جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل ،ہائی کورٹ نے طارق محمود کی ضمانت بعد از گرفتاری ایک لاکھ روپے کے عوض منظور کرلی

منگل 2 جون 2020 15:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جون2020ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل میں مرکزی ملزم طارق محمود کی ضمانت بعد از گرفتاری ایک لاکھ روپے کے عوض منظور کرلی۔ منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامرفاروق نے جج ارشد ملک ویڈیو کے مرکزی ملزم طارق محمود کی ضمانت بعد از گرفتاری سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے پراسیکیوٹر ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ کس نے بلیک میلنگ کی کس نے کس کو بلیک میل کیا کیا ناقابل تردید ثبوت ہیں کہ طارق محمود نے جج بلیک میل کیا۔ پراسیکیوٹر ایف آئی اے نے جواب دیا کہ جج ارشد ملک کے ملازمین نے بیان دیا کہ طارق محمود نے جج کو ویڈیو کے ذریعے بلیک میل کیا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ کیا جج بلیک میل ہو گیا طارق محمود کو کتبے عرصے سے جیل میں رکھا ہوا ہے۔

تفتیشی افسر نے جواب دیاکہ دس ماہ سے طارق محمود اڈیالہ جیل میں قید ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے تفتیشی افسر کے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیاکہ لگ رہا ہے کہ آپ کے پاس ناقابل تردید ثبوت موجود نہیں کیا آپ نے ویڈیو دیکھی ملزم نے جج کو بلیک میل کیا ثبوت کدھر ہیں آپ کی رپورٹ میں ایسا کچھ نہیں۔ ایف آئی اے کی فرانزک رپورٹ اور جج کا بیان ہے ویڈیو درست ہے،میاں طارق کے خلاف کیا ثبوت ہے۔اس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ویڈیو دیکھی ہے جج غیر اخلاقی حالت میں ہے اور ان کی ویڈیو بن رہی ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اس میں جج بھی قصور وار ہے۔عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد ملزم کی ضمانت بعدازگرفتاری ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض منظور کرلی۔