چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا 6ہفتوں میں تمام زیرالتوا ء اپیلوں کے فیصلے کرنے کا حکم

سیشن ججزمقدمے کے ہرپہلواورمرحلے پرنظر رکھیں اوراپنے ماتحت جوڈیشل افسران کی رہنمائی کریں بہترین جج وہ ہے جوتمام موقف اورشواہد کو سننے کے بعد فیصلہ صرف اپنے رب کی رضا کیلئے کرتا ہے‘ تقریب سے خطاب

منگل 2 جون 2020 18:12

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جون2020ء) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نی6 ہفتوں میں تمام زیرالتوا ء اپیلوں کے فیصلے کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ چالان پیش ہونے سے لے کر فیصلہ ہونے تک ہر مرحلہ قانون کے مطابق پورا ہوان چاہیے ،ہمیں اس وقت دوہرے چیلنجز کا سامنا ہے، مقدمات کی بڑھتی ہوئی تعداد اور وبائی ماحول دونوں سے نمٹنا ہے، ججز، وکلاء، سائلین اور سٹاف کو کورونا سے بچانے کیلئے تمام ضروری احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنا ہوگا ۔

ان خیالات کا اظہارا نہوں نے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں صوبہ بھرکے جوڈیشل افسران کیلئے منعقدہ ایک روزہ آن لائن تربیتی کورس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید شہباز علی رضوی، رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ بہادر علی خان، ڈائریکٹر جنرل ڈسٹرکٹ جوڈیشری مشتاق احمد اوجلہ، سیشن جج ہیومن ریسورس طاہر صابر، ڈائریکٹر جنرل اکیڈمی حبیب اللہ عامر سمیت دیگر نے بھی شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پرچیف جسٹس محمد قاسم خان نے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کی جانب سے شائع کردہ لاء جرنل، ججمنٹ رائٹنگ گائیڈ لائنز اور جنرل گائیڈ لائنز فار پراسس سرور اور بیلف کی رونمائی بھی کی۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ ججزکی تربیت،کونسلنگ اوراصلاح وقت کا اہم تقاضا ہے،سیشن ججزمقدمے کے ہرپہلواورمرحلے پرنظر رکھیں اوراپنے ماتحت جوڈیشل افسران کی رہنمائی کریں،چالان پیش ہونے سے لے کر فیصلہ ہونے تک ہرمرحلہ قانون کے مطابق پورا ہو چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ ججز،وکلا،سائلین اورسٹاف کوکورونا سے بچانے کیلئے تمام ضروری احتیاطی تدابیر پر سختی کیساتھ عمل کرنا ہے،بہترین جج وہ ہے جوتمام موقف اورشواہد کو سننے کے بعد فیصلہ صرف اپنے رب کی رضا کیلئے کرتا ہے۔ا نہوں نے کہا کہ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی جوڈیشل افسران کی ٹریننگ کیلئے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے، پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کی محبت اور کوششوں کی بدولت آج ہم ایک نئے دور میں داخل ہو گئے ہیں، ججز کی تربیت، کونسلنگ اور اصلاح وقت کا اہم تقاضا ہے، ججز اپنے سیکھنے کے عمل کو جاری رکھیں، سیشن ججز مقدمے کے ہر پہلو پر نظر رکھیں اور اپنے ماتحت جوڈیشل افسران کی رہنمائی کریں۔

چیف جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ ہمیں اس وقت دوہرے چیلنجز کا سامنا ہے، مقدمات کی بڑھتی ہوئی تعداد اور وبائی ماحول دونوں سے نمٹنا ہے، ججز، وکلاء، سائلین اور سٹاف کو کورونا سے بچانے کیلئے ہمیں تمام ضروری احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنا ہے، تمام ججز لاہور ہائیکورٹ اور حکومت کی جانب سے جاری ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کریں۔چیف جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کی جانب سے اشاعتی عمل جاری رہنا چاہیے، ہم بہت جلد سول و کریمینل لاء کے حوالے سے بنچ بک بھی جاری کریں گے جو بہت مفید ثابت ہوگی۔

انہوںنے کہا کہ جوڈیشل افسران کو پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کی تربیت کے ساتھ ساتھ خود اپنے طور پر بھی تربیت کی ضرورت ہے، ہر جج خود اپنا محاسبہ کر سکتا ہے کہ اس نے مقدمہ کی کارروائی کے دوران کن کن چیزوں کو نظرانداز کیا ہے اور کن کن مراحل پر بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے قاضی کی خوبیاں بیان کرتے ہوئے کہا کہ قاضی کا مزاج عام آدمی کے مزاج سے مختلف ہوتا ہے، قاضی میں قوت برداشت اور تحمل مزاجی بھی عام انسانوں کی نسبت زیادہ ہونی چاہیے، دونوں فریقین کو اطمینان و سکون سے سننا اور بلا رغبت و عناد شواہد کا جائزہ لینا بھی قاضی کی خوبی ہوتی ہے، حکمران ہو یا رعایا، جج کی نظر میں سب برابر ہوتے ہیں ۔

چیف جسٹس محمد قاسم خان نے نئے تعینات ہونے والے آٹھ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز میں گاڑیوں کی چابیاں بھی تقسیم کیں۔