افسوس سے کہتا ہوں! وائرس پھیلے گا، اموات بھی بڑھیں گی، عمران خان

جب تک ویکسین نہیں آتی، وائرس کے ساتھ ہی گزارا کرنا ہوگا، لاک ڈاؤن وائرس کا علاج نہیں، ایس اوپیز پرعمل کرکے وائرس کا پھیلاؤ کم کیا جا سکتا ہے، چند شعبوں کے علاوہ تما م کاروبار کھول دیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کا قومی رابطہ کمیٹی کےاجلاس کے بعد اظہار خیال

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 1 جون 2020 19:09

افسوس سے کہتا ہوں! وائرس پھیلے گا، اموات بھی بڑھیں گی، عمران خان
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ یکم جون 2020ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افسوس سے کہتا ہوں! وائرس پھیلے گا، اموات بھی بڑھیں گی، جب تک ویکسین نہیں آتی، وائرس کے ساتھ ہی گزارا کرنا ہوگا، لاک ڈاؤن وائرس کا علاج نہیں، ایس اوپیز پر عمل کرکے وائرس کا پھیلاؤ کم کیا جا سکتاہے۔ انہوں نے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جب 26 کیسز تھے تو لاک ڈاؤن کیا۔

لاک ڈاؤن کا مقصد یہ ہے کہ وائرس جب تیزی سے پھیلتی ہے تو وائرس کا پھیلاؤ کا کم ہوجاتا ہے، لیکن یہ وائرس کو ختم کرنے کا علاج نہیں ہے، لاک ڈاؤن اس لیے کیا جاتا ہے کہ ہسپتالو ں پردباؤ نہ بڑھے۔امریکا، اٹلی، جرمنی ، یورپ میں ہسپتالوں پر اتنا پریشر پڑ گیا کہ سنبھالنا مشکل تھا۔

(جاری ہے)

اسی لیے لاک ڈاؤن کیا جاتا ہے، لیکن دوسری طرف دیہاڑی دار طبقہ ہے، ایک طرف لوگ امیر ہیں، جو پوش علاقوں میں رہتے ہیں، اسی طرح وہ لوگ جو کچی آبادیوں میں رہتے ہیں، ان پر کیا اثر پڑے گا؟اس کو بھی دیکھنا ہے۔

بطور وزیر اعظم مجھے ایک طرف وائرس کو روکنا تھا، دوسری طرف لوگوں کی بھوک کودیکھنا تھا، میں اس طرح لاک ڈاؤن نہیں چاہتا تھا، لیکن ہوگیا کیوں کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے بااختیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے شروع دن سے عوام اجتماعات روک دیتا لیکن کاروبار بند نہ کرتا۔کورونا کو سمجھنا ہوگا کہ کورونا وائرس اب جانے نہیں لگی، ہمیں اس کے ساتھ ہی گزارا کرنا ہوگا، کیونکہ جب تک ویکسین نہیں آتی یہ نہیں جائے گی۔

امریکا میں ایک لاکھ لوگ مر گئے انہوں نے بھی فیصلہ کیا کہ لاک ڈاؤن نہیں کرسکتے کیونکہ لاک ڈاؤن سے ان کی معیشت بیٹھ جائے گی، انہوں نے امدادی پیکج دیا، ہم نے بھی 8ارب ڈالر کا پیکج دیا۔سنگاپور، جنوبی کوریا میں وائرس پھر پھیل گئی ہے ۔ میں لوگوں کو آگاہ کرتا ہوں کہ وائرس پھیلے گی، اس نے پھیلنا ہے، ہمیں احتیاط کرنی ہے، عوام کو احتیاط کرنی ہوگی، اگر ہم نے لاک ڈاؤن کے بعد احتیاط نہ کی اور وائرس پھیلا تو ہمارا نقصان ہوگا۔

اس لیے ہم جو ایس اوپیز دے رہے ہیں ۔ اس پر عمل کرنا ہوگا۔ اب ہمیں ٹورازم کو بھی کھولنا ہے۔کیونکہ وہ علاقے جن میں لوگوں کا سیاحت کے شعبے سے روزگار کا وابستہ ہے، ان کے پاس یہی دو تین مہینے ہے۔گلگت اور خیبرپختونخواہ میں ایس اوپیز کے تحت سیاحت کا شعبہ کھول دیں گے۔ اب چند شعبوں کے علاوہ باقی سب کھول دیں گے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو چاہیے کہ احتیاط کریں ، اگر احتیاط کریں گے تو وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی اور شدت نہیں آئے گی، بلکہ یہ آہستہ آہستہ پھیلے گا اور پیک کے بعد نیچے آنا شروع ہوجائے گا۔

بھارت کی مثال سامنے ہے ہندوستان میں لاک ڈاؤن سے غربت پھیل گئی ہے۔انہو ں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہماری ٹیکس وصولیاں 30 فیصد کم ہوگئی ہیں، ہماری برآمدات ، سرمایہ کاری اور آمدنی رک گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اورسیز پاکستانیوں کو فوری واپس لانا چاہتے ہیں ، رکاوٹ یہ تھی کہ جو بھی کیسز آئے وہ باہر سے آئے ہیں، اس لیے صوبوں نے کہا کہ ہم اتنے زیادہ لوگوں کو نہیں لا سکتے جب تک انتظامات نہ کرلیں۔ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اورسیز کو واپس آنے دیں گے، ان کوواپس آنے دیں گے، ان کا ایک ٹیسٹ کریں گے، جن کا ٹیسٹ مثبت آئے گا ان کو گھروں میں قرنطینہ کردیا جائے گا۔