پاکستان کی آبادی 22کروڑ سے بھی تجاوز کرگئی ہے،

سال 2050 ء تک 295ملین ہونے کے باعث غذائی استحکام کے حوالے سے شدید مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے، چیئرمین پاکستان کسان ویلفیئر کونسل

جمعرات 28 مئی 2020 14:59

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مئی2020ء) پاکستان کی آبادی اس وقت 22 ملین سے بھی تجاوز کر گئی ہے جو سال 2050ء تک بڑھ کر 295ملین تک پہنچنے کا امکان ہے اوربڑھتی ہوئی آبادی کے عفریت کے باعث ملک کو آنے والے سالوں میں غذائی استحکام کے حوالے سے شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا جن سے عہدہ برآء ہونے کیلئے متناسب زراعت کی جدتوں کو متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ جدید الٹراسانک سنسنگ نظام کے تحت ضروریات کے مطابق زرعی مداخل سے بھرپور پیداوار کا نظام اپنانا ہو گا، میڈیاسے بات چیت کے دوران پاکستان کسان ویلفیئر کونسل کے چیئرمین چوہدری عبداللطیف سہونے بتایاکہ دنیا بھر میں زمینی زرخیزی، پانی کی مطلوبہ مقدار، فصلوں اور پھلدار درختوں کے پھیلاؤ اور حجم کے مطابق کھاد کی ضروریات اور کیڑے مار ادویات کے سپرے کے بارے میں جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سینسنگ پیمانہ جات کو استعمال کرتے ہوئے کئی گنا زائد پیداوار حاصل کی جا رہی ہے جبکہ پاکستان میں ابھی اس ٹیکنالوجی پر باقاعدہ پیش رفت ممکن نہیں ہو سکی۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ کینیڈا میں کئے جانے والے تجربات سے جی پی ایس اور جی آئی ایس کے علاوہ مواصلاتی سیارے کی مدد سے آبی و زمینی وسائل کی صورتحال اور زرعی ضروریات کا احاطہ کر کے کم سے کم لاگت کے ذریعے زیادہ سے زیادہ پیداوار کی راہیں ہموار کی جا چکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی نے پاکستان کو دنیا کا چوتھا بڑا ملک بنا دیا ہے جہاں آبادی کی وجہ سے مناسب غذائی ضروریات کو پورا کرنا انتہائی دشوار ہوتا جا رہا ہے اس سلسلے میں ہمیں قدرتی وسائل کو محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ ان کے متناسب استعمال پر بھرپور توجہ دینا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پانی کے متناسب ذخائر نہ ہونے کی وجہ سے سیلاب کی تباہ کاری کے ساتھ ساتھ قیمتی ذرخیز پانی سمندر میں ضائع ہو رہا ہے اور اس نعمت کو بے دردی سے ضائع کر دینا آنے والی نسلوں کے لئے انتہائی پریشان کن صورتحال کی بنیاد رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کسان آج بھی پانی کا بے دریغ استعمال کر رہا ہے جس کی وجہ سے ملک میں پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ انہوں نے اس امرپر اطمینان کااظہار کیاکہ فیصل آباد کی مقامی زرعیہ بیڈٹیکنالوجی کے ذریعے جہاں پانی کی بچت پر مبنی سستی اور آسان ٹیکنالوجی متعارف کرا رہی ہے وہیں دیگر غیرروایتی طریقوں کے حوالے سے بھی پیش رفت کو ممکن بنانا ہو گا۔