ٹڈی دل نے ایک بار پھر صوبے میں کھڑی فصلوں پر حملے کرنا شروع کردیا ہے ، وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ سندھ کی وفاقی حکومت سے صحرائی علاقوں میں اسپرے کرنے کیلئے چھ ایئر کرافٹ فراہم کرنے کی درخواست یہ ایک سنگین صورتحال ہے اور جلد از جلد اس پر توجہ دی جانی چاہئے ، بصورت دیگر غذائی تحفظ کا مسئلہ ناگزیر ہوجائے گا

بدھ 27 مئی 2020 22:31

ٹڈی دل نے ایک بار پھر صوبے میں کھڑی فصلوں پر حملے کرنا شروع کردیا ہے ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2020ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ٹڈی دل نے ایک بار پھر صوبے میں کھڑی فصلوں پر حملے کرنا شروع کردیا ہے ، لہذا انہوں نے وفاقی حکومت سے چھ ایئر کرافٹ فراہم کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ صحرائی علاقوں میں اسپرے کیا جاسکے ۔ یہ بات انہوں نے بدھ کے روز سندھ میں ٹڈی دل پر قابو پانے کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں وزیر زراعت اسماعیل راہو ، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ ، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو ، سیکرٹری خزانہ حسن نقوی ، سیکرٹری زراعت رحیم سومرو ، 5 کور کے بریگیڈیئر حذیفہ ، ڈی جی پی ڈی ایم اے سلمان شاہ ، ڈی جی ایگریکلچر ایکسٹینشن ہدایت اللہ ،وفاقی حکومت کے محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کے طارق علی خان اور دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ انہیں کاشتکاروں کی طرف سے یہ اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ ٹڈی دل نے ان کی فصلوں پر ایک بار پھر حملہ کرنا شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایک سنگین صورتحال ہے اور جلد از جلد اس پر توجہ دی جانی چاہئے ، بصورت دیگر غذائی تحفظ کا مسئلہ ناگزیر ہوجائے گا۔صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو نے سکریٹری زراعت رحیم سومرو کے ساتھ مل کر وزیر اعلی سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ابتدائی طور پر گھوٹکی اور کشمور اضلاع میں اپریل 2020 میں ٹڈی دل سے متاثر ہوئے تھے۔

زیادہ تر صوبے کے صحرائی علاقوں کو خطرہ لاحق تھا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹڈی دل بلوچستان سے آئے ہیں اور جیکب آباد ، لاڑکانہ ، قمبر شہدادکوٹ ، جامشورو کا راستہ اختیار کرتے ہوئے دوسرے اضلاع تک کا سفر کیا۔ ٹڈی دل نے تمام اضلاع کو متاثر کیا ہے ، لہذا محکمہ زراعت نے سروے اور کنٹرول آپریشن کے لئے فوری کوششیں کیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹڈی دل نے اپریل 2020 میں گھوٹکی ضلع پر حملہ کیا اور اسی طرح کشمور میں 18829 ایکڑ رقپے پر حملہ کیا جہاں ہنگامی صورتحال کا اعلان کیا گیا اور 19227 ایکڑ پر اسپرے کیا گیا ۔

اسماعیل راہو نے کہا کہ صحرائی علاقوں تھرپارکر ، عمرکوٹ ، سانگھڑ ، شہید بینظیر آباد ، خیرپور ، سکھر اور گھوٹکی میں دستیاب نیمفل آبادی / ہپر بینڈ جہاں سے وہ فصلوں کے علاقے میں داخل ہوسکتے ہیں جو ایک سنگین خطرہ تھا۔انہوں نے کہا کہ محکمہ پلانٹ پروٹیکشن (ڈی پی پی) نے ، گھوٹکی ، کشمور اور خیرپور اضلاع میں کنٹرول آپریشن میں محکمہ زراعت کی مدد کی۔

ڈی پی پی نے 18871 ایکڑ رقبے کا احاطہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایگریکلچر ایکسٹینشن کرنے والی ٹیموں نے تمام اضلاع میں 43935 ایکڑ رقبے کی دیکھ بھال کی ۔ اسماعیل راہو نے وزیراعلی سندھ کو بتایاکہ اس طرح سے صوبے کے 22 اضلاع میں 62813 ایکڑ سے زیادہ رقبے کو بہترکیا گیا ہے۔وزیر اعلی سندھ کو بتایا گیا کہ محکمہ زراعت فصلوں کے ساتھ ساتھ صحرائی علاقوں میں بھی سروے اور کنٹرول آپریشن کر رہا ہے۔

سیکرٹری زراعت رحیم سومرو نے بتایا کہ این ڈی ایم اے اور ڈی پی پی نے کنٹرول ٹیم کے لئے استعمال ہونے والی 28 ٹیموں کو سیفٹی کٹس فراہم کی ہیں ،اسپرے گاڑیوں کے ساتھ پانچ ٹیمیں تعینات کی گئیں ، فصلوں کے رقبے کے لئے 12 ٹریکٹر پر سوار ہوائی بلاسٹ کیے گئے۔ یہ فضائی بلاسٹ چائنا کی حکومت نے دیئے ہیں۔ہم نے صحرائی علاقوں میں اسپرے کے لئے میرپورخاص اور سکھر میں124000 لیٹر یو ایل وی کیڑے مار دوا محفوظ رکھی ہے ۔

ڈی پی پی نے 50 زراعت کے شعبہ سے منسلک عملے کو یو ایل وی اسپریئروں سے نمٹنے کے لئے تربیت دی ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ یکم مئی 2020 کو وزیر اعظم کو خط لکھا جس میں چھ ہوائی جہاز ، یو ایل وی اسپریئر ، کیڑے مار ادویات ، بشمول یو ایل وی ، لامبا سیہالوترین ایملسفائڈ کنسنٹریٹ کی مناسب مقدار میں فراہمی اور فیلڈ ٹیموں کی تعیناتی کی درخواست کی گئی۔

لیکن انہوں نے کہا کہ کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے۔سکھر میں صرف ایک پائلٹ والا پرانا طیارہ رکھا گیا ہے جس نے سندھ اور بلوچستان کا احاطہ کرنا ہے۔ انہوں نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ مزید پانچ ائیر کرافٹس اور مطلوبہ کیڑے مار دوا اور ٹیمیں بھیجے تاکہ خریف کی فصلوں کی بوائی سے پہلے ٹڈیوں پر قابو پایا جاسکے۔بریگیڈیئر حذیفہ نے اجلاس کو بتایا کہ فارس ، جسک اور سیستان سے ایرانی ٹڈی دل کا رخ مئی کے آخر میں پاکستان کی طرف ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ خطرے کے خاتمے کے لئے ٹڈیوں کی نقل مکانی کے دوران کنٹرول آپریشن تیز کیا جائے گا۔ان کے مطابق صحرائے تھر اور راجستان کی خشک حالت کی وجہ سے ٹڈی دل ہندوستان کی سبز پٹی کی طرف ہجرت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توقع کی جارہی ہے کہ اس کے بعد ٹڈیوں کے جھنڈ افزائش نسل کے مقصد سے آباد ہو جائیں گے۔انہوں نے 2019 میں ٹڈیوں کی نقل مکانی کا حوالہ دیتے ہوئے ، بریگیئر حذیفہ نے کہا کہ وہ ممکنہ طور پر مئی کے آخر تک بلوچستان ، پنجاب اور کے پی کے کی طرف بڑھیں گے۔

رواں ماہ کے دوران اس کا خطرہ ٹنڈو الہ یار ، کشمور ، گھوٹکی میں محسوس کیا گیا جہاں پر بر وقت اسپرے کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جون کے دوران خضدار سے دادو ، نوشہروفیروز اور خیرپور کی طرف ٹڈیوں کا خطرہ متوقع تھا۔ لسبیلہ سے ٹھٹھہ ، حیدرآباد ، بدین ، میرپورخاص اور بدین جاتے اور پھر تھر میں آباد ہوجاتے۔ وزیراعلی سندھ نے محکمہ زراعت ، پی ڈی ایم اے ، این ڈی پی پی اور کور 5 بریگیڈیئر کو ہدایت کی کہ وہ روز مرہ کی صورتحال کے حوالے سے معلومات شیئر کریں تاکہ اس خطرے اور آپریشن کے حوالے سے خامیوں پر قابو پایا جاسکے ۔