کی حکومتوں اور موجودہ حکومت کی جانب سے دی گئی سبسڈی پر مقدمات بنیں گے،نیب، وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے اور ایس ای سی پی کی سفارش پر وفاقی حکومت کسی کا بھی نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے گی،پچھلے 5 برسوں میں 29 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی، ٹارزن بن کر کمیشن کے سامنے پیش ہونے والے شاہد خاقان عباسی نے 20ارب روپے کی سبسڈی دی تھی ،شاہد خاقان عباسی نے کمیشن کے سوالوں کے تسلی بخش جواب نہیں دئیے ،سندھ میں سب سے زیادہ سبسڈی کس کو ملی اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں،جس جس نے فائدہ اٹھایا ان سب کے خلاف کارروائی کی جائے گی ، اگلے ہفتے تک وزیراعظم کو ممکنہ اقدامات تجویز کریں گے،ٹی ٹی والا کیس فائل ہوتا ہے تو شہباز شریف کو عدالتوں میں جاکر سامنا کرنا پڑے گا۔

(جاری ہے)

بدھ کو یہاں پریس کانفرس میں شہزاد اکبر نے کہا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت یہ کمیشن بنا کر اس کی رپورٹ عام کرسکتی ہے تو مقدمے نہ بنائیں۔کمیشن کی رپورٹ کے تحت مقدمات قائم کرنے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے لیکن جب فیصلہ ہوگا تو ایسا نہیں ہوسکتا کہ پرانی حکومتوں کی سبسڈی مقدمات کے لیے چلی جائے اور اس حکومت کی سبسڈی نہیں جائے۔

انہوںنے کہاکہ یہ مقدمات تو بننے ہیں، چاہے نیب یا ایف آئی اے کے پاس جائیں تاہم کس ادارے کے پاس جائیں گے ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔پنجاب حکومت کی سبسڈی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمیشن میں وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیراعلیٰ سندھ کو بلایاگیا لیکن مراد علی شاہ پیش نہیں ہوئے جبکہ عثمان بزدار پیش ہوئے۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے کمیشن کے سوالات کے جواب دیے لیکن کمیشن نے ان کی پیداواری لاگت پر جائزے کی بات کو نہیں مانا کیونکہ انہوں نے پچھلے سال کی لاگت بتائی تھی۔

معاون خصوصی نے کہا کہ پیداواری لاگت پر ہم انہیں چھوڑ رہے ہیں اور ان سے سوال بنتا ہے اور سیکریٹری نے اپنی غلطی مان لی ہی' لیکن مقدمات سب پر ہوں گے۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ قومی احتساب بیورو (نیب)، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی ای) اور ایس ای سی پی کی سفارش پر وفاقی حکومت کسی کا بھی نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالے گی۔انہوں نے کہا کہ کمیشن نے پچھلے 5 سال کی سبسڈیز کا ٹی او آرز کے تحت جائزہ لیا اور تمام شواہد اکٹھے کیے اور پچھلے 5 برسوں میں 29 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔

انہوںنے کہاکہ اس 29 ارب کی سبسڈی میں سے 2.4 ارب روپے کی سبسڈی ہمارے دور حکومت میں پنجاب میں دی گئی، وفاقی حکومت نے کوئی سبسڈی نہیں دی تاہم ایکسپورٹ سرپلس تھا اور برآمد کرنے کی اجازت دی۔گزشتہ حکومت کی سبسڈی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 26.6 ارب روپے کی سبسڈی دی، یہ کمیشن دونوں سبسڈیز کن حالات میں کن کو دی گئی اس کو بیان کیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ شاہد خاقان عباسی ٹارزن بن کر کمیشن کے سامنے پیش ہوئے تھے لیکن انہوں نے 20 ارب روپے کی سبسڈی دی تھی۔سابق وزیراعظم سے متعلق انہوںنے کہاکہ شاہد خاقان عباسی امریکا سے تعلیم یافتہ ہیں اور خود کو انہوں نے لائق اعظم بھی قرار دیا ہوا ہے لیکن کمیشن کی رپورٹ میں ان کے کارنامے درج ہیں۔شہزاد اکبر نے کہا کہ 2017 کی سبسڈی دی تو شاہد خاقان عباسی وزیراعظم تھے اور انہوں نے خود کہا ہے کہ ای سی سی کی بھی خود سربراہی کرتا تھا اور ان کے بارے میں کمیشن نے اپنی رپورٹ میں وضاحت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ساتھ سلمان شہباز ہیں، وہ شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کرتے ہیں، فواد حسن فواد نے اسی وقت وزارت صنعت ایک خط تحریر کیا تھا کہ فوری طور پر پیداواری قیمت نکالی جائے اور 17 گریڈ کے افسر پر دباؤ ڈال کر فرضی لاگت پر دستخط کرادیے گئے اور 20 ارب کی سبسڈی دی گئی۔پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کے ساتھ صرف 20 ارب کا ہاتھ نہیں ہوا بلکہ 4.10 ارب کا دھوکا ہوا اور ایسے میں سندھ حکومت کیسے پیچھے رہ سکتی تھی کیونکہ مراد علی شاہ بھی ایک لائق اعظم ہیں،سندھ میں سب سے زیادہ سبسڈی کس کو ملی اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔

انہوںنے کہاکہ سندھ میں سبسڈی کے لیے فارمولا یہ رکھا گیا کہ جس کی ملیں زیادہ ہیں، اسے زیادہ سبسڈی ملے گی، اسی وجہ سے اومنی گروپ کو سب سے زیادہ سبسڈی ملی، حکومت سندھ کی اپنی ہی کابینہ نے سبسڈی کی مخالفت کی۔شہزاد اکبر نے کہا کہ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ شاہد خاقان عباسی نے سوالوں کے تسلی بخش جواب نہیں دیے جبکہ میڈیا کے سامنے ٹارزن بن کر باتیں کررہے تھے۔

انہوںنے کہاکہ خادم اعلیٰ کے دور میں ڈاکہ مارا گیا اورجب دورختم ہوگیا تو چوری کی گئی، جس نے فائدہ اٹھایا ان سب کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور اگلے ہفتے تک وزیراعظم کو ممکنہ اقدامات تجویز کریں گے۔شہزاد اکبر نے کہاکہ 2017 اور 2018 کی سبسڈی سے متعلق رپورٹ کے مطابق 25 ارب روپے ٹیکس دہندگان کی جیب سے نکال کر سبسڈی کی مد میں مل مالکان کو دے دئیے گئے۔معاون خصوصی نے کہا کہ ٹیلی گرافک ٹرانسفرز (ٹی ٹیز) سے متعلق شہباز شریف کاکیس حتمی مراحل میں ہے، شہباز شریف اپنی بیگمات کو ہاؤسنگ سوسائٹیز میں قیمتی گھر کیسے لے کر دیتے تھی یہ اخراجات انہی کِک بیکس یا جعلی اکاؤنٹس سے کیے جاتے تھے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات