قرضوں میں ریلیف کے لئے جی 20 ممالک کے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں‘ترقی پذیر ممالک کے پاس اتنے مالی وسائل نہیں ہیں کہ وہ اپنی معیشت کو بحال اور کمزور طبقات کی مدد کر سکیں، کورونا ایک عالمی مسئلہ ہے اور اس سے مل کر عالمی انداز میں نمٹنا ہے، کورونا وائرس کے پھیلائو نے دنیا کی معیشتوں کو متاثر کیا ہے، ہماری برآمدات بھی متاثر ہوئی ہیں، ترقی یافتہ ممالک اگر اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے قدم اٹھائیں تو سب مشکل صورتحال سے نکل سکتے ہیں، خطرہ اندازوں سے زیادہ ہو سکتا ہے جب تک اس عالمی مسئلے سے جامع انداز میں اور عالمی حل کے ذریعے نہیں نمٹا جائے گا تو دنیا کی آبادی کا ایک بڑا حصہ غربت کے شکار ہونے کی وجہ سے کساد بازاری سے باہر نہیں آ سکے گا

وزیراعظم عمران خان کا کورونا اور اس کے بعد ترقی کے لئے سرمایہ کاری سے متعلق عالمی ورچوئل اجلاس سے خطاب

جمعرات 28 مئی 2020 22:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مئی2020ء) وزیراعظم عمران خان نے قرضوں میں ریلیف کے لئے جی 20 ممالک کے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے پاس اتنے مالی وسائل نہیں ہیں کہ وہ اپنی معیشت کو بحال اور کمزور طبقات کی مدد کر سکیں، کورونا ایک عالمی مسئلہ ہے اور اس سے مل کر عالمی انداز میں نمٹنا ہے، کورونا وائرس کے پھیلائو نے دنیا کی معیشتوں کو متاثر کیا ہے، ہماری برآمدات بھی متاثر ہوئی ہیں، ترقی یافتہ ممالک اگر اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے قدم اٹھائیں تو سب مشکل صورتحال سے نکل سکتے ہیں، خطرہ اندازوں سے زیادہ ہو سکتا ہے جب تک اس عالمی مسئلے سے جامع انداز میں اور عالمی حل کے ذریعے نہیں نمٹا جائے گا تو دنیا کی آبادی کا ایک بڑا حصہ غربت کے شکار ہونے کی وجہ سے کساد بازاری سے باہر نہیں آ سکے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے ان خیالات کا اظہار کورونا اور اس کے بعد ترقی کے لئے سرمایہ کاری سے متعلق عالمی ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، کینیڈا اور جمیکا کے وزرائے اعظم، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے مشترکہ طور پر اجلاس کی میزبانی کی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپنی معیشت کو بحال رکھنے اور معاشرے کے کمزور ترین طبقے کے لئے ہم نے 8 ارب ڈالر کا پیکج دیا ہے جو کہ ہمارے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا پیکج بھی ہے لیکن برآمدات اور ترسیلات زر میں کمی ہوئی ہے۔

امریکہ کے بارے میں معلومات ہیں کہ وہ 3 ٹریلین ڈالر، جرمنی ایک ٹریلین یورو اور جاپان ایک ٹریلین ڈالر کا پیکج دے رہا ہے اور اگر اس کا ہم ترقی پذیر ممالک سے موازنہ کریں تو ترقی یافتہ ممالک اپنی معیشتوں کو بحال رکھنے کے لئے تقریباً 7 ٹریلین ڈالر کا پیکج دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کورونا وائرس کی صورتحال پیدا ہونے کے بعد لاک ڈائون کیا جس سے دنیا کے دیگر معیشتوں کی طرح ہر چیز میں تعطل پیدا ہوا، ہم صورتحال سے نمٹنے اور کورونا وائرس کا پھیلائو روکنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اپنی آبادی کے کمزور ترین طبقے اور معیشت کے غیر رسمی شعبے کے متاثرہ افراد کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 22 کروڑ آبادی میں سے تقریباً 15 کروڑ افراد معاشرے کے کمزور ترین طبقے میں شامل ہیں اور ان میں غیر رسمی شعبے، دیہاڑی دار اور ہفتہ وار روزگار کمانے والے بھی شامل ہیں جن کے خاندانوں کا انحصار کھانے کے لئے ان پر اور ان کی آمدنی پر ہے۔

اس صورتحال میں برآمدات اور ترسیلات زر میں کمی بڑا مسئلہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے ترقی پذیر ممالک کے پاس اتنے مالی وسائل نہیں ہیں کہ وہ اپنی معیشت کو بحال کریں، اپنے معاشرے کے کمزور طبقات کی مدد کر سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے 10 بلین ٹری منصوبے پر کام کر رہے ہیں لیکن اس کے لئے ہمیں اپنے وسائل کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈائون کی طرف منتقل کرنا پڑ رہے ہیں۔

وزریراعظم نے کہا کہ ہم اپنے سیاحت کے شعبے کی بحالی کی کوششیں کر رہے ہیں لیکن موجودہ صورتحال میں یہ کوششیں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ یہ بہت سے ترقی پذیر ممالک کو اس طرح کی صورتحال کا بھی سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نازک مرحلے پر ترقی پذیر ممالک اپنے عوام کی حالت بہتر بنانے کی جدوجہد کر رہے ہیں، جب میں نے ایتھوپیا کے وزیراعظم اور مصر کے صدر اور نائیجیریا کے وزیراعظم سے بات کی تو انہوں نے بھی بتایا کہ وہ بھی اس طرح مسائل کا ہی سامنا کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ اس موقع پر جی 20 ممالک کی طرف سے قرضوں میں ریلیف کے بڑے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر بہت زیادہ غور و فکر کی ضرورت ہے کہ ترقی پذیر ممالک کی مدد کی جائے کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ خطرہ ہمارے اندازے سے زیادہ ہو سکتا ہے کیونکہ ترقی یافتہ ممالک کی آبادی ایک ارب 50 کروڑ اور ترقی پذیر ممالک کی آبادی 6 ارب کے لگ بھگ ہے، جب تک اس عالمی مسئلے سے جامع انداز میں اور عالمی حل کے ذریعے نہیں نمٹا جائے گا تو دنیا آبادی کے ایک بڑے حصے کا غربت کے شکار ہونے کی وجہ سے کساد بازاری سے باہر نہیں آ سکے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ اجلاس بلانے کے بڑے اقدام پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، کینیڈا کے وزیراعظم ٹروڈو اور جمیکا کی وزیراعظم سے بھی کہیں گے کہ وہ اس اقدام پر عملدرآمد کے لئے کوششیں کریں کیونکہ یہ بہت اہم ہے کہ دنیا کوویڈ 19 کی وجہ سے شدید متاثر ہوئی ہے اور دنیا کو اس سارے مسئلے کو عالمی انداز میں دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک اس مسئلے کو عالمی عالمی انداز میں دیکھیں گے تو مجھے یقین ہے کہ ہم سب اس مشکل صورتحال سے نکل آئیں گے۔