بھارت کشمیری خواتین کی بے حرمتی کو جنگی آلے کے طور پر استعمال کر رہا ہے، رپورٹ

سانحہ شوپیاں کے متاثرہ خاندانوں کو تاحال انصاف نہ ملنا افسوسناک ہے، حریت رہنما

جمعہ 29 مئی 2020 19:02

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2020ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارت حق خود ارادیت کے ناقابل تنسیخ حق کے حصول کی کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کیلئے خواتین کی عصمت دری اور بے حرمتی کو ایک جنگی آلے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔شوپیان میں پیش آنے والے دو خواتین کی عصمت دری اور قتل کے المناک واقعے کے گیارہ برس مکمل ہونے پر جمعہ کو کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے جاری کر دہ ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں خواتین بھارتی ریاستی ریاستی دہشت گردی کی بدترین شکار ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فوجیوں نے جنوری 1989سے اب تک 11ہزار 2سو 4خواتین کی آبروریزی کی ہے۔ باوردی بھارتی اہلکاروںنے 17سالہ آسیہ اوراسکی 22سالہ بھابھی نیلوفر کو 29مئی2009کو اغوا کرنے کے بعد اجتماعی بے حرمتی کانشانہ بنایا تھا اور بعد میں دونوں کوقتل کر دیاتھا۔

(جاری ہے)

ان دنوں کی لاشیں اگلے روز صبح کے وقت ایک نالے سے برآمد ہوئی تھیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے جمعہ کو سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت کشمیری خواتین کو تحریک آزادی میں انکے سرگرم کردار کی پاداش میں نشانہ بنارہا ہے۔

جموںوکشمیر یوتھ سوشل فورم کے چیئرمین عمر عادل ڈار نے اپنی پارٹی کے ایک اجلاس جبکہ تحریک مزاحمت کے جنرل سیکرٹری محمد سلیم زرگر نے سرینگر میں ایک بیان میں افسوس ظاہر کیا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ اور آسیہ اور نیلوفر کے اہلخانہ گیارہ برس کا ایک طویل عرصہ گزرجانے کے باوجود تاحال انصاف کے منتظر ہیں۔ جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے قائمقام چیئرمین عبدالحمید بٹ نے جمعہ کو پارٹی کے یوم تاسیس پر ویڈیو کانفرسنگ کے ذریعے منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں نے اپنے کاز کیلئے بے مثال قربانیاں دی ہیں اور دنیا کی کوئی انکی آزادی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔

دریں اثنا بھارتی پولیس نے آصف احمد ڈار اور مزمل احمد پیر نامی دو نوجوانوں کو ضلع کپواڑہ کے علاقے پنڈٹپورہ کرالہ گنڈ میں ایک چیک پوسٹ سے گرفتار کر لیا۔پولیس نے ان پر مجاہد تنظیم ’’ حزب المجاہدین ‘‘ کے ساتھ کام کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم حریت فورم کی آزاد جموںوکشمیر شاخ نے اسلام آباد میں منعقدہ ایک اجلاس میں شوپیاں کی رہائشی آسیہ اور نیلوفرکو شاندار خراج عقیدت پیش کیا ۔

اجلاس کے شرکا نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم پر بھارت سے جواب طلب کرے۔ بھارتی ریاست اتر پردیش کی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیر تعلیم دو کشمیری طلباء کے خلاف انکے ایک فیس بک پوسٹ کیوجہ سے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔رپورٹس کے مطابق طلباء نے اپنی فیس بک پوسٹوں میں پاکستان کو اپنا آبائی وطن قرار دیاتھا۔کشمیری طلباء کے خلاف مقدمہ اترپردیش کے ضلع علی گڑھ کے اتراولی تھانے میں ہندوتوا کے ایک مقامی سیاست دان دیپک شرما آزاد کی ایک تحریری شکایت کی بنیاد پر درج کیا گیا۔