ایرانی تیل وینزویلا لے جانے والے ٹینکروں کو سہولیات فراہم کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کریں گے.امریکا

حکومتوں، بندرگاہوں، جہاز رانی اور انشورنس کمپنیوں میں سے کوئی بھی ”خفیہ مددگار“بننے سے گریزکرئے.وائٹ ہاﺅس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 30 مئی 2020 15:57

ایرانی تیل وینزویلا لے جانے والے ٹینکروں کو سہولیات فراہم کرنے والوں ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 مئی۔2020ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خفیہ طور پر دوسری حکومتوں، بندرگاہوں، جہاز رانی اور انشورنس کمپنیوں کو متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ ایرانی ایندھن کو وینزویلا لے جانے والے ٹینکروں کو سفری سہولت فراہم کرتے یا انہیں کسی قسم کی مدد فراہم کرتے ہیں تو انہیں سخت نوعیت کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا.

جس پروینزویلا کے لیے واشنگٹن کے نمائندے ایلیوٹ ابرامس نے کہا کہ ایران اور وینزویلا کو نشانہ بنانے والی دباﺅ مہم جو امریکی پابندیوں کے تابع ہے کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ اس عمل میں مدد فراہم کرنا بڑے خطرات کا باعث بن سکتا ہے. خیال رہے کہ جمعرات کے روز ایران کی طرف سے وینز ویلا کو تیل سے لدے چوتھے بحری جہاز کی کھیپ موصول ہوئی ہے ایران کی طرف سے اس کے اتحادی وینز ویلا کو تیل کی سپلائی امریکا کو کھلا چیلنج دینے کے مترادف ہے ایران کی طرف سے یکے بعد دیگر تیل بردار جہاز وینز ویلا کی طرف روانہ کیے جا رہے ہیں اس وقت بھی ایران کے متعدد آئل ٹینکر بحر اوقیانوس میں سفر کررہے ہیں.

امریکی عہدیدار ابرامز نے ایک انٹرویو میں وضاحت کی کہ ہم نے دنیا بھر میں جہاز رانی ، جہاز مالکان، جہازوں کے کپتانوں ، اور جہاز انشورنس کمپنیوں کو انتباہ کیا ہے کہ ایران اور وینزویلا کے درمیان تیل کی ترسیل میں معاونت کے سنگین مضمرات سامنے آئیں گے امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکا نے متعدد ممالک سے ٹینکروں کے لیے بندرگاہ خدمات کی فراہمی کو روکنے کے لیے کہا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اس کا کیا اثر پڑے گا.

واضح رہے کہ اسی ماہ کے درمیان ایران اور وینزویلا کے درمیان "تیل کے بدلے سونا" کا معاہدہ اعلانیہ طور پر سامنے آ چکا ہے امریکی انتظامیہ میں وینزویلا کے امور کے ذمے دار الیوٹ ابرامز نے کچھ عرصہ قبل بتایا تھا کہ ایران کراکس کو پیش کی جانے والی خدمات کے عوض سونا حاصل کرنے کے واسطے طیاروں کو وینزویلا بھیج رہا ہے. انہوں نے بتایا تھا کہ یہ طیارے وینزویلا کے تیل کے سیکٹر کے لیے لوازمات منتقل کر رہے ہیں اور اس کے بدلے وہاں سے سونا لاد کر واپس لوٹ رہے ہیں‘اس سلسلے میں نئی پیش رفت یہ ہے کہ امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدے دار نے بتایا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کی جانب سے وینزویلا کو ایندھن کی کھیپ بھیجے جانے کے جواب میں اقدامات پر غور کر رہی ہے.

تیرہ مئی کو درمیانی حجم کے ایک آئل ٹینکر ”کلیول“نے نہر سوئز کو عبور کیا تھا جس پر ایرانی پرچم لہرا رہا ہے اور اس نے مارچ کے اواخر میں ایران کی بندرگاہ بندر عباس سے ایندھن بھرا تھاؑاسی حجم کے 4 دیگر بحری جہازوں پر بھی جن پر ایرانی پرچم لگا ہوا ہے جن پر بندر عباس یا اس کے قریب سے ایندھن لادا گیا یہ چاروں جہاز اٹلانٹک کو عبور کرنے کے قریب ہیں. بتایا گیا تھا کہ ان میں سے کسی جہاز نے بھی اپنی حتمی منزل کا انکشاف نہیں کیا ہے‘حزب اختلاف کے سیاست دانوں کا کہنا تھا کہ ان کے پاس موجود معلومات کے مطابق یہ پانچوں بحری جہاز وینزویلا جا رہے ہیں.