قومی کرکٹرزکوطویل ٹریننگ کیمپ پر تحفظات،2حصوں میں تقسیم کی تجویز

پی سی بی کی نیشنل اکیڈمی میں ایک ماہ ٹریننگ کی منصوبہ بندی، گھروں سے لمبے عرصے تک دوری پر پلیئرز کاٹیم انتظامیہ سے کیمپ مختصرکرنے پر اصرار،نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں رہائشی انتظامات بھی ناکافی :ذرائع

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب جمعرات 4 جون 2020 11:28

قومی کرکٹرزکوطویل ٹریننگ کیمپ پر تحفظات،2حصوں میں تقسیم کی تجویز
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔4جون 2020ء ) انگلینڈ ٹور سے قبل طویل کیمپ سے قومی کھلاڑیوں کی بیزاری سمیت کئی مشکلات سر اٹھانے لگی ہیں،پی سی بی نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ایک ماہ تک ٹریننگ کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے جہاں آئندہ چند روز میں بائیو سکیور ماحول کے تحت کرکٹ کی سرگرمیوں کا آغاز ہو جائے گا اور وہاں سے 5جولائی کو کھلاڑی براہ راست انگلینڈ روانہ ہو جائیں گے تاہم اپنی فیملیز سے لمبے عرصے تک دوری پر پلیئرز نے تحفظات کا اظہار کردیا ہے جن کا موقف ہے کہ ٹیم انتظامیہ کیمپ کا دورانیہ کم کرے تاہم ذرائع کے مطابق این سی اے میں ناکافی رہائشی انتظامات کے باعث کیمپ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا امکان پیدا ہو گیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق رواں برس اگست میں شروع ہونے والے مجوزہ انگلش ٹور کا باضابطہ شیڈول پی سی بی کو موصول نہیں ہوا ہے جبکہ جون کے پہلے ہفتے میں لاہور کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بائیو سکیور ماحول کے تحت ٹریننگ شروع کرنے کی منصوبہ بندی بھی مکمل نہیں ہو سکی ہے جہاں گرین شرٹس کو ایک ماہ تک بھرپور تیاریاں کرنا ہوں گی لیکن کھلاڑیوں کو کیمپ سے پہلے ہی گھروں سے دوری کا خوف ستانے لگا ہے جنہوں نے طویل عرصے تک گھروں سے دوری پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ٹیم انتظامیہ سے درخواست کردی ہے کہ کیمپ کا دورانیہ مختصر کردیا جائے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کو دورے سے قبل کئی سخت چیلنجز درپیش ہیں کیونکہ لاک ڈاؤن سے باہر آنے والے کھلاڑیوں کو این سی اے میں جوڑیوں کی شکل میں ٹریننگ فراہم کرنے میں معمول سے زیادہ عرصہ لگ سکتا ہے جبکہ انہیں قذافی سٹیڈیم میں بھی مشقوں کے کئی مراحل مکمل کرنا ہوں گے تاہم سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ این سی اے میں صرف 21 رہائشی کمرے دستیاب ہیں جہاں سماجی فاصلوں کا خیال رکھتے ہوئے 40کے قریب کھلاڑیوں کو رکھنا ممکن نہیں جبکہ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ کسی کو بھی این سی اے میں داخل ہونے یا باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی لہٰذا یہ بھی ممکن نہیں کہ کچھ کھلاڑیوں کیلئے الگ رہائش کا انتظام کیا جائے لہٰذا اس حوالے سے کئی قسم کی مشکلات درپیش ہیں جن کو حل کرنے کیلئے چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق کے علاوہ ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ سپورٹس سائنس ڈاکٹر سہیل سلیم اور ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ آپریشنز ذاکر خان مختلف پہلوؤں پر غور کر رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کی جانب سے تحفظات کے بعد ٹریننگ کیمپ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے جس کے مطابق لاہور اور کراچی میں10سے 15 روز پر مشتمل علیحدہ ٹریننگ کیمپ کا انعقاد کیا جا سکتا ہے جہاں کھلاڑی آئی سی سی کی گائیڈلائنز کے تحت ٹریننگ کر سکتے ہیں لیکن اس سے بھی بڑی مشکل کئی کوچز کی عدم دستیابی ہے کیونکہ باؤلنگ کوچ وقار یونس آسٹریلیا اور فزیوتھراپسٹ کلف ڈیکن جنوبی افریقہ میں ہیں جن کی پاکستان واپسی کا فی الحال کوئی امکان نہیں اور اگر ٹریننگ کیمپ بیک وقت لاہور اور کراچی میں لگایا جاتا ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کھلاڑیوں کی رہنمائی کا فرض کون نبھائے گا جن کو مارچ کے بعد کسی بھی قسم کی کرکٹ کھیلنے کا موقع نہیں مل سکا ہے ۔

ذرائع کے مطابق قومی سلیکشن کمیٹی نے دورے کیلئے کھلاڑیوں کا انتخاب کرلیا ہے تاہم ٹریننگ کیمپ کے دوران صرف ایسے کھلاڑیوں کو قابل غور سمجھا جائے گا جن کے کورونا وائرس ٹیسٹ منفی آئیںگے ۔