میر مرتضی بھٹو کی صاحبزادی فاطمہ بھٹو کی 38 ویں سالگرہ کراچی سمیت ملک بھر میں منائی گئی،

سالگرہ کے کیک کاٹے گئے اور مٹھائی بھی تقسیم کی گئی

جمعہ 29 مئی 2020 22:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2020ء) سابق وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹوکی پوتی ،میر مرتضی بھٹو کی صاحبزادی اورسابق وزیراعظم پاکستان بے نظیر بھٹو کی بھتیجی فاطمہ بھٹو کی 38 ویں سالگرہ کراچی سمیت ملک بھرمیں منائی گئی سالگرہ کیک کاٹے گئے ، مٹھائی تقسیم کی گئی جبکہ ملک بھرسے پی پی کارکنان کی طرف سے فاطمہ بھٹو کے لیے مبارک باد کے پیغامات ارسال کیے۔

38 ویں سالگرہ کے موقع پربھی پیپلزپارٹی شہید بھٹو کے سینئررہنمائوں اورکارکنان کے بے حد اصرار کے باوجود فاطمہ بھٹو سیاست سے کنارہ کشی کے فیصلے پرقائم ہیں اوروہ دنیا میں ایک مصنف،شاعرہ،ادیب،مصنفہ کی حیچیت سے اپنی شناخت اورتعارف چاہتی ہیں۔کراچی میں پاکستان پیپلزپارٹی شہید بھٹو کے تحت کورنگی،لیاری،بلدیہ ٹائون سمیت صوبے بھرمیں ان کی سالگرہ پرپارٹی رہنماں اورکارکنان کی جانب سے تقریبات کا اہتمام کیا گیا اورسالگرہ کیک کاٹے گئے۔

(جاری ہے)

پیپلزپارٹی شہید بھٹو کے رہنماں حماد بلیدی،منورسولنگی،احمد علی بلیدی،قادربخش میمن،ذوالفقارعلی،اسدچانڈیو،روشن علی عمرانی،جاوید علی ابڑو،ندیم احمد قریشی،عثمان راجہ،دیگرسیاسی اور سماجی رہنماں نے سالگرہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شہید بھٹو کی بہادربیٹی فاطمہ بھٹو کی 38 ویں سالگرہ پرانہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں انہوں نے اس امیدکا اظہارکیا کہ فاطمہ بھٹو شہید ذوالفقارعلی بھٹو اورمیرمرتضی بھٹو کا مشن پورا کریں گی اورجلد پارٹی کی قیادت سنبھالیں گی اوروہ اس ملک کی وزیراعظم بنیں گی۔

فاطمہ بھٹو 29مئی1982کو افغانستان کے شہر کابل میں پیدا ہوئیں،ان کی سوتیلی والدہ غنوی بھٹو اس وقت پاکستان پیپلز پارٹی(شہید بھٹو) کی چیئر پرسن ہیں۔فاطمہ بھٹو کے والد میر مرتضی بھٹو20 ستمبر 1996کو اپنی بہن بے نظیر بھٹو کے دور وزارت عظمی میں قتل ہوئے تھے۔فاطمہ بھٹو نے ابتدائی تعلیم دمشق(شام) میں حاصل کی۔1993میں وہ اپنی سوتیلی والدہ غنوی بھٹو اور چھوٹے بھائی ذوالفقار بھٹو جونیئر کے ساتھ پاکستان آگئیں۔

میرمرتضی بھٹو کے قتل کے وقت فاطمہ بھٹو کی عمر کم تھی جس کا اثر آج بھی ان کی شخصیت پر نظر آتا ہے، وہ اپنی والدہ غنوی بھٹو کے ساتھ بیرونِ ملک منتقل ہوئیں اور اب وہیں قیام پذیر ہیں۔انہوں نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کی ہوئی ہے اور مستقبل میں بھی ان کا سیاسی میدان میں اترنے کا کوئی ارادہ نہیں، فاطمہ بھٹو کی شناخت عالمی دنیا میں ایک مصنف کی حثیثیت سے ہے۔

فاطمہ بھٹو شاعرہ اور ادیب ہیں اور وہ پاکستان ، امریکا اور برطانیہ کے مختلف اخباروں میں کالم بھی لکھتی ہیں انہوں نے کراچی امریکن اسکول سے او لیول کیا۔ پھر2004میں کولمبیا یونیورسٹی ،نیویارک سے امتیازی نمبروں کے ساتھ گریجویشن کیا۔گریجویشن میں ان کا خاص مضمون مشرق وسطی میں بولی جانے والی زبانیں اور کلچرتھا۔2005میں انہوں نے اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقن اسٹڈیز سیساتھ ایشین گورنمنٹ اور سیاسیات میں ماسٹرز کیا۔فاطمہ بھٹو شاعرہ اور ادیب ہیں اور وہ پاکستان ، امریکہ اور برطانیہ کے مختلف اخباروں میں کالم بھی لکھتی ہیں۔1997 میں پندرہ برس کی عمر میں فاطمہ بھٹو کا پہلا شعری مجموعہ اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس پاکستان سے شائع ہواجس کا عنوان صحرا کی سرگوشیاں تھا۔