سیاہ فام کی ہلاکت پر امریکا بھر میں مظاہرے جاری، پولیس اہلکاروں پر نئی دفعات عائد

نئی دفعات درج ہونے کے بعد لاکھوں افراد سرکاری عمارت کے سامنے جمع ، ٹرمپ مردانگی دکھانے کے لیے ملٹری کا استعمال کرتے ہیں،امریکی اخبار

جمعرات 4 جون 2020 12:11

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جون2020ء) سیاہ فام شہری کی ہلاکت پر امریکا بھر میں مظاہرے جاری ہیں، برطرف تمام پولیس اہلکاروں کے خلاف نئی دفعات عائد کر دی گئیں۔گردن دبانے والے اہلکار کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا،میڈیارپورٹس کے مطابق سیاہ فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد امریکہ میں نسلی امتیاز کے خلاف ہنگامہ برپا ہے، گھٹنے سے گردن دبانیوالے اہلکار کیخلاف مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کر لی گئیں، ساتھی پولیس اہلکاروں پر بھی قتل میں مدد کرنے اور قتل کی حوصلہ افزائی کرنے الزام عائد کیا گیا ہے۔

جارج کے خاندانی وکیل کا کہنا تھا یہ انصاف کی راہ پر ایک اہم قدم ہے کہ فلائیڈ کے آخری رسومات سے قبل اہم کارروائی کی جارہی ہے، لاس اینجلس میں نئی دفعات کے درج ہونے کے بعد لاکھوں افراد سرکاری عمارت کے سامنے جمع ہو گئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے جارج کے حق میں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی، سابق امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ مظاہروں نے امریکا میں تبدیلی کا موقع پیدا کر دیا ہے، انہوں نے سیاہ فام نوجوانوں سے کہا کہ آپ امریکا کے لیے بہت اہم ہیں۔

صدر ٹرمپ کے سابق وزیر دفاع جیمز میٹس نے ان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ نے لوگوں کو تقسیم کیا اور وہ اچھی قیادت کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ادھر امریکی اخبار نے لکھا کہ صدر ٹرمپ اپنی مردانگی دکھانے کے لیے ملٹری کا استعمال کرتے ہیں۔کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں بھی امریکی سفارت خانے کے سامنے لوگوں نے امریکی شہری سیاہ فام کی ہلاکت کے خلاف مظاہرہ کیا۔ جنوبی افریقا کے شہر کیپ ٹاؤن میں جارج کی ہلاکت کے خلاف نوجوانوں نے احتجاج کیا۔ برطانیہ، فرانس اور ارجنٹینا میں بھی جارج فلائیڈ کے حق مظاہرے کئے گئے۔