کورونا اللہ کی آزمائش ،وبا ہم سے ہمارے پیارے چھین رہی ہے ،وزیراعلیٰ سندھ

اس سے ہمیں لڑنا نہیں بلکہ احتیاط کرتے ہوئے خود کو بچانا ہے،مرتضیٰ بلوچ کے انتقال پر بہت دکھ اور افسوس ہے،سید مراد علی شاہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی اپنے خطاب کے دوران آواز بھر ا گئی اور وہ آبدیدہ ہوگئے،میںزیادہ نہیں بول پاونگا بولا تو رو پڑونگا

بدھ 3 جون 2020 16:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2020ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کرونا کو اللہ تعالیٰ کی ایک آزمائش قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وبا ہم سے ہمارے پیارے چھین رہی ہے ، اس سے ہمیں لڑنا نہیں بلکہ احتیاط کرتے ہوئے خود کو بچانا ہے،مرتضیٰ بلوچ کے انتقال پر بہت دکھ اور افسوس ہے۔وہ بدھ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر سندھ کے وزیر کچی آبادی مرتضیٰ بلوچ کی کرونا سے وفات پر انہیں خراج عقیدت پیش کررہے تھے۔

مرادعلی شاہ نے پیپلز پارٹی کے دیرینہ رفیق اور سابق صوبائی وزیر مرتضیٰ بلوچ کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ وہ دو مرتبہ وہ رکن اسمبلی رہے،کابینہ کے ہر اجلاس میں ہنستے ہوئے اپنا موقف پیش کرتے تھے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کرونا وائرس کو ایک بڑی اللہ کی طرف سے ایک بڑی آزمائش قراردیتے ہوئے کہا کہ کورونا سے ہمیں لڑنا نہیں بچنا ہے ،لڑنے کا لفظ درست نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا ہمارے پیارے چھین رہی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ کی اپنے خطاب کے دوران آواز بھر ا گئی اور وہ آبدیدہ ہوگئے۔انہوں نے گلو گیر لہجے میں کہا کہ میںزیادہ نہیں بول پاونگا بولا تو رو پڑونگا۔انہوں نے اپنے خطاب میں کرونا کی وبا کے دوران شہید ہونے والے تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا ان کا کہنا تھا کہ طبی عملہ، رینجرز پولیس کے جوانوں اور افسران نے آزمائش کی گھڑی میں اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر فرائض انجام دیئے جس پر وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ میں سندھ اسمبلی کی روایت کے مطابق مرتضی ٰ بلوچ کی وفات پر اجلاس ملتوی کرنے کی درخواست کرونگا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے معزز رکن کے انتقال پر اجلاس ملتوی کرنا چاہئیے تھا۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ اس ضمن میں انہوں نے اسپیکر صاحب کو فون بھی کیا تھا لیکن افسو س کہ آج ہماری روایت ٹوٹ گئی،اجلاس میں کوئی کارروائی نہیں ہوتی تو بہت اچھا تھا وزیر اعلیٰ نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر صاحب آج ہماری اسمبلی کی روایت ٹوٹ گئی اور1973ء کے بعد پہلی بار یہ روایت ٹوٹی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب بھی درخواست ہے کہ اجلاس ملتوی کردیں۔وزیراعلیٰ سندھ کا شرمیلا فاروقی کا نام لئے بغیر حلف برداری پر سخت اظہار ناراضگی کیا اور کہا کہ مجھے بہت دکھ اور افسوس ہوا ہے۔اس موقع پر قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ ہم اسمبلی روایت کو توڑنا نہیں چاہتے اجلاس ملتوی کردیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔اگر مرتضی بلوچ کے سوئم تک بھی اسمبلی اجلاس ملتوی کردیا جائے تو بھی ہم اعتراض نہیں کریں گے۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ نے مرحوم مرتضیٰ بلوچ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ شریف النفس اور درویش صفت انسان تھے،حلیم عادل شیخ نے کہا کہ مجھے زاتی طور پر ایک دوست کے شہید ہونے کا دکھ ہوا اورمرتضی ٰ بلوچ عوام کوکرونا وائرس سے بچاتے ہوئے شہید ہوئے،حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سیاسی مخالفت کے باجود مرتضی بلوچ سے ہمیشہ محبت سے ملتے تھے ۔

ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی راشد خلجی نے کہا کہ مرتضی بلوچ کے انتقال پر سوگ میں سندھ اسمبلی اجلاس موخر کیاجائے۔ بعدازاں مرحوم غلام مرتضی بلوچ کو خراج عقیدت اور تعزیت کی قرارداد وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے سندھ اسمبلی میں پیش کی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مرتضیٰ بلوچ کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ قرارداد کی منظور کے بعد اسپیکر آغا سراج درانی نے سندھ اسمبلی نے اجلاس جمعرات کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔