سابق سینٹرجاوید جبار نے قومی مالیاتی کمیشن سے استعفیٰ دے دیا

میں نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوا دیا ہے، گزشتہ دو ہفتوں سے نامزدگی پر سیاسی مخالفت کی جا رہی ہے، بلوچستان کی ترقی کیلئے خدمات جاری رکھوں گا۔ بلوچستان سے سابق سینیٹر جاوید جبار

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 30 مئی 2020 21:38

سابق سینٹرجاوید جبار نے قومی مالیاتی کمیشن سے استعفیٰ دے دیا
کوئٹہ (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 مئی 2020ء) سابق سینٹر جاوید جبار نے قومی مالیاتی کمیشن سے استعفیٰ دے دیا، انہوں نے کہا کہ اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوا دیا ہے، گزشتہ دو ہفتوں سے نامزدگی پر سیاسی مخالفت کی جا رہی ہے، بلوچستان کی ترقی کیلئے خدمات جاری رکھوں گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بلوچستان سے نامزد ممبر این ایف سی ایوارڈ نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

سینیٹر جاوید جبار نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت عارف علوی کو بذریعہ خط بھجوا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی مالیاتی کمیشن نامزد ہونے پر صدر مملکت عارف علوی، گورنر جسٹس (ر) امان اللہ خان یاسین زئی اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ قومی مالیاتی کمیشن کے ممبر سے مستعفی ہوگیا ہوں۔

(جاری ہے)

بلوچستان میں گزشتہ دو ہفتوں سے میری نامزدگی پر تحفظات کا اظہار کیا اور میری نامزدگی کی سیاسی مخالفت کی گئی۔

جس کے باعث میں نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ میری نامزدگی کے باعث وزیر اعلیٰ بلوچستان کے مثبت کاموں کی بھی مخالفت کی گئی جبکہ کچھ حلقے ہائی کورٹ تک پہنچ گئے۔ انہوں نے کہا کہ قومی مالیاتی کمیشن میں تمام فیصلے مشاورت سے ہونے چاہئیں۔ واضح رہے مسلم لیگ ن کے رہنماء خرم دستگیر نے بھی کمیشن کے پانچ ارکان میں دو ارکان کی تقرری کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

جس پر جمعرات 28 مئی کو کیس کی سماعت اسلا آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ غیر منتخب نمائندے کو کمیشن میں رکھنے کے لئے صدر پاکستان کا تمام صوبائی گورنرز سے مشاورت ضروری ہے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ قومی مالیتی کمیشن کے پانچ میں سے دو ارکان کی تقرری غیر آئینی ہے۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ آئین میں قومی مالیاتی کمیشن کے تمام ممبران قومی اسمبلی کے منتخب لوگ ہونگے غیر منتخب نمائندے کو کمیشن میں رکھنے کے لئے صدر پاکستان کا تمام صوبائی گورنرز سے مشاورت ضروری ہے۔