ریلوے کے سابق انسپکٹر شاہ محمد کے خلاف اپیل پرسپریم کورٹ نے سروس ٹریبونل کا پنشن دینے سے متعلق فیصلہ معطل کر دیا

انکوائری میں بڑے افسروں کے خلاف انکوائری کیوں نہیں کی گئی، یہ حادثہ نہیں ڈیزاسٹر تھا، وکیل کی خاموشی پر سپریم کورٹ برہم

جمعرات 28 مئی 2020 13:09

ریلوے کے سابق انسپکٹر شاہ محمد کے خلاف اپیل پرسپریم کورٹ نے سروس ٹریبونل ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مئی2020ء) پاکستان ریلوے کے سابق انسپکٹر شاہ محمد کے خلاف اپیل پر سپریم کورٹ نے سروس ٹریبونل کا پنشن دینے سے متعلق فیصلہ معطل کر دیا۔ جمعرات کوپاکستان ریلوے کے سابق انسپکٹر شاہ محمد کے خلاف اپیل پر سماعت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ دور ان سماعت سپریم کورٹ نے سروس ٹریبونل کا پنشن دینے سے متعلق فیصلہ معطل کر دیا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ شاہ محمد کو پہلے 11 سکیل پھر 16 پھر 11 پر لایا گیا، اس شخص کی نااہلی سے دو ٹرینیں ٹکرائی 8 افرد جاںبحق ہوئے، قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان ہوا۔ چیف جسٹس نے وکیل ریلوے سے مکالمہ کیا کہ آپ کے ادارے نے اتنا بڑا ایکسیڈنٹ کرنے والے کو دوبارہ نوکری پر رکھا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہاکہ ریلوے کا محکمہ کیسے چلتا ہے،آپ کے ادارے نے ٹرین حادثے پر بڑے افسروں کے ساتھ کیاکیا ۔

دور ان سماعت وکیل کی خاموشی پر عدالت برہم ہوگئی ۔ جسٹس قاضی امین نے کہاکہ انکوائری میں بڑے افسروں کے خلاف انکوائری کیوں نہیں کی گئی، یہ حادثہ نہیں ڈیزاسٹر تھا۔ جسٹس قاضی امین نے کہاکہ اس پر انکوائری متعلقہ وزیر اور ایم ڈی کے خلاف ہونی چاہیے تھی۔وکیل ایم ڈی شہزاد نے کہاکہ شاہ محمد 2005 میں ریٹائر ہوئے اور 2006 تک پینشن لیتے رہے۔ یاد رہے کہ ٹرین حادثے پر انسپکٹر شاہ محمد کو محکمانہ انکوائری میں گریڈ 16 سے 11 پر تنزلی کی گئی،ٹرائل کورٹ سبی نے شاہ محمد سمیت تین افراد کو 14 سال قید اور ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ کیا،ہائیکورٹ نے سزا کم کر کے پانچ سال کر دی،سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں اپیل مسترد ہوئی،کوئٹہ ایکسپریس کا حادثہ 2002 کو ہوا تھا۔