کراچی والے پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں، پانی کی بندش کیخلاف حکومتی اقدامات صرف لفاظی کے سوا کچھ بھی نہیں ہیں ، سابق ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ

پانی کے مسئلہ کو فوری طور پر حل کیا جائے۔ کے فور منصوبے کو جلد پائے تکمیل تک پہنچانے کی ضرورت ہے اور کراچی کو اسکے حصے کا پانی مہیا کیا جائے، وفاقی حکومت صرف زبانی جمع خرچ سے کام لے رہی ہے۔ اس مسئلہ پر پی ایس پی اب خاموش نہیں رہے گی ، پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 29 مئی 2020 22:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2020ء) پی ایس پی کے مرکزی رہنما اور سابقہ ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ نے پریس کانفرنس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کراچی والے پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔ پانی کی بندش کے خلاف حکومتی اقدامات صرف لفاظی کے سوا کچھ بھی نہیں ہیں عملی طور پر کسی طرح کی کوئی منصوبہ بندی کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں بے مزید یہ کہ وفاقی حکومت صرف زبانی جمع خرچ سے کام لے رہی ہے۔

اس مسئلہ پر پی ایس پی اب خاموش نہیں رہے گی کراچی کے ساتھ زیادتی برداشت سے باہر ہوچکی ہے پانی کے مسئلہ کو فوری طور پر حل کیا جائے۔ کے فور منصوبے کو جلد پائے تکمیل تک پہنچانے کی ضرورت ہے اور کراچی کو اسکے حصے کا پانی مہیا کیا جائے۔

(جاری ہے)

اگر نیک نیتی سے کام کیا جائے تو سال بھر میں کے دور منصوبہ مکمل کیا جا سکتا ہے۔ کے فور کی لاگت دس گنا سے زیادہ بڑھ چکی ہے،کراچی کو جو 1200 ایم جی ڈی پانی جو مختص ہے وہ بھی نہیں مل رہا۔

بعض علاقوں میں ہفتوں پانی نہیں آتا۔ میڈیا کو دکھایا جائے کہ کراچی میں اس وقت کتنیآر او پلانٹس عملی طور پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتوں کا طرز سیاست اور زیادتیوں کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ کراچی کو تباہ کرنا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان کراچی کے منصوبوں کی وقت پر تکمیل نہ ہونے کا فوری نوٹس لیں۔ کراچی کے عوام پر بہت تجربات کر لیئے گئے ہیں۔

اس شہر سے پی ٹی آئی کے 14 قومی اسمبلی کے اراکین ہیں کسی ایک نے کراچی کے پانی کے مسئلے پر بات نہیں کی۔ شہر کے نام نہاد ٹھیکیداروں نے بھی کسی مسائل پر بات کرنے کے بجائے صرف وزارتوں کو اہمیت دی۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ کراچی سمیت ملک بھر میں ڈومیسائل کی کرپشن بند کی جائے، اس معاملے میں احتساب ضروری ہے، پی ایس پی کسی بھی حقدار کے حق پر ڈاکہ ڈالنے نہیں دے گی۔

سندھی ہمارے لیے انصار کا درجہ رکھتے ہیں، انکے خلاف زیادتی پر بھی ہم ویسے ہی آواز اٹھائیں گے جیسے کسی اور کے لیے اٹھائیں گے۔ کراچی میں طیارہ حادثے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اور سندھ حکومت نے اس المناک حادثے پر بھی سیاست شروع کردی ہے۔ لواحقین کو اب تک یہ نہیں پتا کہ کون زمہ دار ہے اور کس سے رابطہ کرنا ہے۔

ریسکیو کے اداروں کو تباہ کر دیا گیا جبکہ امدادی سرگرمیاں انجام دینا حکومت کا کام ہے۔ گرین لائن کا حشر بھی پشاور بی آر ٹی کی طرح ہو رہا ہے۔ جبکہ اس سلسلے کی 10 بسیں کراچی کی سڑکوں پر موجود ہیں جو ٹھیکیدار چلا رہے ہیں، انکا پیٹرول اور دیکھ بھال بھی بلدیہ کراچی کے پیسے سے ہورہی ہے۔ کوئی پوچھنے والا ہی نہیں۔ کراچی کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا ہے، کاروباری مراکز کی بندش سے اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے، کراچی کے تاجروں کے ساتھ بہت زیادتی ہو رہی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ تاجروں کو فوری ریلیف دیا جائے۔

انڈسٹری بند ہونے سے جہاں انڈسٹری تباہی کا شکار ہے وہاں غریب کیلئے بھی دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل ہو گیا ہے۔ سید مصطفی کمال کی قیادت میں پاک سرزمین پارٹی کا ہر کارکن اور کراچی کی عوام اب اپنا حق لینے کے لیے ہر قانونی و آئینی راستہ اختیار کرنے کے لیے تیار ہے، اگر حکمرانوں کی روش جاری رہی تو فیصلے عوام کی عدالت میں سڑکوں پر ہونگے۔

اس موقع پر سید حفیظ الدین نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی حکومتیں تعصب زدہ ہیں اور جان بوجھ کر کراچی کو تباہ کر رہے ہیں۔ اگلے کچھ دنوں میں ہم انکے سارے پراجیکٹس کا پوسٹ مارٹم عوام کے سامنے پیش کریں گے۔پریس کانفرنس میں سابق ڈپٹی مئیر کراچی اور مرکزی نیشنل کونسل کے رکن ارشد وہرہ سمیت سابق اراکین صوبائی اسمبلی اور پی ایس پی کے ارکین نیشنل کونسل سید حفیظ الدین، بلقیس مختار عبداللہ شیخ، ارتضی فاروقی، نائلہ منیر، محمد دلاور اور شیراز وحید نے شرکت کی۔