اسرائیل میں کرونا وائرس کے متاثرین کی تلاش انٹیلی جنس کے سپرد

جاسوسی سے انفیکشن میں مبتلا ساڑھے پانچ ہزار مریضوں کا پتہ چلانے میں مدد ملی،سرکاری عہدیدار

منگل 2 جون 2020 14:36

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جون2020ء) کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے اسرائیل کی اندرون ملک کام کرنے والی سیکیورٹی سروس، شین بیٹ کو متحرک کر دیا گیا ہے جس پر اس بارے میں سخت تشویش پیدا ہو گئی ہے کہ حکومت اپنے اختیارات سے حد سے زیادہ تجاوز کر رہی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس نئے اقدام کے تحت سیکیورٹی سروس گزشتہ دو مہینوں سے ہر ایک کے موبائل فون پر یہ تعین کرنے کے لئے نظر رکھ رہی ہے کہ ان میں سے کتنے افراد کا کرونا وائرس کے مریضوں سے ممکنہ رابطہ رہا ہے۔

اس بات پر انسانی حقوق کے بعض گروپوں نے لوگوں کی داخلی زندگی میں دخل اندازی کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا لیکن بیشتر اسرائیلی ان اقدامات کی حمایت کرتے ہیں، اور سپریم کورٹ نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ یہ کاروائیاں مستقل حیثیت نہ اختیار کر لیں۔

(جاری ہے)

اسرائیل کے مختلف مقامات پر پولیس نے گھر گھر جا کر دستک دی تاکہ اس بات کا پتہ چلایا جا سکے کہ جس کسی کا بھی کوویڈ 19 کے مریض سے رابطہ ہوا ہے وہ الگ تھلگ ہے کہ نہیں۔

پولیس نے ایسے لوگوں کے سیل فون پر نظر رکھتے ہوئے ان کا پتہ چلایا تھا۔یاد رہے کہ یہ ٹیکنالوجی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے تیار کی گئی تھی اور جسے اسرائیل کے اندر گزشتہ چند برسوں سے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔سرکاری عہدیداروں کا دعوی ہے کہ سینیٹ کی جاسوسی سے کرونا وائرس کے انفیکشن میں مبتلا ساڑھے پانچ ہزار مریضوں کا پتہ چلانے میں مدد ملی جس کے بعد انھیں قرنطینہ میں ڈال دیا گیا۔

تاہم اسرائیل میں جمہوریت کے علمبردار گروپوں کا کہنا تھا کہ نگرانی کا کام عمومی طور پر غلط ہے اور خاص طور پر جب یہ خفیہ ایجنسی کی جانب سے انجام دیا جا رہا ہو۔ اسرائیل ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ سے منسلک تاہیلیہ شواٹس نے خیال ظاہر کیا کہ شفافیت ضروری ہے اور صرف مطلوبہ اعداد و شمار ہی جمع کئے جائیں جنھیں کرونا وائرس کی وبا کے بعد ضائع کر دیا جائے۔دوسری جانب اسرائیلی عرب شہریوں کو اس بات پر سخت تشویش ہے کہ امکانی طور پر جو معلومات جمع کی جائیں گی انھیں ان کی برادری کے خلاف امتیاز برتنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔