شوگر کمیشن کی رپورٹ شہباز شریف اور ان کے وفا دار سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف چارج شیٹ ہے‘کمیشن کی سفارشات کے مطابق کریمینل انوسٹی گیشن اورکیسز بھی آگے بڑھیں گے‘ لگتا ہے ملک میں صرف شاہد خاقان لائق ہیں جو اپنے مالک کے ساتھ وفادارہیں، اگر وہ کمیشن کی رپورٹ پڑھ لیتے تو یہ باتیں نہیں کرتے۔معاون خصوصی برائے احتساب

اتوار 31 مئی 2020 01:20

لاہور۔30 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 مئی2020ء) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شوگر کمیشن کی رپورٹ شہباز شریف اور ان کے وفا دار سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف چارج شیٹ ہے،نام نہاد خادم اعلیٰ کے صاحبزادے سلمان شہبازکی ایماء پر شاہد خاقان عباسی نے 20ارب روپے کی سبسڈی دی،کمیشن کی سفارشات کے مطابق نہ صرف ریگولیٹری کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے بلکہ کریمینل انوسٹی گیشن اور کیسز بھی آگے بڑھیں گے، ایسا میکنزم بنایا جائے گا تاکہ گٹھ جوڑ سے عوام کی جیبوں پر ڈاکہ نہ ڈالا جا سکے،وزیراعظم نے رپورٹ پبلک کرکے قوم سے کیا گیا وعدہ پورا کیا لیکن مسلم لیگ (ن)کو شاید یہ رپورٹ سمجھ نہیں آرہی یا وہ سمجھنا نہیں چاہتے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ عید سے پہلے شوگر کمیشن کی رپورٹ منظرعام پر لائی گئی جس میں حیران کن انکشافات کے ساتھ پریشان کن چیزیں بھی ہیں۔

(جاری ہے)

(ن) لیگ والے رپورٹ پر قوم کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں، شاہد خاقان عباسی رپورٹ کے معاملے پر تواتر سے جھوٹ بول رہے ہیں، چینی کمیشن کے 12 سے 13 ٹی او آرز تھے، کمیشن کے ایک ٹی او آر میں تھا کہ قیمتیں کیوں بڑھیں۔

واضح لکھا ہے کہ جس وقت برآمد کی اجازت دی گئی اس وقت ملک میں چینی سرپلس تھی، کمیشن کہہ رہا ہے قیمتیں بڑھنے کی وجہ سٹے والوں کا شوگر ملز سے گٹھ جوڑ ہے،۔انہوں نے کہا کہ کمیشن نے تحریری طور پر دو مرتبہ سندھ کے وزیراعلی کو طلب کیا لیکن وہ پیش نہیں، ای سی سی کے رکن اسد عمر نے بھی پیش ہو کر تمام سوالات کے جواب دئیے۔انہوںنے کہاکہ شاہد خاقان عباسی کو چارج شیٹ پر سوالات کا جواب دینا ہوگا، شاہد خاقان نے 20 ارب کی سبسڈی 24 گھنٹے کے نوٹس پر برآمد کیلئے دی، انہوں نے بطور وزیراعظم نام نہاد خادم اعلیٰ سلیمان شہباز کی ایما ء پر سبسڈی دی۔

شہزاد اکبر نے کمیشن رپورٹ کے پیرا 209 کا حوالہ دے کر کہا کہ شاہد خاقان عباسی سبسڈی کے حق میں کوئی جواب دے سکے اور نہ ہی کوئی دستاویز پیش کیں۔انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی جن کا ملازم ہے ان کی ایماء پر 18-2017ء میں سبسڈی دی، ثابت ہوا ایک شخص مالک کا اتنا وفادار ہے کہ اس کے بھتیجے کے حکم پر فوری عمل کرتا ہے۔شاہد خاقان عباسی کے دورمیں چینی وافر تھی لیکن برآمدکی بجائے اس پر سبسڈ ی دی گئی۔

وزیر اعظم عمران خان نے ای سی سی کی منظوری کے بعد چینی کو برآمد کرنے کی اجازت دی تھی نا کہ سبسڈی کی۔انہوںنے بتایا کہ العربیہ شوگر مل کے 25 فیصد شیئرز سلمان اور 25 فیصد حمزہ کے پاس ہیں، العربیہ شوگر مل سے متعلق دستاویزی ثبوت رپورٹ میں موجود ہیں، العربیہ شوگر مل کو کچی پرچی پر گنا بیچا جاتا تھا، العربیہ شوگرمل میں 1.3ارب کا گنا نہیں دکھایا گیا،العربیہ شوگر مل نے 18-2017ء میں کسانوں کو سوا ارب روپے کی کم ادائیگی کی،اس چینی پر ایک ٹکا ٹیکس بھی نہیں دیا گیا اور پھر یہی چینی بلیک مارکیٹ میں فروخت کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف خادم اعلی پنجاب کے تھے پر تجوریاں اپنے خاندان کی بھر رہے تھے، شہباز شریف نے سپیشل برانچ کو پروکیور منٹ قیمت کی رپورٹ بنانے کا کہا۔رپورٹ دی گئی اوسطا ً149 روپے سپورٹ پرائس دی جاتی ہے، شہباز شریف کے علم میں تھا کہ ان کے بیٹے کی مل گنے کی قیمت کسان کو کم دے رہی ہے۔رپورٹ میں 9 شوگر ملوں میں ایک ہی قسم کی پریکٹس کی نشاندہی کی گئی، تمام شوگر ملوں کا آڈٹ ہونا بہت لازمی ہے، اگر شوگرملوں کی صرف ٹیکس چوری کو دیکھ لیں تو اربوں کی ریکوری ہوسکتی ہے۔

معاون خصوصی برائے احتساب کا کہنا تھا کہ کیسز منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی ذمہ داری ہے، سپورٹ کی فراہمی حکومت کاکام ہے، اب شہباز شریف کے خلاف ٹی ٹی کیسز میں ریفرنس فائل ہونے جارہا ہیجس کے خوف سے انہوں نے خود کو قرنطینہ کرلیا۔شہباز شریف کے لیے بھاگنے کے تمام راستے بند ہیں، شاید وہ لندن بھی نہ جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں ریگولیٹری اقدامات کیلئے جائیں گے اور ایسا میکینزم بنائیں گے کہ چینی کی قیمت کم ہو اور نرخ برقرار رہے،کمیشن کی سفارشات کے مطابق کریمینل انوسٹی گیشن اورکیسز بھی آگے بڑھیں گے۔

انہوںنے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ کسی معاملے پر انکوائری کمیشن بنایا گیا اور کم مدت میں اس کی رپورٹ بنی اور عوام کے سامنے بھی پیش کی گئی، ماضی میں ایسا کون سا کمیشن بنا ہے جس میں وزرا ء پیش ہوئے ہوں۔شاہد خاقان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ کمیشن میں نالائق لوگ ہیں، لگتا ہے ملک میں صرف شاہد خاقان لائق ہیں جو اپنے مالک کے ساتھ وفادارہیں، اگر وہ کمیشن کی رپورٹ پڑھ لیتے تو یہ باتیں نہیں کرتے۔