میرا ابو اور ماموں بک سکتا ہے حسان نیازی نہیں بک سکتا، حسان نیازی

مجھے پر فون کام پر اطلاع دی جاتی ہے کہ ہمارے لوگ بکتے جا رہے ہیں، افسوس کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ ہماری پولیس ملک ریاض کے پاؤں کی میل بن گئی، وکیل عظمیٰ خان

Khurram Aniq خُرم انیق ہفتہ 30 مئی 2020 13:47

میرا ابو اور ماموں بک سکتا ہے حسان نیازی نہیں بک سکتا، حسان نیازی
لاہور(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-30مئی2020ء) میرا ابو اور ماموں بک سکتا ہے حسان نیازی نہیں بک سکتا۔ اداکارہ عظمیٰ خان پر تشدد کے معاملے پر ان کا کیس لڑنے والے وکیل حسان نیازی نے ایک انٹرویو میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا ابو اور ماموں بک سکتا ہے حسان نیازی نہیں بک سکتا۔ بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے پر فون کام پر اطلاع دی جاتی ہے کہ ہمارے لوگ بکتے جا رہے ہیں، افسوس کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ ہماری پولیس ملک ریاض کے پاؤں کی میل بن گئی۔

خیال رہے کہ حسان نیازی موجود وزیراعظم عمران خان کے بھانجے ہیں۔ اس سے قبل بھی مختلف معاملات میں ان کا نام آتا رہا ہے جس کے بعد ان کے ساتھ وزیراعظم عمران خان کے نام کو جوڑ کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ ان تمام معاملات کے بعد اب عظمیٰ خان کے معاملے ہر بھی حسان نیازی سامنے آئے ہیں جس کے بعد بیان جمع کرواتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرا ابو اور ماموں بک سکتا ہے حسان نیازی نہیں بک سکتا۔

(جاری ہے)

اسی انٹرویو میں مزید بات کرتے ہوئے حسان نیازی نے انکشاف کیا تھا کہ ان کے لوگ 2 سے 4 کروڑ میں بک رہے ہیں۔ بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد عام آدمی نے اپنی قیمت لگا لی ہے۔ حسان نیازی نے انکشاف کیا ہے مجھے ہر فون کال پر اطلاع دی جاتی ہے کہ ہمارے لوگ بکتے جا رہے ہیں، مجھے بھی یہی کہا جا رہا ہے کہ تم بھی پیسے لو اور سائیڈ پر ہو جاؤ۔

وکیل عظمیٰ خان نے دوبارہ یہ بات واضح کر دی ہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ مجھے پیسے نہیں چاہیئے۔ حسان نیازی کا کہنا تھا کہ میں ایک کرائے کے گھر میں رہتا ہوں، میں چاہوں تو مجھے پلاٹ اور گھر کی آفر کی گئی ہے، لیکن میں انصاف کے لئے کھڑا ہوں، مجھے کچھ نہیں چاہیئے۔ اس کے علاوہ حکومت اور پنجاب پولیس پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت ملک ریاض کے گھٹنوں میں بیٹھ گئی ہے،مجھے پر فون کام پر اطلاع دی جاتی ہے کہ ہمارے لوگ بکتے جا رہے ہیں، افسوس کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ ہماری پولیس ملک ریاض کے پاؤں کی میل بن گئی۔

پولیس کے بارے میں مزید بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے اطلاع دی گئی ہے کہ پولیس کے دو افسران ملک ریاض کے گھر کی طرف جا رہے تھے لیکن آدھے راستے میں ہی شاید انہیں کچھ نظر آگیا یا انہیں بھی خرید لیا گیا، وہ بھی واپس آ گئے۔ خیال رہے کہ یہ واقع چاند رات کو پیش آیا تھا جب کچھ لوگوں نے عظمیٰ خان کے گھر میں داخل ہو کر ان پر تشدد کیا تھا۔ اس حوالے سے اداکارہ اور ان کے وکیلوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ان پر حملہ کرنے والی خواتین معروف کاروباری شخصیات ملک ریاض کی بیٹیاں ہیں، تا ہم ملک ریاض کی جانب سے اس واقعے سے لا تعلقی کا اظہار کیا گیا تھا۔