معروف سرائیکی محقق، دانشور اورماہر تعلیم پروفیسر شوکت مغل انتقال کر گئے

بدھ 3 جون 2020 14:43

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جون2020ء) معروف سرائیکی محقق، دانشور اورماہر تعلیم پروفیسر شوکت مغل 73سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ چند روز سے علیل تھے۔شوکت مغل 4جون1947ء کو ملتان کے علاقے پاک گیٹ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام حسین بخش تھا۔ شوکت مغل نے میٹرک ملت ہائی سکول کچہری روڈ سے 1963ء میں کیا۔ 1965ئ میں گورنمنٹ ایمرسن کالج سے ایف اے اور1967ء میں اسی کالج سے گریجویشن کی۔

علوم اسلامیہ میں ایم اے کا امتحان 1969ئ میں پنجاب یونیورسٹی سے پاس کیا۔ 1971ء میں ایم اے اردو کیا۔اس سے قبل 1968ئ میں ہی وہ بی ایڈ کرنے کے بعد شعبہ تدریس سے منسلک ہوچکے تھے۔ 1975تک انہوں نے سکول میں پڑھایا جس کے بعد لیکچرار کے طورپر ان کی کالج میں تقرری ہو گئی۔ 1975ء سے 2007ء تک وہ کالج میں اردو پڑھاتے رہے اور ساتھ ساتھ تحقیقی کام بھی جاری رکھا۔

(جاری ہے)

شعروادب کے ساتھ وابستگی کالج کے زمانے سے ہی تھی۔پروفیسرشوکت مغل کی مختلف موضوعات پر اردو اورسرائیکی میں 56 کتابیں شائع ہوئیں۔سرائیکی لغت ،سرائیکی لسانیات ،سرائیکی محاوروں اور ضرب المثل پر ان کی کتابیں خاص طورپر قابل ذکرہیں۔ان کی کتابوں میں ’’ملتان کاسرسید،مرزا مسرت بیگ‘‘،’’قدیم اردو لغت اورسرائیکی زبان‘‘،’’سرائیکی قاعدہ‘‘،’’اردومیں سرائیکی زبان کے انمٹ نقوش‘‘،’’سرائیکی اکھان‘‘(تین جلدیں)،’’سرائیکی محاورے‘‘(دوجلدیں)،’’سرائیکی مصادر‘‘(ایک جلد)،’’سرائیکی زبان میں کنایہ اورقرینہ‘‘،’’قدیم سرائیکی اردولغت‘‘،’’شوکت اللغات‘‘اور’’اصلاحات پیشہ ورانہ‘‘ قابل ذکر ہیں۔

انہوں نے لغت کے حوالے سے مختلف کتابوں کے ترجمے بھی کیے۔سرائیکی سفرناموں میں’’ دلی ڈھائی کوہ‘‘،’’ملتان توں پٹیالے تئیں‘‘ اور دیگر کتب میں ’’الف بے بٹوہ‘‘ ، ’’کنائی’’، ’’افادات‘‘ اور’’پچھیرا‘‘ شامل ہیں۔ شوکت مغل کو ان کی متعدد کتب پر مختلف اعزازات سے بھی نوازا گیا۔