آٹے کا بدترین بحران جنم لے رہا ہے،میاں زاہد حسین

لوگ کرونا وائرس اور ماضی کے تمام بحران بھول جائیں گے،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

پیر 1 جون 2020 20:00

آٹے کا بدترین بحران جنم لے رہا ہے،میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جون2020ء) ایف پی سی سی آئی بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین اورپاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملکی تاریخ میں آٹے کا سب سے سنگین بحران جنم لے رہا ہے۔مافیا نے سال رواں کے دوران آٹے کی قیمت میں کم از کم50 فیصد اضافے کا منصوبہ بنا لیا ہے جس سے لوگ کرونا وائرس اور ماضی کے تمام بحران بھول جائیں گے۔

میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی موجودہ پالیسیاں مافیا کا حوصلہ توڑنے کے لئے ناکافی ثابت ہو رہی ہیںجسکی وجہ سے گندم اور آٹے کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جسے بیانات داغ کر روکنا ناممکن ہے۔ملک بھر میں گندم کی ذخیرہ اندوزی جاری ہے جس سے قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے ۔

(جاری ہے)

1400 روپے من ملنے والی گندم اب سولہ اورسترہ سو روپے میں مل رہی ہے اور اسکی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ بیج فروخت کرنے والی بعض کمپنیاں بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہی ہیںاور اپنے خفیہ گوداموں میںبڑے پیمانے پر گندم کا ذخیرہ کر رہی ہیں، بڑے زمیندار اور آڑھتی بھی کسی سے کم نہیں ہیں اور وہ بھی اس منافع بخش کالے دھندے میں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کر رہے ہیںجس سے بعض اضلاع میں گندم کی خریداری کا ہدف حاصل کرنا مشکل ہو گیا ہے۔

اس دھندے میں مافیا کو محکمہ خوراک کے بعض برائے فروخت اہلکاروں کی مدد بھی حاصل ہے۔ متعلقہ محکمے گندم کی خریداری کے ہدف میں سنجیدہ نہیں ہیں اورمتعدد ضلعوں سے کرپشن ، نا اہلی اوربد انتظامی کی شکایات مل رہی ہیں جو منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کی مدد کے مترادف ہے۔انھوں نے کہا کہ فلور ملز کو ضروریات کے مطابق گندم ا سٹاک کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی ہے جس سے کاروباری برادری میں بے چینی پھیل رہی ہے ۔

مارکیٹ میں گندم کی فراہمی اور قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کاایک طریقہ مافیا کے خلاف بے رحمانہ آپریشن ہے جس کے امکانات کم ہیں جبکہ دوسرا آپشن گندم کی درآمد کا ہے جس کے لئے فلور ملز کو بھی گندم امپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے۔ گندم درآمد کرکے ما فیا کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔ اگر حکومت اگلے سال اپریل تک ماہانہ کم از کم 1 لاکھ ٹن گندم کی درآمد کی اجازت دے تو مافیا کے مزموک عزائم ناکام بنا کر قیمتوں میں استحکام لایا جا سکتا ہے کیونکہ اس سے طلب اور رسد کی صورتحال متوازن ہو جائے گی۔

امسال گندم کی پیداوار میں تقریباًدس ٹن تک کی کمی متوقع ہے جس سے نمٹنے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے جبکہ درآمد کو یقینی بنانے کے لئے ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی ضروری ہے۔گندم درآمد کرنے کے لئے حکومت امریکہ، روس اور یوکرین سے معاہدے کر سکتی ہے جبکہ نجی شعبہ کو کہیں سے بھی گندم درآمد کرنے کی اجازت ملنی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ ا گر فوری اقدامات نہ کئے گئے تو کرونا وائرس سے پریشان عوام کی زندگی مزید اجیرن ہو جائے گی جبکہ حکمرانوں کو اسکی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔