دفتر خارجہ نے 20 مئی کو اقوام متحدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے سفراء کے ورچوئل اجلاس سے متعلق بھارتی میڈیا کی گمراہ کن اور حقائق کے برعکس خبروں کو مسترد کر دیا

اس اجلاس میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے بھارتی مسلمانوں کے خلاف اسلام مخالف جذبات اور ریاستی سرپرستی میں تشدد کی بڑھتی ہوئی لہر کا معاملہ اجاگر کیا تھا جو کہ آر ایس ایس اور بی جے پی نظریہ کے تحت ایک خطرناک مرحلہ میں داخل ہو گیا ہے، بھارت میں اسلام مخالف جذبات کا مسئلہ اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے او آئی سی گروپ کو اسلامو فوبیا کے حالیہ واقعات اور بھارتی مسلمانوں اور کشمیریوں کے خلاف تشدد کے بارے میں آگاہ کیا،ترجمان دفترخارجہ

بدھ 27 مئی 2020 22:37

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مئی2020ء) دفتر خارجہ کے ترجمان نے 20 مئی کو اقوام متحدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے سفراء کے ورچوئل اجلاس سے متعلق بھارتی میڈیا کی گمراہ کن اور حقائق کے برعکس خبروں کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ بدھ کو ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ او آئی سی کے سفراء کے ورچوئل اجلاس میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے بھارتی مسلمانوں کے خلاف اسلام مخالف جذبات اور ریاستی سرپرستی میں تشدد کی بڑھتی ہوئی لہر کا معاملہ اجاگر کیا تھا جو کہ آر ایس ایس اور بی جے پی نظریہ کے تحت ایک خطرناک مرحلہ میں داخل ہو گیا ہے۔

بھارت میں اسلام مخالف جذبات کا مسئلہ اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے او آئی سی گروپ کو اسلامو فوبیا کے حالیہ واقعات اور بھارتی مسلمانوں اور کشمیریوں کے خلاف تشدد کے بارے میں آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

بھارت میں اسلامو فوبیا کے شدید اثرات پر بڑھتی ہوئی تشویش کے حوالہ سے او آئی سی کے سفراء کی بڑی تعداد نے اسلام مخالف جذبات کے معاملہ پر اقوام متحدہ میں او آئی سی کے مربوط مؤقف کی ضرورت کی حمایت کی۔

امت مسلمہ کی مشترکہ آواز کی نمائندگی کرتے ہوئے او آئی سی نے بار بار اسلام مخالف جذبات اور بھارت میں مسلمانوں کے خلاف تشدد پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے جس کی اسلامی سربراہ کانفرنسوں اور وزراء خارجہ کی کونسل کے مختلف فیصلوں اور قراردادوں سے عکاسی ہوتی ہے۔ او آئی سی اور اس کے انسانی حقوق کے ادارے او آئی سی۔آئی پی ایچ آر سی نے سی اے اے، دہلی میں مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ، بابری مسجد کے فیصلے اور کوویڈ۔

19 کے تناظر میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے سمیت بھارتی حکومت کے حالیہ مسلمان دشمن اقدامات کے خلاف سخت بیانات جاری کئے ہیں۔ او آئی سی کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے، انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا نے بھی اس سلسلہ میں صورتحال کا نوٹس لیا ہے اور اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔