تیزی سے ریٹائر اور انتقال کرجانے والے ملازمین کی وجہ سے پینشن کا والیم بڑھ رہا ہے،وسیم اختر

پیر 1 جون 2020 18:50

تیزی سے ریٹائر اور انتقال کرجانے والے ملازمین کی وجہ سے پینشن کا والیم ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جون2020ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کے ایم سی اور ڈی ایم سیز سے تیزی سے ریٹائر اور انتقال کرجانے والے ملازمین کی وجہ سے پینشن کا والیم بڑھ رہا ہے اور اس ماہ سے 24 ملین روپے اس سلسلے میں مزید درکار ہوں گے انہوں نے کہا کہ کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کے 22 ہزار ریٹائر ملازمین کو 31 کروڑ 70 لاکھ روپے ہر ماہ پینشن کی مد میں ادا کئے جا رہے ہیں یہ بات انہوں نے میڈیکل ڈپارٹمنٹ کے ریٹائر ملازمین کے ایک وفد سے ملاقات کے موقع پر کہی جنہوں نے پیر کے روز ڈاکٹر سعید اختر کی قیادت میں میئر کراچی سے فریئر ہال میں ملاقات کی ،اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سید ارشد حسن، میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن، مشیر مالیات ریاض کھتری ، سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم جمیل فاروقی، مشیر قانون عذرا مقیم، ڈائریکٹر ویلفیئر محمود بیگ اور دیگر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے، وفد نے میئر کراچی کو میڈیکل ڈپارٹمنٹ کے ریٹائر ہونے والے ملازمین کے مسائل سے آگاہ کیا اور بتایا کہ یہ ملازمین اپنے بقایاجات کے منتظر ہیں لیکن تاحال ان ملازمین کے بقایا جات کی ادائیگی کی کوئی صورتحال نظر نہیں آتی، پہلے ملازمین کو لیف انکیشمنٹ دے دیا جاتا تھا لیکن گزشتہ سال ستمبر کے بعد سے یہ بھی بند کردیا گیا ہے اس سے ریٹائر ملازمین کو انتہائی مالی مشکلات کا سامنا ہے، میئر کراچی نے کہا کہ حکومت سندھ گزشتہ چار سالوں سے پینشن کی مد میں 215 ملین روپے ادا کر رہی ہے لیکن اس میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا جبکہ ہر ماہ 15 سے 20 ملازمین کے ایم سی اور ڈی ایم سیز سے ریٹائر ہوجاتے ہیں جبکہ بیماری کے باعث یا حادثاتی طور پر انتقال کرجانے والے ملازمین الگ ہیں جنہیں فیملی پینشن ادا کرنی ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ 2018 کے بعد سے لیف انکیشمنٹ کی مد میں 25کروڑ روپے واجب الادا ہیں، میئر کراچی نے کہا کہ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ کو متعدد بار خط لکھے اور وزیراعظم بھی کو اس مسئلے سے آگاہ کیا لیکن تاحال دونوں حکومتوں کی جانب سے کسی قسم کا کوئی فنڈ کے ایم سی کو موصول نہیں ہوا، انہوں نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ سال ملازمین کی تنخواہوں میں پندرہ فیصد اضافہ کیا تھا لیکن یہ اضافی شدہ رقم بھی کے ایم سی کو فراہم نہیں کی جارہی، تنخواہوں کی مد میں کے ایم سی کو 12 سے 15 کروڑ روپے ہر ماہ کم پڑتے ہیں جو اپنے ریسورس سے جمع کرکے ادا کئے جا رہے تھے لیکن کورونا وائرس کی وباء کے باعث گزشتہ ڈھائی ماہ سے شہر کو لاک ڈائون کا سامنا ہے جس کے باعث کے ایم سی کا ریونیو نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے ، انہوں نے کہا کہ کے ایم سی شدید مالی بحران کا شکار ہے اور کے ایم سی کو اگر فوری فنڈ فراہم نہ کئے گئے تو کے ایم سی کے ملازمین کو تنخواہوں اور پینشن کی ادائیگی ناممکن ہوجائے گی، وفد کے ارکان میں میئر کراچی کو بتایا کہ میڈیکل ڈپارٹمنٹ ساڑھے 3ہزار کے قریب ملازمین ہے جو اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر اس وقت فرنٹ لائن پر کام کر رہے ہیں، کے ایم سی کے تمام 14 بڑے اسپتال فعال ہیں اور شہریوں کے علاج معالجے میں اپنی استعداد کے مطابق بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں، میئر کراچی نے کہا کہ وہ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کے مسائل کے حل کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے ۔