سندھ حکومت اسپتالوں میں علاج فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی ،ْحافظ نعیم الرحمن

کراچی میں سنگین صورت حال پیدا ہوگئی ہے ، کورونا اور عام مریض اسپتالوں میں دھکے کھاتے پھر رہے ہیں،فوری اقدامات کیے جائیں علاج نہ ملنے سے گھروں پر اموات ہورہی ہیں ، کورونا وائرس سے ہونے والی اموات میں میتوں کے ساتھ اچھوت جیساسلوک بندکیا جائے

ہفتہ 30 مئی 2020 22:19

سندھ حکومت اسپتالوں میں علاج فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی ،ْحافظ نعیم ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مئی2020ء) جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے پرائیویٹ و سرکاری اسپتالوں میں گنجائش نہ ہونے کے عذرپر مریضوں کے علاج سے انکار اور مریضوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر شدید مذمت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت اسپتالوں میں علاج فراہم کر نے میں ناکام ہو گئی ہے ۔ حکومت بتائے کہ سرکاری اسپتالوں میں کورونا مریضوں کی گنجائش کتنی ہے اور کورونا کیسز کتنے ہیں حکومت یہ بھی بتائے کہ سرکاری اسپتالوں میں کتنے وینٹیلیٹرز ہیں اور بیرون ملک کے فنڈز سے مزید کتنے وینٹی لیٹرز خریدی اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد کے مطابق سہولیات فراہم کرنے کے لئے کیا انتظامات کئے گئے ہیں ،حکومت اس نظام کا واضح اعلان کرے کہ مریض اسپتالوں میں داخلے کے لئے کس فرد یا ادارے سے رجوع کرے نہ کہ خود اسپتالوں میں داخلے کے لئے دھکے کھاتے پھیرے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس وقت عام امراض میں مبتلا شہریوں کو بھی اسپتالوں میں داخل نہیں کیا جارہا ہے ، شدید افرا تفری کا عالم ہے ، علاج نہ ملنے سے گھروں پر اموات ہو رہی ہیں ۔ اب فوری ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے ۔حکومت ایکسپو سینٹر میں محض گدے ڈال کر قرنطینہ سینٹر قائم کرکے اب صرف باتیں بنا رہی ہے جبکہ اصل ضرورت مرض کی شدت کے وقت آئی سی یو اور وینٹی لیٹرز کی سہولت کی فراہمی کی ہے ۔

انہوںنے کہا وزیر اعلی کا کام روزانہ مریضوں کی تعداد بتانا نہیں ہوتایہ کام تو ایک کلرک بھی کر سکتا ہے انہیں سرکاری اور پرائیوٹ اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد کے حساب سے گنجائش بنانے کے انتظامات پر اپنی صلاحیت اور وقت لگانا چاہیئے ۔انہوں نے کہا کہ دوماہ کے سخت لاک ڈاؤن کے بعد بھی حکومت عوام کو کوس رہی ہے ،تین ماہ سے بھی زیادہ وقت ملنے کے باوجود حکومت مناسب اقدامات میں ناکام نظر آتی ہے لگتا ہے کہ حکومت میں کسی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کی صلاحیت ہی نہیں۔

وہ کوئی بھی واضح لائحہ عمل دینے میں قطعا ناکام ہے 15/ 15 دن کرکے دومہینے لاک ڈاؤن کے بعد اب اس کی سمجھ میں شاید کچھ بھی نہیں آ رہا جبکہ مشکل کے وقت میں ہی حکومت کی صلاحیت کا امتحان ہوتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ کورونا کے مریض کے لئے معلومات اور داخلے کا مکمل نظام حکومت کو بنانا چاہیئے نہ کہ مریض کے لواحقین تشویشناک حالت میں اپنے مریض کو لئے اسپتالوںکے دھکے کھاتے رہیں۔

انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے اور سندھ حکومت کے دعوے کراچی کی حد تک قطعاً جھوٹ ہیں۔کراچی میں اسپتالوںمیں سنگین صورت حال پیدا ہوچکی ہے۔ایسا نہ ہو کہ لوگ سندھ حکومت کی ناکامی اور نااہلی سے تنگ آکر شہریوں کی جانیں بچانے کے لئے سندھ حکومت کے متبادل نظام کی بات کرنے پر مجبورہو جائیں۔حکومت کو چاہیئے کہ سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوںمیں فوری طور پر گنجائیش میں کم از کم دوگنا اضافہ کرے۔

پرائیوٹ اسپتالوں کو کورونا کے علاج کا پابند کیا جائے اورکم از کم جنرل وارڈ میں علاج کے اخراجات حکومت اٹھائے۔ کورونا وائرس سے ہونے والی اموات میں میتوں کے ساتھ اچھوت جیساسلوک بند کیا جائے۔۔ڈبلیو ایچ او اور دیگر ماہرین کے رائے آجانے کے بعد وفات پاجانے والوں کے ساتھ عام میتوں کا معاملہ کیا جائے۔ حکومت ڈاکٹر اور ماہرین اس خوف کو میڈیا کے زریعے دور کریں جو ابتدائی دنوں میں پیدا کیا گیا تھا۔