مجھ سے ویڈیولنک یا اسکائپ پرانکوائری کی جائے، شہباز شریف

میری عمر69 سال ہے اورکینسر کا مریض ہوں، نیب کے کچھ افسران بھی کورونا کا شکارہیں، انکوائری کیلئے پیش نہیں ہوسکتا۔ صدر ن لیگ شہبازشریف کا نیب میں جواب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 2 جون 2020 17:27

مجھ سے ویڈیولنک یا اسکائپ پرانکوائری کی جائے، شہباز شریف
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 جون 2020ء) مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے اپنے جواب میں نیب کو آگاہ کیا کہ مجھ سے ویڈیو لنک یا اسکائپ پر انکوائری کی جائے، میری عمر69 سال ہے اور کینسر کا مریض ہوں، نیب کے کچھ افسران بھی کورونا کا شکارہیں، انکوائری کیلئے پیش نہیں ہوسکتا۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے نیب مین جواب جمع کروایا ہے کہ جس میں کہا گیا کہ اس وقت کورونا وائرس اپنے عروج پر ہے۔

 کورونا وائرس سے نیب کے کچھ افسران بھی شکار ہوچکے ہیں۔ میری عمر 69 سال ہے اور میں کینسر کا مریض ہوں، کورونا خدشات کے باعث نیب آفس میں انکوائری کیلئے پیش نہیں ہوسکتا۔ مجھ سے ویڈیو لنک اور اسکائپ پر نیب جواب لے سکتا ہے۔

(جاری ہے)

شہبازشریف کی جانب سے بھجوایا گیا جواب نیب کو موصول ہوگیا ہے۔ جس پر نیب نے شہباز شریف کے جواب کا جائزہ لیا۔

اس کے بعد پولیس کے دستے ماڈل ٹاؤن پہنچے۔ واضح رہے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں انکوائری کیلئے نیب میں مسلسل تیسری بارعدم پیشی پر شہباز شریف کی گرفتاری کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ جس کے باعث شہباز شریف کی رہائشگاہ کے باہر پولیس پہنچ گئی، ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اینٹی رائٹ فورس کے دستے بھی ماڈل ٹاؤن پہنچ گئے۔ دوسری جانب اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے منی لانڈرنگ کیس میں نیب میں گرفتاری کے خدشے کے باعث لاہور ہائیکورٹ میں عبوری درخواست ضمانت دائر کی تھی تاہم سابق جج شریف حسین بخاری کے انتقال کے باعث درخواست پر سماعت نہ ہوسکی۔

چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ محمد قاسم علی نے شہبازشریف کی عبوری ضمانت کے لئے درخواست سماعت کیلئے کل بروز ( بدھ ) مقررکردی ہے۔ درخواست میں چیئرمین نیب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ جس میں مئوقف اپنایا گیا کہ 1972ء میں بطور تاجر کاروبار کا آغازکیا اورایگری کلچر، شوگر اور ٹیکسٹائل انڈسٹری میں اہم کردارادا کیا۔ عوام کی بھلائی کیلئے 1988ء میں سیاست میں قدم رکھا۔

درخواستگزار نے موقف اختیار کیا کہ نیب نے بدنیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے۔ موجودہ حکومت کے سیاسی اثرورسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کی ہے، انکوائری میں نیب کی جانب سے لگائے گئے الزامات عمومی نوعیت کے ہیں، 2018 میں اسی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا، اس دوران بھی نیب کیساتھ بھر پور تعاون کیا تھا، 2018 میں گرفتاری کے دوران نیب نے اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک بھی ثبوت سامنے نہیں رکھا۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ نیب ایسے کیس میں اپنے اختیار کا استعمال نہیں کر سکتا جس میں کوئی ثبوت موجود نہ ہو، تواتر سے تمام اثاثے ڈکلیئر کرتا آ رہا ہوں، منی لانڈرنگ کے الزامات بھی بالکل بے بنیاد ہیں، نیب انکوائری کے دوران اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتا۔