لیبیا میں ترک قبضے کی موجودگی میں مذاکرات ممکن نہیں ،ترجمان قومی فوج

وفاق حکومت فریقین کے درمیان عسکری کمیٹی کی بات چیت دوبارہ شروع کیے جانے کے لیے سابقہ شرائط پر قائم ہے،بیان

بدھ 3 جون 2020 15:20

طرابلس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2020ء) لیبیا میں قومی فوج کے ترجمان احمد المسماری نے باور کرایا ہے کہ فوج اقوام متحدہ کی اس دعوت کا خیر مقدم کرتی ہے جس میں لیبیا میں تنازع کے حل کی خاطر مذاکرات کی میز پر واپس آنے کے لیے زور دیا گیا ہے تاہم المسماری نے یہ واضح کیاہے کہ لیبیا کی سرزمین پرترک قابضوں کی موجودگی کا سایہ باقی رہنے تک امن کے حوالے سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق لیبیائی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ان ملیشیائوں اور جرائم پیشہ عناصر یا داعش تنظیم کے سابق جنگجوں کے ساتھ بات چیت ممکن نہیں جو سڑکوں پر ہتھیار لیے دندناتے پھر رہے ہیں۔دوسری جانب لیبیا میں وفاق حکومت کے ہمنوا ذرائع ابلاغ نے وفاق حکومت کے وفد کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ آخر الذکر (وفاق حکومت)فریقین کے درمیان عسکری کمیٹی کی بات چیت دوبارہ شروع کیے جانے کے لیے سابقہ شرائط پر قائم ہے۔

(جاری ہے)

عسکری کمیٹی (5+5) کی ملاقاتوں کا آغاز بنغازی، طرابلس اور نیویارک سے انٹرنیٹ کے ذریعے ہو گا۔ بات چیت کے اہم ترین نکات میں فائر بندی اور ملیشیائوں کے ہتھیار حوالے کیے جانے کے لیے سیکورٹی انتظامات شامل ہیں۔لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے مشن نے تنازع کے فریقوں کے بیچ مذاکرات کے نئے دور کا اعلان کیا تھا۔ اس کا مقصد فائر بندی اور سیکورٹی انتظامات کے حوالے سے کسی سمجھوتے تک پہنچنا ہے۔

اس طرح دارالحکومت طرابلس کے بیرونی اطراف کئی ماہ سے جاری لڑائی کا سلسلہ روکا جا سکے گا۔ مشن نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ قومی وفاق حکومت اور قومی فوج کی جانب سے بات چیت کے دوبارہ آغاز کو قبول کرنے کا خیر مقدم کرتا ہے۔یاد رہے کہ لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی غسان سلامہ کی سرپرستی میں جنیوا میں مذاکرات کے سابقہ دو ادوار بنا کسی نتیجے تک پہنچے ختم ہوئے۔

وفاق حکومت کی جانب سے یہ شرط رکھی گئی کہ دارالحکومت طرابلس میں قومی فوج کے ٹھکانوں کو خالی کیا جائے۔ دوسری جانب لیبیائی فوج نے مطالبہ کیا کہ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کی جانب سے لیبیا میں داخل کیے گئے اجرتی جنگجوں کو نکالا جائے اور ملیشیاں کو غیر مسلح کیا جائے۔انقرہ کی جانب سے اب بھی لیبیائی فوج کے خلاف برسر جنگ وفاق حکومت کی ملیشیاں کی عسکری سپورٹ کا سلسلہ جاری ہے۔