اسپیس ایکس ناسا کے خلابازوں کو خلا میں بھیجنے والی پہلی نجی کمپنی بن گئی

یہ پہلی پرائیویٹ خلائی گاڑی ہے جو ناسا کے خلا بازوں کو مدار میں لے کر گئی، 2011ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب امریکہ اپنے خلابازوں کو انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پر پہنچانے کے قابل ہوا ہے۔ خبر ایجنسی

Kamran Haider Ashar کامران حیدر اشعر اتوار 31 مئی 2020 04:42

اسپیس ایکس ناسا کے خلابازوں کو خلا میں بھیجنے والی پہلی نجی کمپنی بن ..
نیویارک (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 مئی 2020ء) اسپیس ایکس ناسا کے خلابازوں کو خلا میں بھیجنے والی پہلی نجی کمپنی بن گئی۔ یہ پہلی پرائیویٹ خلائی گاڑی ہے جو ناسا کے خلا بازوں کو مدار میں لے کر گئی، 2011ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب امریکہ اپنے خلابازوں کو انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پر پہنچانے کے قابل ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایک نجی کمپنی اسپیس ایکس کا راکٹ ناسا کے نئے خلائی مشن کو لے کر سفر پر روزنہ ہو چکا ہے۔

خبر ایجنسی کے مطابق اسپیس ایکس نامی راکٹ کمپنی نے ناسا کے خلابازوں ڈگ ہرلی اور باب بیہنکن کو خلا میں بھیج دیا ہے۔ خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق خلا باز اتوار کے روز سہ پہر ساڑھے 3 بجے خلائی اسٹیشن میں پہنچ جائیں گے۔ اس قبل اسپیس ایکس راکٹ کمپنی باقاعدگی سے خلا میں انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن تک ضروری سامان کی ترسیل کا کام کرتی رہی ہے جبکہ اب یہ کمپنی خلانوردوں کو بھی اسپیس اسٹیشن تک لے جانے کا کام کیا کرے گی۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹس کے مطابق ناسا کے اس مشن کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ تقریباََ 9 سال کے عرصے کے بعد یہ ایسا موقع ہے کہ جب امریکہ اپنے خلابازوں کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پہنچانے کے قابل ہوا ہے۔ 
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 2011ء میں ناسا کے شٹل اسپیس پروگرام کے اختتام کے بعد امریکہ اپنے خلابازوں کو اسپیس میں بھینے کے لیے روس کے سوئیز راکٹ استعمال کرتا تھا۔

 
خلا میں بھیجے جانے والے خلابازوں باب بینکن اور ڈگ ہرلی سے متعلق بتایا گیا ہے کہ کہ وہ ناسا میں کام کرنے والے انتہائی تجربہ کار خلا باز ہیں۔ مذکورہ مشن کے لیے ان کا چناؤ 2000ء میں ہی کر لیا گیا تھا۔ باب بینکن اور ڈگ ہرلی اس سے پہلے بھی دو دو مرتبہ خلا کا سفر کر چکے ہیں۔ 
رپورٹس کے مطابق کورونا وائرس کی حالیہ وباء کے باعث دونوں خلاباز اپنے اہل خانہ کو مشن پر جانے سے پہلے روایتی انداز میں مل بھی نہیں سکے، علاوہ ازیں کورونا کے باعث مشن کو بھیجنے کی تقریب میں لوگ بڑی تعداد میں شرکت بھی نہ کر سکے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل یہ مشن بدھ کے روز اسپیس کی جانب روانہ ہونا تھا جو کہ خراب موسم کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا تھا۔