22 مئی 2020ء کو لاہور سے کراچی جانے والی پرواز کو دوران لینڈنگ پیش آنے والے افسوسناک سانحہ کی تحقیقات پاک فضائیہ کے سینئر افسر کی سربراہی میں تشکیل دیا گیا بورڈ کر رہا ہے،

سانحہ کی ابتدائی رپورٹ 22 جون کو پارلیمنٹ اور قوم کے سامنے پیش کر دی جائے گی، طیارہ حادثہ میں 99 مسافر اور کاک پٹ عملہ سوار تھے جن میں سے 97 شہید ہوئے اور 2 معجزاتی طور پر محفوظ رہے جن کی حالت خطرے سے باہر ہے، 51 میتیں ڈی این اے شناخت کے بعد ورثاء کے حوالے کی جا چکی ہیں، باقی میتیں شناخت کے مراحل میں ہیں جنہیں جلد مکمل کر دیا جائے، تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے پر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی کسی سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، ابتدائی رپورٹ سامنے آنے تک میڈیا تکنیکی پہلوئوں پر غیر ضروری تبصرے سے گریز کرے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 28 مئی 2020 18:43

22 مئی 2020ء کو لاہور سے کراچی جانے والی پرواز کو دوران لینڈنگ پیش آنے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مئی2020ء) وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ 22 مئی 2020ء کو لاہور سے کراچی جانے والی پرواز کو دوران لینڈنگ پیش آنے والے افسوسناک سانحہ کی تحقیقات پاک فضائیہ کے سینئر افسر کی سربراہی میں تشکیل دیا گیا بورڈ کر رہا ہے، سانحہ کی ابتدائی رپورٹ 22 جون کو پارلیمنٹ اور قوم کے سامنے پیش کر دی جائے گی، طیارہ حادثہ میں 99 مسافر اور کاک پٹ عملہ سوار تھے جن میں سے 97 شہید ہوئے اور 2 معجزاتی طور پر محفوظ رہے جن کی حالت خطرے سے باہر ہے، 51 میتیں ڈی این اے شناخت کے بعد ورثاء کے حوالے کی جا چکی ہیں، باقی میتیں شناخت کے مراحل میں ہیں جنہیں جلد مکمل کر دیا جائے، تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے پر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی کسی سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، ابتدائی رپورٹ سامنے آنے تک میڈیا تکنیکی پہلوئوں پر غیر ضروری تبصرے سے گریز کرے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ انتہائی افسوسناک سانحہ تھا جس نے پوری قوم کو رنجیدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حادثے کی اطلاع ملتے ہی میں فوراً اپنے حلقے سے اسلام آباد پہنچا اور تمام متعلقہ افسران کے ساتھ ویڈیو لنک اجلاس طلب کیا اور فوراً وزیراعظم کی منظوری سے اعلیٰ سطحی تحقیقاتی بورڈ تشکیل دیا گیا جس کی سربراہی ایئر فورس کے افسر کر رہے ہیں جبکہ پی آئی اے، سول ایوی ایشن اتھارٹی اور متعلقہ شعبوں کے نمائندوں سمیت ایئر بس کے مشترکہ تیار کنندگان فرانس اور جرمنی کی 11 رکنی ٹیم بھی اس کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ قبل ازوقت ملبہ ہٹانے سے متعلق اطلاعات میں کوئی صداقت نہیں، دوسرے روز جب میں وہاں پہنچا اس وقت بھی ملبہ وہاں موجود تھا اور جرمنی اور فرانس کی 11 رکنی ٹیم جب پاکستان پہنچی انہیں بھی ملبہ اور جائے وقوع کا معائنہ کرایا گیا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ جائے حادثہ کے دورہ کے علاوہ شہداء کے لواحقین اور بچ جانے والے خوش قسمت مسافروں کی بھی عیادت کی اور جن عمارتوں اور املاک کو نقصان پہنچا ان کے متاثر سے بھی ملاقات کی۔

مختلف اداروں کے علاوہ رضاکاروں نے بھی موقع پر پہنچ کر امدادی کارروائیوں میں بلاخوف و خطر حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی این اے کی شناخت کے بعد ہماری کوشش ہے کہ باقی ماندہ میتیں جلد ورثاء کے حوالے کر دی جائیں۔ انسانی جان کو کوئی نعم البدل نہیں ہو سکتا لیکن حکومت کے اعلان کے مطابق ورثاء کو معاوضے ادا کئے جائیں گے جس کا عمل جاری ہے۔ غلام سرور خان نے کہاکہ پاکستان بننے کے بعد ایسے 12 فضائی حادثات پیش آئے، 10 حادثہ پی آئی اے کے طیاروں کو اور دو نجی ایئر لائن کے طیاروں کو پیش آئے لیکن آج تک کسی بھی سانحہ کی بروقت رپورٹ سامنے نہیں آسکی۔

انہوں نے کہاکہ بطور وزیر ہوا بازی میری کوشش ہوگی کہ ان واقعات کی بھی رپورٹ قوم کے سامنے پیش کریں۔ پی آئی اے کے 22 مئی کو پیش آنے والے سانحہ کی ابتدائی رپورٹ 22 جون کو پارلیمنٹ اور قوم کے سامنے پیش کر دیں گے۔ یہ ایسا سانحہ ہے جس میں کسی کو نہ بچانے کی کوشش کی جائے اور نہ ہی کوئی ریلیف دیا جائے گا، صاف اور شفاف انکوائری رپورٹ پر منظرعام پر لانا وزیراعظم اور میری خواہش اور ترجیح ہے۔

انشورنس کمپنی مسافروں کے لواحقین کو معاوضے ادا کرے گی جبکہ زمین پر جن کی املاک کو نقصان ہوا وزارت ہوا بازی کی طرف سے انہیں بھی معاوضے ادا کئے جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہاکہ پی آئی اے کا پائلٹ بھی ہمارا بھائی تھا تاہم انکوائری کیلئے درکار تمام تقاضے انکوائری بورڈ پورے کرے گا اور کسی قسم کا اثرورسوخ استعمال نہیں ہوگا، میں اپنی جانب سے اور وزیراعظم عمران خان کی جانب سے یقین دلاتا ہوں کہ نہ صرف انکوائری شفاف ہوگی بلکہ جو بھی رپورٹ آئی اس پر عملدرآمد ہوگا اور اسے منظرعام پر لایا جائے گا اور قوم سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں رکھی جائے گی۔

ایک اور کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کا وطیرہ ہے کہ وہ ہر چیز کو سیاست کی نظر سے دیکھتی ہے، 2010ء میں ان کے دورن میں بھی ایسا سانحہ رونما ہوا تھا جس کی کوئی رپورٹ قوم کے سامنے نہیں لائی گئی اور کسی ذمہ دار کا تعین نہیں ہوا، اس رپورٹ کو بھی ہم منظر عام پر لائیں گے۔ انہوں نے میڈیا سے گذارش کی کہ اس افسوسناک سانحہ پر تبصرے کرتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور سانحہ کے تکنیکی پہلوئوں کی تحقیقات ہونے تک غیر ضروری تبصروں سے گریز کریں۔

وفاقی وزیر ہوا بازی نے کہاکہ ہر چیز ریکارڈ پر ہے اور بورڈ ہر لحاظ سے تکنیکی پہلوئوں کا جائزہ لے گا۔ دونوں باکس مل چکے ہیں، فرانس اتھارٹی اسے فرانس لے جا کر ڈی کوڈ کرے گی اور جو سوالات تکنیکی پہلوئوں سے اٹھائے گئے ہیں، ان کی مکمل چھان بین ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ تحقیقاتی بورڈ کی رپورٹ مقدم ہوگی اور اس پر عمل کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مقامی پروازوں کا آپریشن نہ بند ہوا ہے اور نہ ہوگا۔

این سی او سی کی منظوری سے محدود ملکی فضائی آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ غیر ملکی پروازوں کے حوالہ سے انہوں نے کہاکہ صبح ناروے کیلئے پرواز جا رہی ہے تاہم بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کو ٹیسٹنگ اور قرنطیہ کی گنجائش کو مدنظر رکھتے ہوئے واپس لایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایئر کرافٹ انویسٹی گیشن بورڈ 2019ء کی ایوی ایشن پالیسی کے تحت تشکیل دیا گیا ہے جو بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہے اور یہ بورڈ کسی کے کہنے پر تشکیل نہیں دیا گیا۔